بھوپال (پاکستان نیوز) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع داموہ میں گائے کے ذبح کے الزام پر حکومت سینکڑوں مسلمانوں کے مکانات مسمار کرنے کی تیاری کررہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکام جمعہ 14مارچ کو ہولی کے تہوار سے قبل قصائی برادری کے 300سے زائد مکانات کو مسمار کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ مکینوں کو پہلے ہی نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ تین دن کے اندر اپنے گھر خالی کر دیں۔یہ معاملہ داموہ کی قصائی منڈی سے متعلق ہے جہاں حکام نے مبینہ طور پر مقامی انتظامیہ سے اجازت لیے بغیر تعمیر کیے گئے مکانات کی نشاندہی کی ہے، تاہم مکینوں نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔یہ معاملہ سیتابائولی کے علاقے سے شروع ہوا جہاں 7مارچ کو گائے کے ذبح کے الزامات پر مقامی انتظامیہ نے کئی ڈھانچوں کو منہدم کر دیا تھا۔ کارروائی ہندوتوا تنظیموں کے مطالبے پر کی گئی جنہوں نے گائے کے ذبح کے الزامات پر ہنگامہ آرائی کی اورنام نہاد تجاوزات کو ہٹانے کا مطالبہ کیاتھا۔ حکام نے ہندوتوا تنظیموں کو اس سلسلے میں کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی اور جلد ہی انتظامیہ نے مشینری حرکت میں لاکر چھ بڑے ڈھانچے گرا دیئے۔