رمضان المبارک الودع ہونے کوہے ۔ قارئین آپ سب کو عید مبارک۔ الحمد للہ رمضان المبارک میں مسلم کمیونٹی کے اعزاز میں فیتھ کمیونٹی کی لیڈرشپ جگہ جگہ اپنے حلقوں میں افطار پروگرام کرتے ہیں۔ افطار پارٹیاں کمیونٹی کو ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ایک دوسرے کے عقائد کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے، اسلام،قرآن ،دین اسلام اور مسلم کمیونٹی سے فیتھ کمیونٹی کو آگاہی میسر آتی ہے۔جو نفرت دور کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔اوورسیز پاکستانیوں اور مسلمانوں نے امریکہ اور یورپ میں ایک ممتاز مقام حاصل کیا ہے ۔ وائٹ ہاس ہو یا یورپین پارلیمنٹ ۔ مسلمانوں کے لئے آسانی کے دروازے کھل رہے ہیں۔ جہاں مسلم مخالف عالمی اسٹیبلشمنٹ اسلامو فوبیا کے بخار میں مبتلا ہے ۔ وہاں مسلمانوں کی ہر بڑے ممالک کے ایوان بالا میں پذیرائی اسلامو فوبیا کو شکست ہے۔ مسلم نوجوانوں نے امریکہ، یورپ اور خلیجء ریاستوں میں بڑے ایوانوں تک رسائی حاصل کرکے انہیں مجبور کیا ہے کہ رمضان المبارک میں لوکل کمئونٹیز کے ساتھ ان مقدس ایام کواکنالج کیا جائے ۔ امریکہ میں پاکستانی، عربی، بنگلہ اور افریقن ،ٹرکش کمئونٹی کی انتھک محنتوں نے ایون بالا کے اسٹیک ھولڈرز کو مجبور کیا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ انکی مذہبی ایام میں مل بیٹھا جائے ۔ یورپ اور امریکہ میں ارکان سینٹ ،ارکان کانگرس ،مئیرز،اسمبلی ممبرز،کونسل ممبرز ،پولیس ڈیپارٹمنٹ اپنے اپنے علاقوں میں مسلم کمئیونٹی کے لئے مختلف تقریبات سجاتے ھیں تاکہ انکی ہمدردی حاصل ھوسکے۔ اور آئندہ الیکشن میں انکے ووٹ تک رسائی مل سکے۔اسلئے ووٹ کی رجسٹریشن اور ووٹ بینک کو کسی بھی معاشرہ میں کلیدی مقام حاصل ہے۔ امریکہ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مسلمانوں کی لئے افطار پارٹیوں کا اہتمام اسی وجہ سے ہے ۔ ایک وقت میں یہ مقام یہودی کمئونٹی کو حاصل تھا۔ جیسے نیویارک کے مختلف بوروز میں الیکٹڈ آفیشلز نے لوکل مسلم قیادت کے ساتھ افطار کا اہتمام کیا ایسے ھی برانکس کے بورو پریذیڈنٹ نے مسلمانوں کے اعزاز میں ایک۔ بڑے دعوت افطار کا اہتمام کیا ۔برانکس کی بورو پریذڈنٹ ونیسا گبسن نے اکنا ریلف کے تعاون سے چار سو سے زائد افراد کے لئے افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔ جس میں انتر فیتھ لیڈرشپ نے بھی سلام، رمضان مبارک جیسے الفاظ ادا کرکے احساس دلایا کہ دنیا کے ہر کونے میں تعداد اور طاقت کو اہمیت حاصل ہے۔برونکس بورو کی صدر ونیسا گبسن نے مسلم کمیونٹی کے لئے پرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام کیابرونکس سپریم کورٹ میں منعقدہ تقریب کو اکنا ریلیف برونکس نے سپانسر کیا۔ شبیر گل نے انتظامات میں اہم کردار ادا کیا،بورو پریذڈنٹ کا کہنا تھا کہ اس افطار میں مختلف عقائد کی لیڈرشپ کی شرکت پر مجھے فخر ہے ہم ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں مختلف کمیونٹیز کے افراد مل کر رہتے ہیں: ونیسا گبسن، شبیر گل اور دیگر کا خطاب، اعلی خدمات پر ایوارڈز بھی دئیے گئے ۔برونکس بورو کی صدر کے زیراہتمام برونکس سپریم کورٹ میں مسلم کمیونٹی کے علاوہ برونکس کے منتخب عہدیداروں اور دیگر امریکی شخصیات نے شرکت کی.برونکس کمیونٹی کونسل کے سربراہ اور مسلم کولیشن فار امیگرنٹس کے روح رواں شبیر گل نے افطار ڈنر کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا. اکنا ریلیف نے افطار ڈنر کو سپانسر کیا.برونکس میں پاکستانی سمیت مختلف ممالک اور قومیتوں کے افراد بستے ہیں.جس کی وجہ سے برونکس بورو ڈائیورسٹی کی بہترین مثال پیش کرتا ہے.بورو صدر ونیسا لی گبسن نے مہمانوں کا والہانہ انداز میں خیرمقدم کیا انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں مختلف کمیونٹیز کے افراد مل کر رہتے ہیں.انہوں نے کہا کہ برونکس کی پہلی افریقی صدر کی حیثیت سے میری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی آواز حکام بالا تک پہنچاں.ونیسا گبسن نے کہا کہ آج یہاں مسلم امریکنز کے علاوہ،جیوش،کرسچئین اور دیگر مذاہب کے لوگ موجود ہیں.دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی اور خوش اسلوبی سے رہیں تو دنیا میں تو ہمارے درمیان نفرت، غصہ مایوسی اور دوریاں نہ ہونگیں.اللہ سے دعا گو ہیں ہمارے درمیان یکجہتی اور بھائی چارہ برقرار رہے.برونکس کمیونٹی کونسل کے سربراہ شبیر گل نے کہا کہ برونکس ڈائیورسٹی کی اعلی مثال ہے ہم نے کورونا وائرس کے دوران لوگوں کی مدد کی انہیں خوراک اور دیگر اشیا مہیا کیں.انہوں نے کہا کہ یہاں موجود مختلف مساجد کے امام صاحبان کا اس سلسلے میں بہت کلیدی کردار رہا ہے. انہوں نے کمیونٹیز کی بہت خدمت کی. تقریب میں روزہ افطار کے موقع پر اذان بھی دی گئی.اذان نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مسلم امریکن ڈیڈیکٹو محمد امن نے اذان دی.مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی منتخب شخصیات کو اعزازات بھی دئیے گئے۔چونکہ
انسانی حدمت ، چئیر ٹی اور ضرورتمندوں کا خیال ھمارے دین کا حصہ ہے۔ رمضان المبارک میں نیکیوں کے حصول اور اجروثواب میں سات سو گنا اضافہ نے مسلمانوں کو دوسروں کا خیال رکھنے پر ممتاز مقام حاصل ہے ۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اکنا ریلیف نے کم اِنکم افراد کے لئے خصوسی طور پر رمضان باسکٹ تیار کی ہے۔ یہ باسکٹ مختلف مساجد کے زریعے نیویارک اور دوسری ریاستوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔
نیویارک اکنا کی ٹیم نے سینکڑوں وائلنٹیرز کے تعاون سے باسکٹ بنائے۔ معوذ صدیقی، شبیرگل، اسحاق الپار، رفیق بخش، انور گجر، حالد جاوید ، کے ساتھ وائلنٹیرز نے کئی کئی دن اس حدمت میں پیش پیش رہے۔ برانکس ، آپ اسٹیٹ اور مین ہیٹن ۔ہارلم میں کم آمدنی والے افراد میں بڑے پیمانے پر باسکٹ کی ترسیل جاری ہے۔جو آئیندہ ہفتے عید باسکٹ میں تبدیل ھوجائے گی۔ اکنا ریلیف کے رمضان پیکج میں لوگل، اسٹیٹ اور نیشنل لیول کی لیڈر شپ پارٹیسپیٹ کرتی ہے۔ یہ نیشنل لیول پر ایک بڑی مہم کی شکل میں ضرورت مند افراد کو گراسری ، فروٹس اورگوشت مہیا کرتے ہیں جو خدمت انسانی کے لئے بہترین کاوش ہے۔
باسکٹ میں کجھوریں، بیسن، آٹا، چائے کی پتی، دال ماش، چنا دال، کالی چنے، سفید چنے،روح افزا، چینی، آئل، باسمتی چاول، سوئیاں، مصالحہ جات، کسٹرڈ اسر سوئیاں شامل ہوتی ہیں ۔ رمضان باسکٹ تقریبا چالیس پائونڈ اشیا پر مشتمل ہوتی ہے۔
اکنا یہ پراجیکٹ بلا رنگ و نسل، اور مذہبی تفریق کے بغیر کرتی ہے ۔ انسانی خدمت کا یہ فریضہ پورے امریکہ میں جاری ہے۔ بیک ٹو سکول پراجیکٹ کی طرح یہ بھی ایک۔ اڑا پراجیکٹ ہے جو مستقل اور ابہتری طریقہ سے انجام دیا جاتا ہے۔
یہء مسلمان تھے جنہیں نائن الیون کے بعد دنیا کے کونے کونے میں ذلیل و رسوا کیا جاتاتھا۔ آج انکی بڑی تعداد اور influence نے انہیں عزت اور وقار فراہم کیا ھے۔ جو کام ھمارے علما کو کرنا چاہئے تھا۔ وہ کام ھماری دو نسلوں کے بعد ھمارے نوجوانوں نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ مسلم نوجوانوں کی کاوشوں سے پولیس، ایمگریشن، ایجوکئشن،جسٹس ڈیپارٹمنٹ،ٹریفک، عدلیہ اور ہر شعبہ کے دفاتر میں کھلے عام با جماعت نماز اذان ،نماز جمعہ، افطار اور عیدیں کء نمازوں کا اہتمام کرتے نظر آئیں گے۔کورونا کی یلغار میں مسلم تنظیموں کا امریکہ اور یورپ کی کمئونٹی کے ساتھ کھڑے ھونا، خدمت خلق کرنا، ھمسایوں کو فوڈ فراہم کرنا ، انہی ایک ممتاز مقام دلا گیا ہے بلکہ امریکن اور یورپئین کے ذہنوں میں انسانیت کی حقیقی تصویر کشی کر گیا ہے۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کو ہر ادارے میں نماز پڑھنے اور اپنی مذہبی عقائد پر عمل کرنے میں آزادی نصیب ھوئی ہے۔ ٹائم اسلوئر ھو یا کمشنر آفس،مئیر آفس ھو یا وائٹ ہاس ، وہاں کام کرنے والے مسلم نوجوانوں نے اپنے لئے نماز اور جمعہ کا اہتمام کرکے اپنے مذہبی شناخت کو باور کرایا ہے ۔ آج الحمد للہ ھماری بچیاں اور بچے ، ہر بڑے ادارے مئں اپنا کردار ادا کرکے مذہبی تشخص کو اجاگر کررہے ہیں جو امریکہ میں اسلام کی ترویج کا بہترین ذریعہ ہے۔جو لوگ ہمارے ممالک میں افراتفری پیدا کرتے ہیں۔ مسلمان وہاں امن، محبت،بھائی چارے کو اجاگر کررہے ھیں۔ جو سنت رسول اور اسلامی امنگوں کا آئینہ دار ہے۔ ہم سب کو اپنے اپنے حلقہ اثر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ مسلمانوں کے خلاف منفی پراپگنڈے کا خاتمہ ہوسکے ۔
٭٭٭