جھوٹے مقدمات اور سیاستدان!!!

0
58
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستانی سیاست کی تاریخ جھوٹے مقدمات اور سازشی نظریات سے بھری پڑی ہے۔ سیاسی رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنا اور انہیں عدالتوں میں گھسیٹنا ایک پرانا چلن ہے، جو سیاسی مخالفین کو نیچا دکھانے اور ان کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔پاکستانی سیاست میں جھوٹے مقدمات کی تاریخ نوے کی دہائی سے شروع ہوتی ہے جب مختلف حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتی تھیں۔ یہ رجحان جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی جاری رہا، جب انہوں نے بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے خلاف مختلف الزامات لگائے۔ ان مقدمات کا مقصد سیاسی حریفوں کو انتخابات سے دور رکھنا اور ان کی مقبولیت کو کم کرنا تھا۔حالیہ برسوں میں بھی جھوٹے مقدمات کا سلسلہ جاری رہا ہے،، جس میں پاکستان کے تقریبا ہر سیاستدان کو مقدمات کی صورت میں جیل کی ہوا کھانا پڑی۔ ان مقدمات میں قانونی عمل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا، جس سے سیاسی استحکام متاثر ہوا۔جھوٹے مقدمات کے اثرات صرف سیاسی رہنماؤں تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے نظامِ عدل اور جمہوری عمل پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عدالتوں میں جھوٹے مقدمات کی بھرمار سے عدالتی نظام پر بوجھ بڑھ جاتا ہے، جس سے عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، جھوٹے مقدمات سے عوام کا اعتماد عدلیہ اور جمہوری نظام پر کمزور ہوتا ہے۔جھوٹے مقدمات کے پیچھے مختلف عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا عامل سیاسی مخالفین کو نقصان پہنچانا اور ان کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات حکومتیں اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے بھی جھوٹے مقدمات کا سہارا لیتی ہیں۔ ان مقدمات کے پیچھے میڈیا کا کردار بھی اہم ہوتا ہے، جو ان معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور عوام کی رائے کو متاثر کرتا ہے۔جھوٹے مقدمات کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ مقدمات کی شفاف اور تیز رفتار سماعت ممکن ہو سکے۔ اس کے علاوہ، جھوٹے مقدمات درج کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی اس قسم کی حرکت نہ کر سکے۔ میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس دلانا ضروری ہے تاکہ وہ بغیر تصدیق کے خبریں نشر نہ کریں۔پاکستانی سیاست میں جھوٹے مقدمات ایک بڑا مسئلہ ہیں جو نہ صرف سیاسی رہنماؤں بلکہ پورے نظام پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ ان مقدمات کے پیچھے سیاسی مقاصد اور اقتدار کی خواہش ہوتی ہے، جس سے عوام کا اعتماد عدلیہ اور جمہوری نظام پر کمزور ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے عدالتی اصلاحات اور سخت قانونی کارروائی کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو اور جمہوری عمل مضبوط ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here