حکومت کا سائفر وار ،بھرپور دفاع کرونگا ؛ عمران خان

0
68

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستانی حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی اور جیل بھیجنے کے لیے سائفر کی آخری چال چل دی ہے جس کے مطابق سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو وعدہ معاف گواہ بنا کر پیش کیا گیا ہے جس کے سائفر کے جھوٹ ہونے سے متعلق اعترافی بیان پر میڈیا کمپئن کا آغاز کر دیا گیا جس میں کچھ نجی چینلز نے ایجنڈے کے تحت عمران خان کیخلاف زہر فشانی کا آغاز کر دیا ہے ، سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے میڈیا کو لیک ہونے والے اپنے مبینہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا۔کئی روز سے لاپتا اعظم خان کے میڈیا کو لیک ہونے والے مبینہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا۔اعظم خان نے اپنے مبینہ بیان میں کہا کہ عمران خان نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں اسے کھو دیا، عمران خان نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، منع کرنے کے باوجود ایک سیکرٹ مراسلے کو ذاتی مفاد کے لیے عوام میں لہرایا، سائفر ڈراما صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا۔انہوں نے کہا کہ 8 مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے مجھے سائفر کے بارے میں بتایا، اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعظم کو سائفر سے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے، عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔مبینہ بیان میں اعظم خان نے کہا کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا۔سابق پرنسپل سیکریٹری کے مطابق عمران خان نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی، 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو اسپیشل کابینہ اجلاس میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا، میٹنگز میں سیکریٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔واضح رہے کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اور اعلیٰ عہدے پر فائز بیوروکریٹ اعظم خان رواں سال 15 جون کی شام سے اسلام آباد سے لاپتا تھے، ان کے اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔اسلام آباد پولیس نے مقدمہ اعظم خان کے بھتیجے محمد سعید خان کی شکایت پر درج کیا، شکایت کے مطابق اعظم خان (جو کہ گریڈ 22 کے پی اے ایس افسر ہیں) 15 جون کو شام ساڑھے 6 سے 7 بجے کے درمیان اسلام آباد میں اپنے گھر سے ایک ملاقات کے لیے نکلے اور اس کے بعد سے ان کا کسی سے رابطہ نہیں ہے۔اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اعظم خان کی گمشدگی کے حوالے سے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی کے پاس اعظم خان کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو ہیلپ لائن 15 پر رابطہ کریں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کے لاپتا ہونے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے پرنسپل سیکریٹری کل شام سے لاپتا ہیں، ہر وہ شخص جس کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ مجھ سے قریب تھا، اسے ہدف بنایا جارہا ہے۔دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا اپنے سابق پرنسپل اعظم خان کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والے بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔اسلام آباد میں عدالت پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اعظم خان ایماندار آدمی ہیں، جب تک ان کے منہ سے نہیں سنوں گا میں نہیں مانوں گا کہ انہوں نے یہ کہا ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ’اعظم خان کو پہلے اغوا کیا جاتا ہے پھر تمام قانون نافذ کرنے والے اور تحقیقاتی ادارے ان کی حراست سے انکار کرتے رہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ ‘آج اچانک خبر آتی ہے 164 کا بیان مجسٹریٹ کو ریکارڈ کروا دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘اغوا، تشدد، دباؤ میں لیے گے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی اتنا ڈراما اور جھوٹ تو افسانوں اور فلموں میں بھی نہیں ہوتا جتنا بھونڈا اسکرپٹ یہاں چلایا جا رہا ہے، عمران خان کے خلاف کیونکہ آپ عمران خان کی عوامی مقبولیت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘سیکورٹی کا سب سے بڑا فورم نیشنل سکیورٹی کمیٹی سائفر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت قرار دے کر اس پر ردعمل(امریکی سفیر کی طلبی اور ڈیمارش) بھی کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘کسی بیانیے کے ختم ہونے کا فلوک چھڑوایا جا رہا ہے، وٹس ایپ گروپ ممبران کی جانب سے، نیشنل سیکورٹی کونسل کے اعلامیہ کا۔شہباز گل نے ایک اور ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ‘ویسے دفعہ 164 کی اسٹیٹمنٹ مجسٹریٹ کے سامنے دی جاتی ہے، پولیس کہہ چکی ہے کہ اعظم خان ان کے پاس نہیں، کیا اعظم خان کو مجسٹریٹ نے اغوا کیا ہے۔ ادھر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اعظم خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ کون تھا جس نے اپنے ذاتی اور سیاسی گھٹیا مفادات کے لیے اس ملک اور اداروں کے خلاف سازش کی، پاکستان کے مفادات کے ساتھ کھیل کھیلنے والے کھلاڑیوں نے خود ہی اعتراف جرم کرلیا۔اپنی پریس کانفرنس میں رانا ثنااللہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سائفر کے نام پر ایک ڈرامہ اور ڈھونگ رچایا اور ایک ایسا جرم کیا جس کی سزا ہر قیمت پر ملنی چاہئے، اعظم خان کا بیان اس کی تصدیق بھی کرتا ہے جنہوں نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ کب سیکریٹری وزارت خارجہ ان کے علم میں یہ بات لائے اور کون کون اس میں ملوث تھا، شاہ محمود قریشی بھی مکمل طور پر اس جرم میں شریک ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اعظم خان نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ عمران خان کو یہ کہا گیا کہ اس طرح نہ کریں یہ ایک خفیہ دستاویز ہے جس کو عام کرنا جرم ہے، لیکن انہوں نے اپنے سیاسی مفادات اور اس وقت کی اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا۔گزشتہ سال چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ ٹیلی فونک گفتگو کی آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں سابق وزیراعظم کو امریکی سائفر کے حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال برس مارچ میں ایک جلسے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ‘غیر ملکی سازش’ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے اگرچہ انہوں نے ابتدائی طور پر دھمکی آمیز خط کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں لیکن اس کے بعد ناقدین کی جانب سے ان کے دعوے پر شک کرنے کی وجہ سے تھوڑی تفصیلات دیں۔سابق حکومت نے ابتدائی طور پر اس خط کو چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی، لیکن بعد میں وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان کو خط کے مندرجات سے بھی آگاہ کیا۔خفیہ دستاویزات کے افشا ہونے پر قانونی پابندی کے پیش نظر صحافیوں کے ایک گروپ کو وزیراعظم کے ساتھ بات چیت کے دوران کابینہ کے اجلاس کے نکات فراہم کیے گئے تھے۔اس ملاقات میں کسی غیر ملکی حکومت کا نام نہیں لیا گیا لیکن میڈیا والوں کو بتایا گیا کہ میزبان ملک کے ایک سینئر عہدیدار نے پاکستانی سفیر کو کہا تھا کہ انہیں وزیر اعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی، خاص طور پر ان کے دورہ روس اور یوکرین جنگ سے متعلق مؤقف پر مسائل ہیں۔دریں اثنا عمران خان نے اپنے ردعمل میں مزید کہا کہ مجھے نااہل کروانے اور جیل میں ڈالنے کیلئے نالائق ٹولے نے ایک مرتبہ پھر پاؤں پر کلہاڑی مار لی ہے۔انہوں نے مجھے سائفر والے تماشے کو پورے اہتمام سے بے نقاب کرنے کا ایک موقع فراہم کردیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کل میں کسی لگی لپٹی کے بغیر تمام تفصیلات قوم کے سامنے رکھوں گا کہ کیسے 17 برس میں (پہلی مرتبہ) بہترین معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ایک حکومت کا تختہ الٹنے اور ان مجرموں، جو ملک کو تباہی کے گھاٹ اتر چکے ہیں، کو اقتدار میں لانے کیلئے ایک سازش رچائی گئی۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ تفصیلات ٹیلی ویژن پر چلنے والے کسی بھی ڈرامے سے بڑھ کر دلچسپ اور سحر انگیز ہوں گی۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر تحقیقات کیلئے 25 مئی کو طلب کرلیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو ایف آئی اے نے نوٹس جاری کردیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو زمان پارک اور بنی گالہ رہائشگاہوں کے ایڈریس پر نوٹسز جاری کئے گئے۔نوٹس میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم سائفر معاملے کی تحقیقات کررہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو متعلقہ دستاویزات اور شواہد ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو 25جولائی کو دن 12بجے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here