پاکستان سیاحت میں اول!!!

0
4

دنیا بھر میں ہر ملک کے باشندوں میں سیاحت کا شوق جنوں کی حد تک بڑھ رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے جس میں ہر ملک اور ان کے شہروں کی بابت اچھی اور بری بات بتائی جاتی ہے یہ بھی کہ کہاں عورتیں خوبصورت ترین ہیں (مردوں کا ذکر کم ) جس میں سائوتھ امریکہ کا ملک کولمبیا سب سے آگے ہے۔ اندازہ کریں کہ سیاحت سے وصول ہونے والا ریونیو کسی بھی ملک کے لئے کتنا بڑا وسیلہ ہے۔ اور ان دس ملکوں نے سیاحت سے 20 سے 30 فیصد ریونیو سیاحت کے ذریعے کمایا ہے۔ افسوس کہ ان میں مغرب کے تجزیہ نگاروں نے ترکی کا نام تک نہیں لیا ہے۔ امریکہ سب سے آگے ہے جس نے 2023 میں 1.76 بلین ڈالر سیاحت سے کمایا تھا اس کے اسپین108 بلین ، انگلینڈ 74 بلین صرف سیاحت سے کماتا ہے ۔ 2023 کے سروے کے مطابق ترتیب یوں ہے۔ امریکہ، اسپین، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ، چین، اٹلی اور سوئزرلینڈ ہیں جو سیاحت کے لئے بالترتیب مقبول ملک ہیں، فرانسس نے سیاحت سے 69 بلین ڈالرز اور اٹلی نے 56 بلین ڈالرز وصول کئے تھے۔ ترکی کا ریونیو 54 بلین تھا ۔ اور ہمیشہ سے ترکی دنیا میں اپنے ارد گرد کے ملکوں میں سیاحت کے لئے پر کشش ملک رہا ہے۔ جسے صرف ایک بار نہیں کئی بار دیکھا جا سکتا ہے بہت سے سیاح صرف استنبول میں ہو کر آجاتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ تر کی دیکھ لیا۔
لیکن کبھی ہم نے یا حکمرانوں نے سوچا کہ پاکستان قیامت کے معاملے میں موسم کے اعتبار سے اور اپنے کم خرچ کے معاملے میں دنیا کا پہلا ملک بن سکتا ہے ؟ اگر حکومت صرف اور صرف سیاحت پر دھیان دے تو یہ ملک بھی دنیا کے دس بہترین اور پسندیدہ ملکوں میں آسکتا ہے ایسا کرنے کے لئے سب سے پہلے ایوب خان نے قدم اٹھایا تھا اور نتھیا گی کو مری کے بعد خاصی اہمیت ملی تھی ۔ اس کے بعد عمران خان نے سوات اور گلگت کے علاقوں کا سروے کرنے کے بعد وہاں سیاحت کو فروغ دینے کا پلان بنایا تھا۔ لیکن ہمیشہ سے یہ ملک سازشوں کا شکار رہا اور ایک کے بعد ایک فتنہ نے اپنا اپنا حصہ ڈالا ملک کو ریونیو دینے کی بجائے اپنے اپنے حصہ کا پیسہ لوٹ کر بھاگ لئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس معاملے میں سب سے زیادہ نقصان ہماری فوج کے جرنیلوں نے پہنچایا اور پہنچاتے رہینگے ۔ وہ سمجھتے ہیں عمران خان کو اڈیالہ جیل میں رکھ کر آسانی کیساتھ ڈاکو حکمرانوں کے ساتھ مل کر ملک کے وسائل (خاص رہائشی زمین) کو اپنے قبضے میں کر لینگے اور ایسا ہو رہا ہے۔ اس کے لئے ہمیں مزید لکھنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام جاوید چودھری، حسن نثار، عمران ریاض کر رہے ہیں۔ نیویارک میں مشہور وی لاگر فائق صدیقی اور ہوسٹن میں رہائش پذیر امتیاز چانڈیو بخوبی کر رہے ہیں اگر پاکستان کے عوام خاص کر جوان یہ سوچ لیں کہ یہ انکا ملک ہے اور اس ملک کو اٹلی، اسپین، ترکی کی طرح بنانا ہے سیاحت میں تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے لئے قربانیاں دینا پڑینگی جس طرح اٹلی کی حکومت نے فوج کی مدد سے ایک جج کے قتل کے بعد جو کورٹ سے نکل رہا تھا مافیا کو کونے کونے سے پکڑ کر کیفر کردار کو پہنچایا جہاں سے گاڈ فادر کی کہانی شروع ہوتی ہے اور آج اٹلی میں آپ ہر جگہ بے خوف و خطر جا سکتے ہیں۔ ٹریول ایجنسیاں اشتہار دے رہی ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم کوئی اچھی بات لکھتے ہیں تو درمیان میں ہماری فوج اور حکمران کھڑے ہوئے منہ چڑاتے ہیں اور ان کی پذیرائی کے لئے امریکہ میں بسے لوگ اگر پڑھ لیں تو ٹھیٹ پنجابی میں ہمیں گالیاں بھی بکتے ہیں وہ گالیاں بھی ایسی کہ آپ کو ان کی زبان سیکھنے کا موقعہ ملے۔
سیاحت کی بات ہو رہی ہے ۔ یورپ کے مشہور سیاح ولیم گونگ نے دنیا کے بڑے بڑے ملکوں میں گھوم پھر کر دیکھا تو اس نے کئی یورپی ممالک کا سروے کرنے کے بعد بتایا کہ کونسے ملک کے شہری سیاحوں کے ساتھ بے ہودہ سلوک کرتے ہیں ہم نے بھی کئی ممالک میں جائزہ لیا لیکن یہ ہم میں کون یقین کرے گا طوطی کی آواز نقار خانے میں کون سنے گا۔ بالترتیب ولیم کا کہنا ہے کہ فرانس میں پیرس کے شہری بدمزاج، اکھڑ دماغ اور بد اخلاق ہیں اس میں ان کا سیاحوں کے ساتھ رویہ ، سلوک ہے 1976 میں فرانس کے چارلس ڈیگالی ایر پورٹ تھے کافی کائونٹر پر جاکر کافی اور کرو سانٹ مانگا تو کائونٹر پر بیٹھے نوجوان نے ایک کمینی مسکراہٹ کے ساتھ کہا NO ENGLISH فرینچ صرف فرینچ، اسے اتنی انگلش تو آتی تھی لیکن وہ فرنچ بلوانا چاہتا تھا۔ اس نے اہم موقع سے فائدہ اٹھا کر کہا you are M.F اب تم سمجھتے ہو تو مسکرا دیا ۔ ہمارے پاس 4 گھنٹے تھے لیکن شہر جانے کی ہمت نہ رہی کہ وہاں کو ئی انگلش نہیں بولتا۔ ایسا نہیں ہے ہر جگہ ایر پورٹ پر لوگ ٹوٹی پھوٹی انگلش بولتے ہیں لیکن فرانس کے لوگ کسی باہر کے انسان کو پسند نہیں کرتے وہ سمجھتے ہیں وہ سب سے زیادہ باشعور ہیں۔ ولیم لکھتا ہے وہاں بس اور سب وے میں لوگ اونچی آواز میں بولتے ہیں۔دوسرے نمبر پر سپین ہے وہاں بھی سوائے ہسپانوی کے کسی جگہ کوئی شخص انگریزی بولتا سمجھتا نہیں کسی کو خوش آمدید نہیں کہتے ،ریسٹورانٹ میں بھی ان کا رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے آسٹریا تیسرے نمبر پر بدمزاج لوگوں کا مسکن ہے جہاں ان کے چہروں پر مسکراہٹ نہیں ملے گی جیسے کہہ رہے ہوں یہاں کیوں بھیڑ کرنے آگئے چوتھے نمبر پر جاپان ہے جو ہنستے بھی جاپانی میں ہیں۔ وہاں زبان آڑے آتی ہے اور ویسٹ کو پسند نہیں کرتے ۔ البتہ سرکاری اداروں میں لوگ جھک کر ویلکم کرتے ہیں شاید جاپانی 12سے14 گھنٹے کام کر کے تھک جاتے ہوں سگریٹ پینے والوں کی تعداد سب سے زیادہ وہیں ہے ساتھ ہی سائوتھ کو ریا پر بھی انکے اثرات ہیں جہاں کے 20سے 30سال عمر کے لوگ شکلوں سے ہی شریر اور بد مزاج نظر آتے ہیں۔ امریکہ کچھ بہتر ہے جہاں بڑی تعداد تیسری دنیا کے لوگ بسے ہیں اور اپنے ساتھ وہ سب کچھ لے کر آئے ہیں جو اپنے ملک میں رکھتے تھے ۔ منافع خوریم نفرت، اجنبیت اور اپنی زبان میں بولنا چیخ چیخ کر اس میں یہاں کے پیدائش امریکن نہیں ۔ چائنا کے لوگوں پر بھی دوسروں کے لئے خوشگوار رویہ نہیں اور ان میں یہ رویہ امریکہ میں بسنے کے بعد بھی جاری ہے۔ اب تعلیم اور ترقی نے انہیں اندر سے مغرور بنا دیاہے ۔ جرمنی، پولینڈ انگلینڈ سب اپنے رویہ کی وجہ سے سیاحوں میں ناپسندیدہ مانے جاتے ہیں۔ لیکن ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان اپنی مہمان نوازی کی خوبیوں اور غیر ممالک سے آئے سیاحوں کے لئے دنیا کا سب سے خوبصورت ملک ہے ہر جگہ، گلی سے لے کر ہوٹل ، ٹرین اور سیاحت کے مقام پر وہاں کی خوبصورتی اور حسن کی طرح ملینگے ۔ اس ضمن میں ہم فخر سے بہت کچھ لکھ سکتے ہیں !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here