”فلاحی تنظیموں کا کردار ہمیشہ مشکل وقت میں سامنے آتا ہے جب عوام بے بسی کا شکار ہوتے ہیں ایسے وقت میں لوگوں کا ہاتھ تھامنے والے حقیقت میں خراج تحسین کے مستحق ہوتے ہیں، امریکہ میں مسلم و غیر مسلم فلاحی تنظیموں کی بھرمار ہے لیکن شدید ترین موسم سرما کے دوران جب درجہ حرارت نقطہ انجمات سے نیچے آ گیا ہے، لوگوں گھروں میں مقید ہوگئے ہیں، کوئی بھی ان کی مدد کے لیے موجود نہیں ہے، یہاں تک کہ فلاحی تنظیموں کے کارکن بھی نظر نہیں آ رہے ہیں ۔امریکہ میں موسم سرما کے دوران برفباری کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ، یخ بختہ ہوائوں نے اپنے سامنے آنے والی ہر چیز کو جما کر رکھ دیا ہے ، پانی کے چشمے تک بہتی حالت میں جم گئے ہیں جبکہ درجنوں لوگ ڈرائیونگ کی حالت میں جما دینے والی سردی کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہا رگئے ہیں، اس موقع پر فلاحی تنظیموں کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی فلاحی تنظیم سامنے نہیں آ سکی ہے ، اکنا کی تنظیم ہرمشکل وقت میں سامنے آئی ہے لیکن دیگر تنظیمیں صرف خوشگوار موسم میں ہی فوڈ پینٹریز اور دیگر فلاحی سرگرمیوں کو پروان چڑھاتی ہیں۔ اس شدید سرد موسم کے نتیجے میں نو امریکی ریاستوں میں ہونے والے مختلف واقعات میں اب تک70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں گھر بجلی سے محروم ہیں۔حکام کے مطابق نیویارک میں صورتحال انتہائی خراب ہے، خاص طور پر بفیلو میں جہاں بجلی نہیں ہے، گاڑیوں کے اندر اور برف تلے دبی لاشیں مل رہی ہیں اور امدادی کارکن ہر ایک گاڑی کی تلاشی لے رہے ہیں تاکہ مزید زندہ یا مردہ افراد کو نکالا جا سکے اور اس موقع پر فلاحی تنظیموں کا کردار نمایاں ہوتا ہے کہ ان کے کارکن مشکل وقت میں ڈرائیوروں سمیت فیملیز کی طوفان سے نکلنے میں مدد کریںلیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ نہیں ہو سکا۔ شدید طوفان کے باعث اب تک 15 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں جن میں سے 3800 صرف پیر کو منسوخ کی گئیں، ”بم سائیکلون” نامی طوفان کو صدی کا بدترین برفانی طوفان قرار دیا جا رہا ہے،فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ طوفان ختم ہو رہا ہے، مغربی نیور یارک کے علاقے ایک رات میں 30 سے 40 انچ برف میں ڈھک گئے ہیں، ویدر سروس کے مطابق کئی فٹ برف پڑنے کے بعد شہر برف میں دفن ہو چکے ہیں۔ برفانی طوفان سے ورمونٹ، اوہائیو، میسوری، وسکونسن، کنساس اور کولوراڈو میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست منیسوٹا، آئیوا، وسکونسن اور مشیگن میں بھی بے انتہا برف باری ہوئی ہے، نیو یارک کے شہر بفلو میں حدِ نگاہ ‘صفر’ رہی ہے۔مغربی امریکی ریاست مونٹانا میں اس وقت شدید سردی ہے اور وہاں کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر چکا ہے جبکہ کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو اور کیوبک بھی برفانی طوفان سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اس طوفان سے تقریباً 25 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ کینیڈا کے مشرقی صوبے کیوبک سے لے کر امریکہ کی جنوبی ریاست ٹیکساس تک تقریباً 3200 کلومیٹر کے رقبے میں کم از کم 17 لاکھ افراد بجلی کے بنا رہنے پر مجبور ہیں تاہم حکام کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان نے گذشتہ چند روز سے تباہی مچا رکھی ہے اور جن علاقوں میں بجلی معطل ہوئی ہے انھیں بتدریج بحال کیا جا رہا ہے، امریکہ اور کینیڈا میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد کرسمس کا دن بجلی کے بغیر گزارنے پر مجبور ہوئے۔شمالی امریکہ میں جاری شدید برفانی طوفان کے باعث ہزاروں پروازیں منسوخ کر دی گئیں جس کے باعث لاکھوں افراد کرسمس کے دن بھی اپنے پیاروں تک نہ پہنچ سکے۔ اس قدر سرد موسم میں باہر نکلنے پر صرف پانچ سے 10 منٹ کے اندر اندر فراسٹ بائٹ ہو سکتی ہے، یعنی جسم کی جِلد اور ٹشو جم سکتے ہیں۔ اس حالت میں سب سے زیادہ ناک اور ہاتھ پیر کی انگلیاں متاثر ہوتی ہیں۔دراصل فراسٹ بائٹ جسم کا شدید سردی کے خلاف ایک قدرتی ردعمل ہے۔ اس کے شکار افراد میں جسم کے سب سے آخری حصوں تک خون کی روانی انتہائی کم ہو جاتی ہے۔ اس کی علامات میں ٹھنڈ سے سوجن اور درد شامل ہیں۔ انتہائی درجے کے کیسز میں ٹشو ضائع ہو جاتی ہیں اور سرجری کی مدد سے انھیں جسم سے ہٹانا پڑتا ہے اگر کوئی فراسٹ بائٹ سے متاثر ہوتا ہے تو اسے فوراً گرم ماحول میں لے جا کر طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے۔ماہرینِ موسمیات نے سردی کے اس طوفان کو ‘بم سائیکلون’ کا نام دیا ہے، یعنی یہ طوفان دھماکے کی طرح ہے جس کی شدت مسلسل بڑھتی رہتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہوا کا دباؤ کم از کم 24 ملی بارز تک گِرا ہے۔
٭٭٭