فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
17

محترم قارئین! اولاد اللہ پاک کا انعام ہے۔ ان کی پیدائش پر خوش ہونا چاہیئے۔ بیٹا ہو یا بیٹی ہو ایک دوسرے کو مبارک باد دینی چاہئے۔ خیروبرکت کی دعائوں کے ساتھ استقبال کرنا چاہئے۔ اور اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے کیونکہ اللہ پاک نے ہمیں اپنے ایک بندے کی پرورش کی توفیق بخشی۔ اور ہمیں موقع فراہم فرمایا کہ اپنے پیچھے اپنے دین و دنیا کا جانشین چھوڑ جائیں۔ اولاد نہ ہو تو اللہ تعالیٰ سے نیک صالح اولاد کی دعا کرنی چاہئے جس طرح اللہ کے پاک پیغمبر صالح اولاد کی دعا کرتے رہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی نیک صالح اولاد کی تو اللہ تعالیٰ نے تقریباً سو سال کی عمر کے باوجود حضرت اسماعیل علیہ السلام کی صورت میں نوازش فرما دی نبی بھی بنا دیا اور پھر نبیوں علیھم السلام کے سردار کا جدامجد بھی بنا دیا یعنی حضرت محمد مصطفیٰۖ کا اور حضرت زکریا علیہ السلام نے بھی تقریباً اسی سال کی عمر میں حضرت مریم رضی اللہ عنھا کے حجرہ مبارکہ کے پاس کھڑے ہو کر دعا کی نیک صالح اولاد کی تو اللہ تعالیٰ نے یحیٰی علیہ السلام کی صورت میں بیٹا عطا فرما دیا اور نبوت کا تاج بھی سر پہ سجا دیا۔ تو بے اولاد کو ان پاک، مستیوں کو یاد کرکے دعا کرنی چاہئے اس دعا کا وسیلہ پیش کرنا چاہئے ان ہرگزیدہ ہستیوں کا وسیلہ پیش کرنا چاہئے۔ باقی اس کی نوازش کے دروازے تو ہر گھڑی اور ہر لمحہ کھلے ہیں۔ اپنے بندوں کو عطا فرمائی جارہا ہے۔ اور اپنے پیارے محبوب حضرت محمدۖ کا صدقہ دیئے جارہاہے۔ یہ بات تو واضح ہے کہ اللہ عطا فرما رہا ہے اور محمد عربیۖ قاسم بنے ہوئے ہیں۔ مانگنے والے کو صدق دل چاہئے۔ اولاد کی پیدائش پر کبھی دل تنگ نہیں کرناچاہئے۔ معاشی تنگی یاصحت کی خرابی یا کسی اور وجہ سے اولاد کی پیدائش پر کڑھنے یا اس کو اپنے حق میں ایک مصیبت سمجھنے سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چاہئے۔ اولاد کو کبھی ضائع نہ کرنا چاہئے۔ پیدا ہونے سے پہلے یا پیدا ہونے کے بعد اولاد کو ضائع کرنا بدترین سنگ دلی بھیانک ظلم، انتہائی بزدلی اور دونوں جہان کی تباہی ہے۔ خدا تعالیٰ کا ارشاد ہے ترجعہ: وہ لوگ انتہائی گھاٹے میں ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو ناسمجھی میں اپنی حماقت سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔(سورہ انعام پارہ نمبر٨)اور خدا تعالیٰ نے انسانی کو تاہ نظری کا دل نشین جواب دیتے ہوئے صاف صاف ممانعت فرمائی ہے کہ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ ترجمہ: اور اپنی اولاد کو فقرو فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرو۔ہم ان کو بھی رزق دیں گے اور ہم ہی تمہیں بھی رزق دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اولاد کا قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ (سورہ بنی اسرائیل پارہ نمبر15)ایک باز ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ یارسول اللہ!ۖ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ فرمایا: شرک۔ عرض کیا اس کے بعد فرمایا: والدین کی نافرمانی، عرض کیا اس کے بعد! فرمایا: تم اپنی اولاد کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گی۔ ولادت کے وقت ولادت والی عورت کے پاس آیتہ الکرسی اور سورہ اعراف کی دو آیتیں55,54پڑھنی چاہئیں اور سورہ فلق اور سورہ فاس پڑھ کر دم کر دینا چاہئے۔ ولادت کے بعد نہلا دھلا کر دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنی چاہئے۔ اس کے روحانی فوائد ہی فوائد ہیں۔ اذان واقامت کے بعد کسی نیک مرد یا نیک عورت سے کھجور چبوا کر بچے کے تابو میں لگانی چاہئے۔ اور بچے کے لئے خیروبرکت کی دعا کرنی اور کروانی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اسے اچھے نصیبوں والا کرے۔ حضرت امّ المئومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا بیان ہے کہ نبی اکرمۖ کے پاس بچے لائے جاتے تھے۔ آپ انہیں گھٹی دیتے اور خیروبرکت کی دعا فرماتے تھے حضرت امام احمد بن حنُبل کے یہاں بچے کی ولادت ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس گھٹی کے لئے مکہ شریف کی کھجور منگوائی جو آپ کے گھر میں موجود تھی۔ اور ایک نیک بی بی اُمّ علی سے گھٹی کی درخواست کی بچے کے لئے اچھا نام تجویز کرنا چاہئے۔ یا تو پیغمبروں کے نام پر ہو یا خدا جل جلالہ کے نام سے پہلے عبد لگا کر ترکیب دیا جائے جیسے عبداللہ، عبدالرحمن وغیرہ یا پھر پیغمبروں اور دیگر بزرگوں کے نام سے پہلے عبد یا غلام ملا کر ترکیب دیا جائے جیسے غلام رسول، غلام محمد، عبدالرسول، غلام علی وغیرھم یاد رہے جب اللہ جل جلالہ کے نام سے پہلے عبدلگائیں گے تو اس کا معنیٰ اللہ کا بندہ ہوگا۔ اور جب پاک پیغمبروں یا بزرگوں کے نام سے پہلے عبد لگائیں گے تو اس کا معنیٰ ہو غلام۔ جیسے عبد مصطفیٰۖ اس کا معنیٰ ہے۔ مصطفیٰۖ کا غلام، ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت ہے۔ لڑکے کی طرف سے دو بکرے یا بکریاں یا دو حصے بڑے جانور میں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا یا بکری یا بڑے جانور میں ایک حصہ۔ بچے کے بال منڈوا کر اس کے برابر سونا یا چاندی یا جو کچھ بن پڑے خیرات کرنا سنت ہے۔ ساتویں دن ہی ختنہ بھی کروا دیں۔ کسی وجہ سے نہ ہوسکے تو کوشش کریں جلدی کروا دیں زیادہ لیٹ نہ کریں۔ جب بچہ بولنے لگے تو بسمہ اللہ شریف، کلمہ شریف کہلوائیں۔ بچپن سے ہی اسلامی تعلیمات کا خیال رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سب اہل اسلام کو نیک صالح اولاد عطا فرمائے اور تادم آخر نیک رکھے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here