توہین رسالت ۖاور کتا !!!

0
50
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

تمام اسلاف امت کا اس بات پر اتفاق ہے۔ اس کرہ ارض پر بھیجے جانے والے پہلے رسول نائب خدا ابوالبشر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کی توہین پر عزازیل کو لعنت کا طوق گلے میں ڈال کر دنیا میں چھوڑ دیا گیا۔ گویا کہ پہلا کفر توہین رسالت کی وجہ سے تھا۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی، پیغمبر، رسول کو بے شمار معجزات دے کر دنیا میں مبعوث فرمایا۔ اور ہمارے پیارے نبیۖ کو پورے کا پورا معجزہ بنا کر بھیجا۔ اعلان نبوت سے پہلے آپ کو اہل مکہ نے صادق وامین کا لقب دیا اور پھر چودہ صدیاں گذرگئیں کسی انسان کو صادق و امین نہیں کہا گیا۔ کیونکہ اس معیار پر کوئی پورا اترتا ہی نہیں تھا۔ مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے پندرہویں صدی میں ایک شخص کو صادق وامین کا لقب دے کر توہین رسالت کی مگر کوئی آواز نہ ابھری یعنی موثر آواز، اس کے بعد یہ راست کھل گیا۔ کسی نے سرکار دو عالم کے والدین کریمین کے ساتھ موجودہ دور کے بدنام زمانہ والدین کو نتھی کردیا۔ کسی نے نجات دہندہ کا خطاب دے کر امام مہندی کا خطاب دے دیا اس کا نتیجہ آج مردان پاکستان میں ایک شخص کو پیغمبر قرار دے دیا مگر ہجوم کو یہ لفظ ہضم نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہنے والے شخص کو جو ان کا اپنا تھا مار مار کر ریزہ ریزہ کردیا۔ ہم مسلمان جتنے بھی برے ہوں۔ مگر سرکار دو عالم کی توہین برداشت نہیں کرسکتے۔ مسلمان تو پھر کلمے کی دولت سے مالا مال ہے۔ ایک عام جانور جس کو ہم کتا کہتے ہیں جو عقل وضرد سے محروم ہے لیکن وہ بھی جانتا ہے کہ توہین رسالت کتنا بڑا جرم ہے شارح بخاری شریف امام حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں ایک مرتبہ عیسائی پادریوں کی ایک بڑی جماعت منگولوں کی ایک تقریب کے لئے روانہ ہوئی جوکہ ایک منگوال شہزادے کے عیسائی ہونے پر منعقد کی جارہی تھی۔ جب پادریوں کے بڑے مبلغ نے عیسائیت اور اسلام کا موازنہ کرتے ہوئے سرکار دو عالم کے بارے گستاخانہ کلمات کہے۔ تو پاس ہی شیر نما کتا جو شکاری کتا تھا بندھا ہوا تھا۔ اس نے رسی تڑا کر پادری مبلغ پر حملہ کردیا۔ شکاری نے بڑی مشکل سے کتے کو قابو کیا۔ اور باندھ دیا۔ مبلغ نے کہا بیٹھو بیٹھو اصل میں میں ہاتھ ہلا ہلا کر بات کر رہا تھا۔ کتے نے سمجھا، مجھے مارنا چاہتا ہے۔ اس لئے حملہ کردیا۔ اس نے دوبارہ گفتگو شروع کی اور جان بوجھ کر وہی گستاخانہ کلمات دہرائے۔ اب تو کتے نے رسہ تڑایا اور سیدھا مبلغ کی گردن دبوچ لی اور لمحوں میں چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔ وہی تقریب جو عیسائیت کے پرچار کے لئے قائم کی گئی تھی جو لگ بھگ چالیس ہزار منگولوں پر مشتمل تھی۔ سب نے اونچی اونچی آواز میں کلمہ پڑھ کر اپنے اسلام کا اعلان کردیا سو اے میرے بھولے بھالے مسلمان بھائیو۔ اگر ہم نے یہی وطیرہ توہین رسالتۖ کا جاری رکھا تو ایسا نہ ہو کہ اللہ رب العزت ہم پر کتے چھوڑ دے۔ توبہ کی توفیق سے پہلے چیر پھاڑ کر رکھ دیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here