محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ہر چند اس بابرکت مہینے رمضان المبارک پر روشنی ڈالنا سورج کو روشنی دکھانے کے مترادف ہے، ایک ایسا بابرکت مہینہ جس میں آخری طاق راتوں کو شب قدر اہل اسلام کو ملے اس سے بڑھ کر سعادت کیا ہوگی اور انعام کیا ہوگا آخری عشرے میں فر ندان ایمان و اسلام اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں خود کو بس اللہ کیلئے عبادات کیلئے وقف کردیتے ہیں ،مرحوم شمس الدین عظیمی مرحوم جن کا گزشتہ چند ہفتے قبل انتقال ہوا انکا روحانی سفر عبادات اور رمضان المبارک پر مفصل لیکچرز موجود ہیں، میں زاتی طور پر انکا بڑا مداح ہوں ،انسانیت کی خدمت کرنے والے لوگ بزرگان جن کے پاس سوائے محبت خلوص دین کی باتیں عملی طور پر بااخلاق ہونے کی تربیت ادب عبادات سب ملے گا اور بھی بہت سے علامتی زی وقار اس دنیا میں گمنام خدمات دے رہے ہیں ،اللہ پاک ان سب کی عبادات مقبول فرمائے آمین
محترمہ گل بانو صاحبہ کا تجزیہ و تبصرہ رمضان کے حوالے سے پیش کرتا ہوں ،اُمید ہے قارئین کو پسند آئیگا کراچی کی معتبر ادبی شخصیت جنہوں نے بہت جلد اپنا مقام بنایا اور ہر مختلف موضوعات پر بہت خوبصورت لکھتی ہیں ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں ۔(سورہ بقرہ، ) گویا رمضان کی اہمیت نزول قرآن کی وجہ سے زیادہ ہے۔ یہ جشن قرآن کا مہینہ ہے۔ روزوں میں جس چیز کی طرف توجہ دلائی گئی ہے وہ قرآن سے تعلق ہے ۔ روزے کی شان یہ ہے کہ اس میں کلامِ الہی سے نسبت بڑھائی جائے ۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنا محاسبہ کیا جائے ۔ سب سے پہلے تو ہم اپنی نیت کو خالص کریں کہ تمام نیکیوں اور عمل کا دارو مدار نیت پر ہے ۔ نیت شعور و احساس پیدا کرتی ہے ۔ شعور بیدار ہو تو ارادہ مستحکم ہوتا ہے اور پھر محنت اور کوشش کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔اسی لئے نماز، روزہ ، اور عبادت کے لیے نیت کی تاکید کی گئی ہے اگر اعمال میں اچھی نیت کی روح ہوتو وہ اثر آفرینی ، نشوونما اور نتیجہ خیزی کی قوت رکھتے ہیں ۔ اگر نیت خالص اللہ کے لیے نہ ہوگی توکوئی بھی کام یا عبادت قابل قبول نہ ہوگا اور محض راکھ کا ڈھیر ثابت ہوگا ۔اب لباس کوجانچیے جس طرح ہم ہر وقت کوشش کرتے ہیں کہ اپنے ظاہری لباس کو خوب سے خوب تر بنائیں اسی طرح رمضان المبارک میں تقوی کا لباس بہترین سے بہترین بنانے کے لئے کوششیں تیز کر دینی چاہیئیں ۔ اس کے لیے کچھ چیزیں اپنانی پڑیں گی ، مطالعہ قرآن و حدیث، اسلامی لٹریچر کا مطالعہ ، نوافل کی ادائیگی ، خیرات ، نیکی کی جستجو ، ذکرو دعا ، قیام اللیل شب قدر ، یہ وہ چیزیں ہیں جو تقویٰ کا لباس بہتر بنانے کے لیے ہمیں درکار ہیں ۔ ان سب کے لیے اور دیگر کاموں کو منظم کرنے کے لیے اوقات کار بنا لیں تاکہ سہولت رہے ۔ رمضان المبارک کے استقبال کے لیے ہم جہاں گھر کی صفائی خوب محنت اور توجہ سے کرتے ہیں ۔کچھ ایسی صفائی اپنی روحانی دنیا کی بھی کرنی چاہیے۔ تقوی جو دل میں اپنا مقام بناتا ہے اس دل کی کتنی صفائی کر لی گئی ہے ۔کتنے اخلاقی اوصاف اس گھر میں سجائے گئے ہیں اور اخلاقی برائیوں کے کتنے جالے جھاڑجھنکاڑ ، اس گھر میں لگے رہ گئے ہیں ؟ جب تک اس اندرونی گھر کی صفائی نہ ہوگی گھروں ، کپڑوں اور جسم کی صفائی ادھوری رہے گی ۔ رمضان میں ہر ہر نیکی کا کئی گنا اجر ملتا ہے ۔ نفل نیکی کا اجر فرض کے برابر او ر ایک فرض کا گنا فرض کے برابر اجر ہے ۔رمضان المبارک کے روزے کا اس قدر اجر و ثواب ہے جس کی حد اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ اور جس عمل کا بدلہ گنا تک ہے وہ ہے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا ۔جب رمضان المبارک میں روزے کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اس قدر ثواب کا مستحق بنا دیتا ہے تو ہمیں ضرور اس کو پانے کی کوشش کرنی چاہیے ہمارے پاس اگر اتنی گنجائش نہیں کہ خوب خرچ کریں تو یہ ایثار تو کر ہی سکتے ہیں کہ بہت شاندار اور قیمتی لباس کے بجائے سادہ لباس بنا لیں یا اس لباس کو کسی ایسے کو دے دیں جو ذیادہ مستحق ہو ۔عیدالفطر کی تیاری بھی رمضان المبارک کے آنے سے پہلے کر لی جائے تورمضان کے قیمتی وقت سے بھر پور استفادہ کیا جا سکتا ہے ورنہ ہوتا یہ ہے کہ شب قدر جیسی عظیم راتیں اور چاند رات جیسی قیمتی رات کہ اس وقت مزدور کا مزدوری لینے کا وقت ہوتا ہے لیکن ہم دنیاوی جھنجھٹوں میں پڑے ہوتے ہیں ۔اور عید کی بے جا تیاریوں میں الجھے رہتے ہیں یوں شیطان ہم سے وہ تمام محنتیں ضایع کرا دیتا ہے جو پورے مہینے کی تھیں ۔یاد رکھیے رمضان المبارک کے دن اور رات کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے کہ ایک پوری زندگی دے کر بھی اس کا نعم البدل ملنا محال ہے ۔رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے ایک فہرست بنا لی جائے کہ اس ماہ مبارک میں وہ دنیاوی امور جو انجام دینا ناگزیر ہیں ، کون سے ہیں اور کون سے ایسے کام ہیں جن کی بجا آوری ضروری نہیں ۔ ترجیحات کا تعین انسان کو سچی خوشی اور کامیابی عطا کرتا ہے ۔جب ہم ان تمام خوبیوں سے لیس ہو کر رمضان المبارک کا استقبال کریں گے تو یقینا روحانی تسکین بھی پائیں گے اور رمضان سے بہتر طور پر فیضیاب بھی ہو سکیں گے انشا اللہ۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین !
گل بانو صاحبہ کی دل چھونے والی تحریر آپ کی نظر کی آس میں موجود پیغام و اسباق کو سمجھیں میری دعا ہے اللہ پاک آپ کو اس رمضان میں برکات رمضان سے مستفید ہونے کی عبادات کی توفیق عطا فرمائے اور اس مقدس مہینے کے صدقے دعائیں و جائز حاجات پوری فرمائے آمین
٭٭٭