”میں مذاق نہیں کر رہا’

0
15

”میں مذاق نہیں کر رہا”

ٹرمپ کا صدر کے عہدے پر براجمان ہونا ایک طوفان کا پیش خیمہ ہوتا ہے جیسا کہ پچھلی مرتبہ ہوا جب وہ عہدہ صدارت پر براجمان ہوئے تھے تو پابندیوں کے طوفان نے جنم لیا تھا لیکن اس مرتبہ تو یہ طوفان ایک بگولے کی شکل اختیار کر گیا ہے جس نے سینکڑوں تارکین کو سینکڑوں میل دور ان کے آبائی علاقوں تک جا پہنچایا ہے ، صرف غیرقانونی تارکین ہی نہیں بلکہ قانونی اور گرین کارڈ ہولڈر تارکین بھی ٹرمپ کے زیر عتاب آئے ہیں، ایسے حالات میں اب ان کی تیسری صدارت کی بازگشت ایک بھیانک خواب کی طرح معلوم ہوتی ہے کہ تیسری صدارت میں ان کا غضب اور قہر کس قدر خوفناک ہوگا اور کون لوگ ان کے زیرعتاب آئیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تیسری مدت کے لیے بھی صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں اور یہ بات مذاق نہیں تھی،تاہم امریکی آئین یہ کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی عہدے کے لیے دو بار سے زیادہ منتخب نہیں ہو سکتا لیکن ٹرمپ کے کچھ حامیوں نے تجویز کیا ہے کہ اس کا حل نکل سکتا ہے۔ایک حالیہ انٹرویو میں جب ٹرمپ سے تیسری مدت کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ‘ایسے طریقے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ” میں مذاق نہیں کر رہا ہوں”، بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں لیکن میں بنیادی طور پر ان سے کہتا ہوں کہ ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ انتظامیہ ابھی بہت ابتدائی مرحلے میں ہے۔ٹرمپ اپنی دوسری صدارتی مدت کے اختتام پر 82 سال کے ہو جائیں گے، انٹرویو کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ‘ملک کی مشکل ترین نوکری’ میں اپنی خدمات جاری رکھنا چاہیں گے۔اس کے جواب میں اْنھوں نے کہا کہ ‘مجھے کام کرنا پسند ہے۔اس معاملے پر یہ ان کا پہلا تبصرہ نہیں ہے۔ اس سے قبل انھوں نے جنوری میں اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہو گا کہ ایک بار نہیں بلکہ دو، تین یا چار بار میں آپ کی خدمت کروںتاہم انھوں نے پھر کہا کہ یہ ‘جعلی نیوز میڈیا’ کے لیے ایک مذاق ہے۔
امریکی آئین کی 22 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئین کسی بھی شخص کو تیسری مدت کے لیے کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا،آئین کے مطابق کوئی بھی شخص دو مرتبہ سے زیادہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا۔آئین یہ بھی کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جس نے دو سال سے زیادہ مدت تک صدر کی حیثیت سے ان حالات میں خدمات انجام دی ہوں کہ جب صدر کوئی اور منتخب ہوا ہو تو ایسا شخص بھی ایک سے زیادہ مرتبہ صدر منتخب نہیں کیا جائے گا۔ امریکی آئین میں کسی بھی تبدیلی کے لیے سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں دو تہائی ووٹوں سے منظوری درکار ہوگی۔ اس کے ساتھ اس تبدیلی کے لیے امریکہ کی 50 ریاستوں میں سے تین چوتھائی ریاستوں کی منظوری بھی ضروری ہے۔ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کانگریس کے دونوں ایوانوں (امریکی پارلیمنٹ) کو کنٹرول کرتی ہے لیکن اس کے پاس اس آئینی ترمیم کے لیے درکار اکثریت نہیں ہے۔اس کے علاوہ امریکہ کی 50 میں سے 18 ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی برسراقتدار ہے تاہم ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ امریکی آئین میں خامیاں ہیں،ان کا موقف ہے کہ 22 ویں ترمیم واضح طور پر کسی شخص کو دو بار سے زیادہ صدارت کیلئے ‘منتخب’ ہونے سے روکتی ہے لیکن ‘جانشینی’ کے بارے میں کچھ نہیں کہتی ہے۔اس نظریہ کے مطابق ٹرمپ 2028 کے انتخابات میں نائب صدر کے عہدے کیلئے امیدوار بن سکتے ہیں جبکہ موجودہ نائب صدر جے ڈی وینس صدارتی امیدوار ہوں سکتے ہیں اور اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وینس وائٹ ہاؤس میں حلف اٹھانے کے فوراً بعد مستعفی ہو جائیں تو ٹرمپ کو صدر کا عہدہ سنبھالنے کا موقع مل جائیگا۔
فرینکلن ڈی روزویلٹ چار مرتبہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ ان کا انتقال اپریل 1945 میں، اپنی چوتھی مدت کے تین ماہ بعد ہوا۔دوسری جنگ عظیم نے روزویلٹ کے دور کو نمایاں طور پر متاثر کیا اور اکثر صدر کے طور پر ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی وجوہات کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔اس وقت، امریکی صدور کے لیے دو میعاد کی حد کو قانون میں نہیں لکھا گیا تھا ـ بلکہ یہ ایک رواج تھا جو سنہ 1796 میں جارج واشنگٹن کے تیسری مدت کے لیے مسترد ہونے کے بعد سے جاری تھا۔روزویلٹ کی طویل قیادت کے بعد سنہ 1951 میں یہ روایت 22 ویں ترمیم کے تحت قانون میں شامل کی گئی۔اب دیکھنا ہے کہ موجودہ حالات میں ٹرمپ تاریخ کا دھارا کس طرف موڑتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here