نیویارک (پاکستان نیوز)ڈاکٹروں کی جانب سے مردہ قرار دی گئی تین سالہ بچی آخری رسومات ادا کرنے کے دوران اچانک زندہ ہوگئی، بچی کے خاندان نے ہسپتال انتطامیہ اور ڈاکٹر کو سنگین غلفت برتنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے کہ انھوں نے اتنی جلدی بچی کو مردہ کیسے قرار دے دیا ، تین سالہ بچی کیملا روکسانا مارٹینز مینڈوزا کو قہ، پیٹ درد اور بخار کی علامات ظاہر ہونے پر بچوں کے ڈاکٹر کو چیک کرایا گیا تو انھوں نے میکسیکو کے ہسپتال سے رجوع کرنے کا کہا ، ڈاکٹر نے اس معاملے کو بڑھایا اور تجویز کی کہ بچے کو وسطی میکسیکو کی ریاست سان لوئس پوٹوسی کے ہسپتال لے جایا جائے تاکہ پانی کی کمی کا علاج کیا جا سکے۔سیلیناس ڈی ہڈالگو بیسک کمیونٹی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس کے جسم کا درجہ حرارت کم کرنے کے لیے اس کے چھوٹے جسم پر ٹھنڈا تولیہ رکھا ، تین سالہ بچی کیملا کو پیراسیٹامول کے نسخے کے ساتھ ہسپتال میں علاج کیا گیا جو درد اور بخار میں مفید ثابت ہوتی ہے لیکن اس کی حالت خراب ہوتی گئی۔ ہسپتال انتظامیہ نے والدہ کو بچی سے نہیں ملنے دیا جس کی وجہ اس کے علاج کو بتایا گیا، ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی پانی کی کمی کے باعث چل بسی ہے ، جب اہل خانہ نے آخری روسومات شروع کیں تو کوفن سے بچی کی حرکت کرتی آنکھوں، سانس کی دھند نے اہل خانہ کو نئی امید دلائی اور وہ بچی کو لے کر دوبارہ ہسپتال پہنچے لیکن ڈاکٹروں نے اس بچی کو تین دیگر علامات کیساتھ مردہ قرار دے دیا، اہل خانہ نے ڈاکٹروں اور ہسپتال انتظامیہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو کیسے اتنی جلدی مردہ قرار دے دیا گیا۔