ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بھارت اور پاکستان کے مابین ناسا اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا گیم کچھ پُراسرار ہی معلوم ہوتا ہے جس کسی پاکستانی سے پوچھئیے کہ آیا وہ میچ دیکھنے جارہے ہیں یا ڈرائنگ روم میں ہی بیٹھ کر کمنٹری کرینگے تو جواب یہی ملتا ہے کہ نہیں جی میں میچ دیکھنے نہیں جارہا ہوں بلکہ گھر پر ہی پوپ کارن پارٹی منعقد کرونگا، دوست آئینگے پارٹی منعقد ہوگی، پڑوس والے گھر سے پولیس کو بلانے کی دھمکی ملے گی کیونکہ اُنکا سکون اتوار کے دِن خاک میں مل جائیگا. ویسے میچ میں بھی سیکورٹی فول پروف
ہوگی ، بلا وجہ بھی اندر کیا جاسکتا ہوں، آخر یہ گوروں کا دیس ہے لیکن روز اول سے ورلڈ کپ کی ٹکٹ کی قیمت ایک ہوّا بنی ہوئی ہے. آغاز تیس ہزار ڈالر سے شروع ہوکر بجائے اوپر جانے کے تنزل کی جانب ہی ڈھلتی گئی جیسے ٹکٹ فروخت نہیں ہورہی ہو بلکہ نیلام اور آج کی صورتحال یہ ہے کہ جب میں ورلڈ کپ کے مقامی ویب سائٹ پر جاکر پاک بھارت کے مابین میچ کی ٹکٹ کی قیمت دریافت کی تو وہ فی کس 838 ڈالر پر دستیاب تھی جبکہ انتہائی قریب سے دیکھنے والی ٹکٹ کی قیمت 4,262 ڈالر کی مل رہی تھی پھر بھی یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاک بھارت میچ کی ٹکٹوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور ہندو اور مسلمان دونوں کو لوٹا جارہا ہے، اب آپ انڈیا اور آئیرلینڈ کے میچ کی ٹکٹ کی قیمت کا حال بھی سن لیجئے جو 188 ڈالر کو مل رہی ہے اور اگر آپ آئیرلینڈ اور کینیڈا کا گیم دیکھنا چاہتے ہیں تو اِسکی ٹکٹ آپ کو صرف 27 ڈالر میں مل جائیگی،قیاس از بعید نہیں کہ جس طرح دیدہ و دانستہ طور پر ایک ہیجانی کیفیت پیدا کرکے پاک بھارت کے میچ کی ٹکٹ کی قیمت کو ہوشربا ناقابل خرید قیمت کا شاخسانہ بنا دیا گیا تھا وہ ایک بھونڈی سازش ہی تھی. میں تو کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے ٹکٹ تیس ہزار ڈالر میں خریدی ہے وہ ٹکٹ کے ساتھ اپنی تصویر سوشل میڈیا کی زینت ضرور بنا ئیںتاکہ لوگ عبرت پکڑ سکیں. ویسے امریکا میں نو دولتیا کی کوئی کمی نہیں ، وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ 2024 ء کے مقابلے میں دنیا کے بیس ممالک حصہ لے رہے ہیں، گزشتہ مقابلے یعنی 2020 ء کے ٹورنامنٹ میں 16 ملکوں نے حصہ لیا تھا، کینیڈا اور یوگنڈا نے پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائیڈ کیا ہے ، جبکہ امریکا ایک میزبان ملک ہے اِسلئے یہ اِسکی بدولت کھیلنے کا اہل ہوگا،20 ملکوں کی ٹیموں کو چار گروپوں میں پانچ ملکوں پر مشتمل حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے،ہر گروپ کی دو ٹاپ ٹیمیں سُپر 8 راؤنڈ میں کھیلنے کیلئے منتخب ہونگیں،دو ٹاپ ٹیمیں جو ہر گروپ کی فاتح ہونگیں ناک آؤٹ اسٹیج میں جائیں گی ، اِن ٹیموں میں دو سیمی فائنل اور ایک فائنل جو29 جون کو بارباڈوس میں کھیلا جائیگا۔ورلڈ کپ کے انعقاد کیلئے آئی سی سی ابتدا میں برانکس کے کورٹ لینڈ پارک کو منتخب کیا تھا جو نیویارک میں کرکٹ کے کھیل کا ایک مرکزی مقام سمجھا جاتا ہے لیکن مقامی لوگوں اور بلکہ کرکٹ کے کھلاڑیوں کی سخت مخالفت کی وجہ کر آئی سی سی کو اپنا ارادہ بدلنا پڑا ، کیونکہ کرکٹ کے مقامی کھلاڑی یہ نہیں چاہتے تھے کہ اسٹیڈیم کی تعمیر اور ٹورنامنٹ کے دوران اُنکی پریکٹس متاثر ہو، بادل نخواستہ آئی سی سی گزشتہ نومبر کے ماہ میں لانگ آئی لینڈ کے آئزن ہاور پارک جو اسٹوریا سے 26 کے فاصلے پر واقع ہے اُسے چُن لیا، بھارت کی کرکٹ ٹیم کے ماہرین اُسے دیکھنے آئے اور اپنی منظوری دے دی اور اُسی کے ساتھ کرکٹ اسٹیڈیم کے تعمیر و تزئین کا کام شروع ہوگیا، کھیل کا میدان جس کے بِیچ میں ایک چوکور پِچ بنایا گیا، میدان کی زیبائش کیلئے خصوصی طور پر اُگائے ہوئے گھاس فلوریڈا سے منگوائے گئے،کرسیاں اور بنچ لاس ویگاس اور فلوریڈا کے گلف کلب سے ادھار لئے گئے ،ناسا کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا راتوں رات ظہور پذیر ہوجانا لانگ آئلینڈ کے باسیوں کیلئے ایک کرشمہ سے کم نہ تھا جو آج 930 ایکرز آئزن ہاور پارک پر جلوہ افروز ہے،سٹیڈیم تین ماہ کے مختصر عرصے میں تعمیر کیا گیا ہے جو ایک حیرت کُن امر ہی سمجھا جاسکتا ہے،اِس اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی کے آٹھ میچ کھیلے جائینگے جسے دنیا بھر کے سینکڑوں ملین شائقین کرکٹ نظارہ کرینگے،میچزکیریبین کے دوسرے چھ ملکوں اور امریکا کے دوسرے شہروں مثلا”ڈیلس اور لاؤڈر ڈیل میں بھی منعقد ہونگے لیکن بدقسمتی سے یہ ساری آرائش و زیبائش 12 جون کے بعد سے خاک میں مل جائینگی، جب نیویارک کا میچ اپنے اختتام کو پہنچ جائیگا، کرسیاں اور بنچ واپس فلوریڈا اور لاس ویگاس بھیج دی جائینگی تا کہ اِسی طرح کے دوسرے ٹورنامنٹ میں استعمال کی جاسکیں لیکن میدان کے مرکزمیں بنایا جانے والا ورلڈ کلاس پِچ وہیں ایستادہ رہے گاتاکہ مستقبل کے مقامی میچوں میں استعمال کیا جاسکے۔ایک اندازے کے مطابق امریکا میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی تعداد دو لاکھ کے درمیان ہے جبکہ بیس سال قبل تک یہ تعداد صرف تیس ہزار تک محدود تھی.امریکا میں کرکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اُن کی حتی المکان کوشش یہ ہے کہ یہاں کرکٹ کے کھیل کو مزید فروغ دیا جاسکے اور نیویارک شہر اِس ضمن میں سب سے زیادہ پُرکشش مقام ہے، یہ اور بات ہے کہ اِس شہر میں ٹی ٹوئنٹی کا ورلڈ کپ منعقد ہورہا ہے لیکن یہاں کے بیشتر باسی تقریبا” اِس سے بے خبر ہیں۔