سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر مسلم اُمہ سراپا احتجاج

0
73

نیویارک (پاکستان نیوز) سویڈن میں سیکیورٹی فورسز کی حفاظت میںقرآن پاک کو جلانے کے قبیح عمل کیخلاف پوری مسلم اُمہ سراپا احتجاج ہے، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، ایران، عراق، مصر سمیت دیگر مسلم ممالک میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، سویڈش پرچم نذر آتش کر دیا جبکہ سویڈن کی تمام اشیا کے مکمل بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا جانے لگا۔اسی سلسلے میں امریکہ میں پاکستان نیوز ،کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن ّکیئر) نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سویڈش وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر اس معاملے کو اٹھائیں اور اس کی بھرپور مذمت کریں، سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور اس کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد سے مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔پورے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کے ممالک نے قرآن کے نسخے کو آگ لگانے کی مذمت کی، کچھ نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیروں کو سرکاری احتجاج سننے کے لیے اپنے ممالک میں طلب کیا۔ مقبول شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے عراقی پرچم اور الصدر اور ان کے والد کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں، جو ایک ممتاز عالم بھی تھے اور ‘ہاں، ہاں، قرآن، مقتدیٰ، مقتدیٰ’ کے نعرے لگا رہے تھے۔عالم دین نے سویڈن کے سفیر کو نکالنے اور سویڈن کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے بغداد میں سویڈش سفارت خانے کے خلاف بڑے پیمانے پر غصے سے بھر پور مظاہروں کی کال دی تھی۔اسی دوران اس معاملے کے پیچھے موجود 37 سالہ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے دوبارہ ایسا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 10 دن کے اندر سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے عراقی پرچم اور قرآن کو نذر آتش کر دوں گا۔مومیکا نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے اس عمل سے رد عمل جنم لے گا اور انہیں ‘ہزاروں جان سے مارنے کی دھمکیاں’ موصول ہوئی ہیں۔اس حوالے سے سویڈن حکومت کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔پاکستان میں سوئیڈن کے سفارت خانے کی جانب سے اپنی حکومت کا بیان ٹوئٹر پر جاری کیا گیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوئیڈش حکومت اسلامو فوبیا پر مبنی اس عمل کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔سوئیڈش حکومت نے واقعے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ہماری حکومت کا موقف واضح نہیں کرتا ہے۔سوئیڈن میں عید کے روز ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی ممالک میں بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر رکن ممالک سے متحد ہو کر مستقبل میں ایسے واقعات کا تدارک کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ سویڈن نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔اتوار کو یہ ہنگامی اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب کی دعوت پر منعقد کیا گیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے قرآن کی بے حرمتی کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس عمل سے لوگوں کے درمیان باہمی احترام کے رشتے اور عالمی سطح پر برداشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔حسین ابراہیم طحہ نے یہ واضح پیغام دینے پر زور دیا کہ قرآن کی بے حرمتی اور پیغمبر اسلام کا احترام نہ کرنا اسلاموفوبیا کے عام واقعات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ایسے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے جو مذہبی منافرت کو روکیں۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سویڈن میں چوتھی مرتبہ اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے۔سعودی عرب بار بار اس طرح کے عمل کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ یہ عمل کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں اور اس سے نفرت اور نسل پرستی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اس سے مذہبی اصولوں اور امن و اتحاد کے لیے تمام عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔سعودی عرب کے علاوہ او آئی سی کے دیگر ممبران پاکستان، ترکیہ، کیمرون اور گیمبیا نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔ سفارت کاروں اور نمائندگان نے اجلاس کے دوران اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here