واقعہ نفرت آمیز نہیں ، منصوبہ بندی سے میری بیٹی پر تیزاب پھینکا گیا :والد نافیہ

0
123

بیٹی نے تھوڑا کھانا پینا شروع کیا ، چہرے کی جلد بحال ہو سکتی ہے ،نظر بہتر نہیں ہوگی، پولیس ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے:اکرام

نیویارک(پاکستا نیوز)ملازمت سے گھر واپس آنے والی مسلم طالبہ نافیہ اکرام جوکہ تیزاب گردی کا شکار ہوگئی اب اپنے روزمرہ کے کام کرنے سے قاصر ہے ، نافیہ کا چہرہ بری طرح جل گیا ہے ، نافیہ کو ہسپتال میں علاج کے بعد گھر منتقل کر دیاگیا ہے لیکن اب بھی وہ ذہنی طور پر اس صدمے سے نکل نہیں سکی ہے ، نافیہ کے اکرام نے بتایا کہ ہمارے گھر کے دیگر افراد مزید اس طرح کے واقعات پیش آنے کے حوالے سے خوف کا شکار ہیں، میری بیٹی بڑی اذیت سے گزر رہی ہے اور ہم ملزموں کی گرفتاری چاہتے ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں ، ہمسایوں نے نوٹس کیا تھاکہ نافیہ کے گھر واپسی سے قبل ایک مشکوک سرخ رنگ کی کار گھر کے قریب پارک ہوئی جس میںتین نوجوان سوار تھے ۔ نافیہ کی والدہ بھی اب گھر پر ہی موجود ہیں اور ملازمت پر جانے سے کترا رہی ہیں جبکہ نافیہ کی دیکھ بھال کے حوالے سے زمہ داریاں انجام دے رہی ہیں ۔اکرام نے کہا کہ ہم ذہنی طور پر بہت زیادہ الجھے ہوئے ہیں آخر ہماری بیٹی کے ساتھ ایسا کیوں ہوا ، ہماری پولیس سے درخواست ہے کہ معاملے کی تحقیقات میں زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ معاملے کے محرکات سامنے آ سکیں۔اکرام نے بتایا کہ اسے نہیں لگتا کہ یہ حملہ نفرت آمیز واقعات کی کڑی ہے بلکہ یہ سب کچھ باقائدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا کیونکہ ملزم گھر کے باہر نافیہ کا انتظار کررہا تھا ۔اکرام 30 سال قبل پاکستان سے امریکہ منتقل ہوئے تھے۔اکرام کے مطابق نافیہ نے تھوڑا سے کھانا پینا شروع کیا ہے ، ڈاکٹروں کے مطابق چہرے کی جلد کو بحال کر لیا جائے گا لیکن نظر خرابی کو دور کرنا مشکل ہے ۔ایک گروپ کی سٹڈی کے مطابق تیزاب گردی کے واقعات پوری دنیا میں پیش آ رہے ہیں لیکن کچھ ممالک جن میں پاکستان ، بھارت ، برطانیہ اور یوگنڈا شامل ہیں میں ان واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ نافیہ نے بتایا مجھے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ میں پہلے جیسی نہیں رہی ، میری ہر یادداشت تیزاب گردی کے واقعے سے جڑ گئی ہے ، میں سوچتی ہوں کہ کاش یہ سب کچھ نہ ہوتا ، میں اس صدمے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here