نئی دہلی (پاکستان نیوز) بھارت میں زرعی اصلاحات کے خلاف کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کرگیا ہے اور 24 سیاسی جماعتوں کی حمایت کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے کسانوں نے ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائے ویز بند کرتے ہوئے اس معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ دوسری جانب حکام نے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچاو¿ کے پیشِ نظر دہلی میں پولیس کی نفری جبکہ بھارت بھر کے دیگر حصوں میں سکیورٹی میں اضافہ کردیا، احتجاج میں ریلوے ورکرز، ٹرک ڈرائیورز، اساتذہ اور دیگر یونینز کی جانب سے کسانوں کی حمایت کی گئی ، بھارت کی کئی مشرقی اور مغربی ریاستوں میں مظاہرین نے ریلوے ٹریکس اور سڑکیں بند کردی ہیں جبکہ ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل کردی گئی ، بی جے پی نے اپوزیشن پر موقع پرستی کا الزام لگایا۔ سونی پت زرعی مارکیٹ تاجروں کی ایسوسی ایشن کے صدر پاون گوئل نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت کچھ کمپنیوں خواہ وہ بھارتی ہوں ہو یا غیر ملکی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ اگر یہ قانون مستقبل میں جاری رہتا ہے تو کسان، مزدوروں تک محدود ہوجائیں گے اور صرف بڑی کمپنیوں کے ورکرز بن جائیں گے۔ کسانوں اور وزرا کے درمیان نئے مذاکرات آج بدھ کو ہونگے۔ گانگریس کی یو پی کی انچارج جنرل سیکٹری پریانکا گاندھی نے کہا حکومت کے پاس گنا کسانوں کیلئے پیسہ نہیں، حیرانی کی بات ہے حکومت سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے منصوبے بناتی لیکن کسانوں کے متعلق غور کی فرصت نہیں، 20 ہزار کروڑ کا نیا پارلیمنٹ کوریڈور بنانے ، 16 ہزار کروڑ کا سپیشل طیارہ خریدنے کے پیسے ہیں لیکن یو پی کے گنا کسانوں کو 14 ہزار کروڑ ادائیگی کے پیسے نہیں۔