مرزا اسٹریٹیجک و پبلک ریلیشن کے زیر اہتمام یو ایس کانگریس ویمن پرامیلا جے پال کیلئے فنڈ ریزنگ

0
157

بنیاد ی حقوق کیلئے امریکی ایوان نمائندان میں مضبوط قرارداد کیلئے کردار ادا کر رہی ہوں ، ریپبلکن اراکین سے بھی رابطے میں ہیں:پرامیلا جے پال
ڈاکٹر آصف رحمن، عامر خان، مصطفی عابدی، علی محمد ، اعجاز بخاری، عمار یاسر راجہ، محمد آصف، عمران پاشا، مدثر چودھری، حسین باقری، ڈاکٹر افضل ملہی، علی راشد، ڈاکٹر بلال ملک، ڈاکٹر شہزاد اقبال، طاش قیوم، رضوان کاظمی کی شرکت
کانگریس ویمن پرامیلا جے پال انسانی حقوق کی بڑی ترجمان ہیں رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر اپنی پہچان بنائی ہے: علی مرزا، ملاقات کا اہتمام علی ا کبر مرزا نے اپنی اہلیہ جویریا مرزا کے ہمراہ اپنے دفتر میں کیا

نیویارک(خصوصی رپورٹ) یو ایس کانگریس میں انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے حوالے سے سرگرم کردار ادا کرنے والی یو ایس کانگریس ویمن پرامیلا جے پال کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی و بنیادی حقوق، شہری اور آزادی¿ اظہار کے حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان میں ایک مضبوط، متوازن قرارداد لانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں اپنی جماعت ڈیمو کریٹک کےساتھ ریپبلکن پارٹی کے ارکان سے بھی رابطے میں ہیں ،یہ بات انہوں نے پاکستانی و کشمیری امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور ارکان سے نیویارک میں ملاقات اور غیر رسمی بات چیت کے دوران کہیں۔ اس ملاقات کا اہتمام پاکستانی امریکن کمیونٹی کی معروف سیاسی شخصیت علی ا کبر مرزا نے اپنی اہلیہ جویریا مرزا کے ہمراہ اپنے دفتر میں کیا جس میں ڈاکٹر آصف رحمن، عامر خان، مصطفی عابدی، علی محمد کے علاوہ کمیونٹی کی دیگر اہم شخصیات اعجاز بخاری، عمار یاسر راجہ، محمد آصف، عمران پاشا، مدثر چودھری، حسین باقری، ڈاکٹر افضل ملہی، علی راشد، ڈاکٹر بلال ملک، ڈاکٹر شہزاد اقبال، طاش قیوم، رضوان کاظمی نے شرکت کی۔ علی مرزا نے تمام شرکاءسے کانگریس ویمن کا تعارف کرایا، انہوں نے کہا کہ کانگریس ویمن پرامیلا جے پال انسانی حقوق کی بڑی ترجمان ہیں انہوں نے رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر اپنی پہچان بنائی ہے اس موقع پر کا نگریس ویمن نے اپنے مختصراً خطاب میں سب سے پہلے علی مرزا اور ان کی اہلیہ جویریہ مرزا کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے آج کی تقریب کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں واشنگٹن کی ڈسٹرکٹ 7 سٹریٹ سے کانگریس کی ایک بار پھر امیدوار ہوں انہوں نے کہا کہ میں پہلی ساﺅتھ ایشین ویمن کانگریس مین ہوں۔ آپ کی طرح امیگرنٹ ہوں میرا تعلق انڈین شہر مدراس سے ہے ،میں گزشتہ 35 سالوں سے امریکہ میں ہوں، میں جب امریکہ آئی تو میری عمر 16 سال تھی ،میرا ٹارگٹ تعلیم حاصل کرنا تھا جس کے بعد میں یہاں پر ہی رہ گئی میرا تعلق متوسط طبقہ سے ہے میں نے نیویارک وال اسٹریٹ میں بھی کام کیا، مختلف پروجیکٹس پر کام کرنے کے بعد میں نے انسانی حقوق اور شہری آزادی کے حوالے سے مختلف تنظیموں کےساتھ کام کیا اور ابھی سرگرم عمل ہوں، میں صدارتی امیدوار برنی سینڈر کے قریبی ساتھیوں میں سے ہوں، ہمارا مقصد صدر ٹرمپ سے جان چھڑانا ہے۔ میری پہچان ہیومن رائٹس سے ہے ،میں نے 9/11 کے بعد مسلمانوں پر اُٹھائے جانے والے ظلم کیخلاف آواز بلند کی، میں گزشتہ سال انڈیا گئی وہاں مجھے کشمیری بھائیوں پر کئے جانے والے بھارتی حکومت کے ظلم کےخلاف آواز اُٹھائی تو مجھے انڈین میڈیا نے تنقید کی زد میں لیا اور مجھے انڈین غدار بھی کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے ملک انڈیا سے پیار ہے لیکن وہاں کی جانے والی نا انصافیوں سے اختلاف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی کمیونٹی کو آرگنائز کرنا چاہیے تاکہ مستقبل کی مشکلات سے مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں امریکہ میں تمام اقلیتوں کے مذاہب کی ترجمان ہوں جن میں مسلمان، ہندو، ایشین کرسچین اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ساﺅتھ ایشین کے مسائل خصوصاً امیگریشن کے مسائل کو اچھی طرح جانتی ہوں اور سرگرم ہو کر کام کرتی ہوں۔ اس موقع پر علی مرزا نے ہوسٹ کمیٹی گروپ سے ان کا تعارف کرایا۔ معروف پاکستانی بزنس مین اور کمیونٹی رہنما علی رشید کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ بڑا پیچیدہ مسئلہ ہے لیکن میرا خیال ہے اس کا حل صرف بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کی کہ انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو بُری طرح ہینڈل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے ،اسے بڑی اہمیت دینی چاہئے ،ہمارے خطے کو اس سے بڑا خطرہ ہے جلد حل ہونا چاہیے ،انہوں نے مختلف سوالات کے جواب دیئے خصوصاً اسلام مخالف قانون پر شدید تنقید کی اور اسے ہیومن رائٹس کی بدترین مثال قرار دیا۔ اختتام پر انہوں نے علی مرزا اور ان کی اہلیہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے آج کی تقریب کا اہتمام کیا انہوں نے تمام شرکاءکی آمد پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here