ماہرےن نے کوروناکےخلاف مزاحمت والی2تبدےلےوںکاپتہ لگالےا

0
130

 

کراچی (پاکستان نیوز) ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دوایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیا جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں کورونا وائرس ان کے جسم میں جاکر غیر موثر ہوسکتا ہے، یہ تحقیق وائرولوجی کے بین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق کے نتیجے میں عالمی وبا کورونا وائرس کے لیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی، ڈاو¿ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق سکریننگ کے دوران لےے گئے ٹیسٹ سیمپل سے ہی مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہوسکتا ہے ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی سے کورونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہوجائیںگے، اس صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کومحض گھرکے ایک کمرے میں قرنطینہ کی ضرورت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کودواو¿ںکے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔ ڈاو¿کالج آف بائیوٹیکنالوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹر مشتاق حسین کی سربراہی میںکام کرنے والی طلبہ اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹامائننگ کرکے معلوم کیا کہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات ایس انیس پی اورای تھری ٹونائن جی کوروناکے خلاف مزاحمت کرسکتے ہےں۔ ریسرچ ٹیم میں ڈاکٹرنصرت جبیں، فوزیہ رضا، ثانیہ شبیر، عائشہ اشرف بیگ، انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے نے ایکس ٹینسو سٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے، مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ دو تغیرات کی موجودگی نوول کورونا وائرس کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایا کہ جن انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کی گئی ان میں چین، لاطینی امریکا اور بعض یورپی ممالک شامل تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here