فکر امروز !!!

0
12

اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں شہر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
عزیزان، ہم جس دور پر آشوب میں اپنی زندگی کے شب و روز بسر کر رہے ہیں یہ بلاشبہ فتنوں کا دور ہے۔ حضور اکرمۖ نے ارشاد فرمایا تھا ایک ایسا زمانہ آئے گا لوگ صبح مومن ہوں گے اور شام کو کافر شام کو مومن ہوں گے اور صبح کافر اس کا مشاہدہ ہم اپنے گردو پیش میں کر رہے ہیں۔ یہ بات بھی درست ہے اس دور کے چینلجز مختلف ہیں زمانہ اور حالات دونوں تبدیل ہوچکے ہیں دنیا ایک گلوبل ویلیج بن چکی ہے سوشل میڈیا کا جن بالکل بے قابو ہوچکا ہے۔ اُمت کے اخلاق، الحوار وعادات معاملات اس قدر بگڑ چکے کہ العباذ باللہ ہروبی زمانہ ہے جس کے بارے میں رسول کریم علیہ الصلوة واتسلیم نے فرمایا حقا اگر اپنا ایمان بچانے کیلئے جنگوں کا رخ کرنا پڑے تو کرلینا لیکن ایمان بچا لینا قول وفعل کا تضاد شرمناک حد تک بڑھ چکا ہے ،الغرض آپ جس لحاظ سے بھی دیکھی معیشت، معاشرت، سماج، اقتصاد، علم، ادب روحانیت درسگاہ وخانقاہ مسجد ومدرسہ کالج وسکول کہیں سے کوئی ایسا ہوا کا جھونکا نہیں آرہا جو دل کو راحت اور روح کو سکون بخشے معاشرہ اس قدر زوال پذیر ہے جھوٹ فیشن بن گیا چوری پیشہ بن گئے ذخیرہ اندوزنی، منافع خوری، رشوت خوری، اسمگلنگ وملاوٹ بددیانتی وعدہ خلافی کون سی خرابی ہے جو آج مسلم معاشرے میں نہیں ہے لیکن ان سب کے باوجود فرمان نبوی سن لیجئے آنحضور علیہ السلام نے فرمایا قیامت ایک اہل حق کا گروہ رہے گا جو لوگوں میں خیر بانٹنے کا فریضہ سرانجام دیتا رہے گا اور قرآن بھی ترغیب دلا رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here