نیویارک (پاکستان نیوز)کورونا وائرس کی وبا نے گزشتہ بارہ مہینوں سے عالمی معیشت کو مفلوج کر رکھا ہے، سماجی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ 4 ارب لوگ اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہے گئے ہیں۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سال 2020 نے دنیا کو اس انداز میں بدل کر رکھ دیا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔موذی امراض کے ماہر اور امریکی ییل یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ کے ڈین سٹین ورمنڈ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پیدا ہونے والے حالات کا تجربہ ہر شخص کے لیے انتہائی منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ہم میں سے ایسا کوئی شخص نہیں ہے جس پر یہ وبا اثرانداز نہ ہوئی ہو۔کورونا وائرس سے متاثر ہونا انتہائی آسان ہے، کسی بھی غلط جگہ یا غلط مقام پر کھڑے ہو کر سانس لینے سے یہ وائرس لگ سکتا ہے۔کورونا سے متاثر ہونے والے ایک 44 سالہ شخص نے اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں دوزخ کے دروازے پر پہنچ کر واپس آیا ہوں۔چین میں رہنے والے ون چن ہائی نامی اس شخص نے وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 17 دن ہسپتال میں گزارے تھے۔میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ لوگ ٹھیک نہیں ہو سکے اور ہلاک ہو گئے، جس کا میرے اوپر بہت گہرا اثر تھا۔کورونا کی عالمی وبا سے دنیا بھر میں اب تک 17 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 8 کروڑ اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں اور وائرس سے متاثر ہونے والوں کے اعداد و شمار حقیقت میں کئی زیادہ تصور کیے جا رہے ہیں۔اس سال کے دوران کئی بچے یتیم ہو گئے، اکثر نے اپنے والدین یا شریک حیات کھو دیے۔ اسے بھی زیادہ دکھ کی بات شاید یہ ہے کہ وائرس کا شکار افراد اکیلے ہی ہسپتال کے بستر پر بیماری جھیلتے رہے اور اپنوں سے دور رہتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے لیکن ماہرین کے خیال میں کورونا وائرس پھر بھی اس طرز کی خطرناک وبا نہیں تھی جیسی کے ماضی میں گزر چکی ہیں۔ چودہویں صدی میں بوبونک طاعون نے ایک تہائی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے کر صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا۔ جبکہ 1918-1919 میں 5 کروڑ افراد ہسپانوی فلو کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ علاوہ ازیں ایڈز کی بیماری سے اب تک 3 کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔سائنسدان کئی دہائیوں سے عالمی وبا کے حوالے سے خبردار کر رہے تھے لیکن کسی ملک نے خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کا تقریباً ایک پورا سال وبا کا مقابلہ کرنے کے بعد ویکسین تیار ہوئی جو ابھی تک تمام ممالک کو فراہم نہیں کی جا سکی جن چند ممالک میں ویکیسن پہنچ چکی ہے وہاں بھی ابھی ویکسین لگانے کا پہلا مرحلہ جاری ہے جس میں عمر رسیدہ افراد اور طبی عملے کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی جس انداز میں امیر ممالک ویکسین کی ذخیرہ اندوزی میں جلد بازی سے کام لے رہے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ سال 2021 میں چین اور روس دیگر ممالک پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوششیں کریں گے۔کورونا وائرس کس حد تک دور رس اثرات مرتب کرے گا، اس کے بارے میں کچھ بھی اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا۔کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر ویکسین لگانا شروع کر بھی دیں تب بھی اجتماعی مدافعت پیدا کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ جبکہ دیگر ماہرین کے خیال میں آئندہ سال کے وسط تک زندگی معمول پر آ سکتی ہے۔