پاکستان کا سیاسی بحران!!!

0
17
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، لیکن اس کی سیاست مسلسل بحرانوں کا شکار رہی ہے۔ سیاسی عدم استحکام، غیر یقینی صورتحال، اداروں کے درمیان کشمکش، اور معیشت کی زبوں حالی جیسے مسائل نے پاکستان کی سیاسی فضا کو مسلسل دبا میں رکھا ہوا ہے۔ یہ بحران نہ صرف عوام کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ ملکی ترقی اور بین الاقوامی تعلقات پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔
سیاسی بحران کی بنیادی وجوہات! پاکستان کے سیاسی بحران کی کئی وجوہات ہیں، جن میں درج ذیل اہم عوامل شامل ہیں:
1. انتخابی تنازعات:پاکستان میں انتخابات کے نتائج اکثر متنازعہ رہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتی ہیں، جس سے عوام میں بے اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور سیاسی استحکام متاثر ہوتا ہے۔
2. اداروں کے درمیان کشمکش: پاکستان میں عدلیہ، فوج، اور سول حکومت کے درمیان کشیدگی کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ عدالتی فیصلے اکثر سیاسی جماعتوں کے لیے فائدہ یا نقصان کا باعث بنتے ہیں، جس سے عدلیہ کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ 3.فوجی مداخلت: پاکستان کی تاریخ میں کئی بار فوجی حکومتیں آئی ہیں، اور آج بھی فوج کا سیاسی عمل میں ایک مضبوط اثر و رسوخ پایا جاتا ہے۔ سیاسی حکومتوں پر فوج کے دبا اور مداخلت کے باعث جمہوری عمل کمزور ہوتا رہا ہے۔ 4. بدعنوانی اور ناقص گورننس: کرپشن، اقربا پروری، اور ناقص حکمرانی کے مسائل نے بھی سیاسی بحران کو بڑھایا ہے۔ سیاستدان اکثر ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں، جس سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے۔ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں اکثر ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی میں مصروف رہتی ہیں، جس سے جمہوری عمل متاثر ہوتا ہے اور پالیسی سازی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ پاکستان کا حالیہ سیاسی بحران 2022 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا۔ اس کے بعد ملک میں احتجاج، مظاہرے، اور سیاسی عدم استحکام بڑھ گیا۔ عدالتوں میں کیسز، نیب کی کارروائیاں، اور حکومت و اپوزیشن کے درمیان شدید محاذ آرائی نے ملکی سیاست کو مزید غیر مستحکم کر دیا۔ اس بحران کے باعث معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی آئی، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، اور عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو قرض فراہم کرنے میں محتاط ہو گئے۔ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت پر براہ راست منفی اثر پڑتا ہے۔ کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں، سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے، اور ملک کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوتی ہیں تو عوام میں بھی تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ احتجاج، دھرنوں، اور قانون کی خلاف ورزیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ جب ایک ملک میں سیاسی بحران بڑھتا ہے تو بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کے سیاسی بحران کا حل آسان نہیں، لیکن کچھ اقدامات اس مسئلے کو کم کر سکتے ہیں: تمام سیاسی جماعتوں کو ایک مشترکہ قومی ایجنڈے پر متفق ہونا ہوگا تاکہ ملک میں سیاسی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے تاکہ انتخابی تنازعات کم ہوں۔ عدلیہ، فوج، اور دیگر ریاستی اداروں کو سیاسی مداخلت سے دور رکھا جائے اور آئینی حدود میں کام کرنے کا پابند بنایا جائے۔سیاستدانوں کو معاشی استحکام کے لیے مثر پالیسی سازی کرنی چاہیے تاکہ معیشت مستحکم ہو اور عوام کو ریلیف مل سکے۔
جمہوری اقدار کو فروغ دینا
عوام میں جمہوری رویوں اور سیاسی شعور کو فروغ دینا ہوگا تاکہ لوگ جذباتی سیاست کے بجائے ملک کی ترقی اور استحکام پر توجہ دیں۔
پاکستان کا سیاسی بحران ایک طویل المدتی مسئلہ ہے جس کا حل فوری ممکن نہیں۔ تاہم، اگر تمام سیاسی جماعتیں، ریاستی ادارے، اور عوام ملکی مفاد کو ترجیح دیں تو اس بحران سے نکلا جا سکتا ہے۔ شفافیت، دیانت داری، اور جمہوری اصولوں کی پاسداری ہی پاکستان کے سیاسی استحکام کی کنجی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here