نیویارک سٹی میراتھن میںشرکت کیلئے ایک کثیر پاکستانی ویزا کیلئے لائن لگائی ہوئی تھی، ویزا آفیسر نے جب ایک پاکستانی سے دوران انٹرویو پوچھا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کیوں جانا چاہتا ہے تو اُس نے جواب دیا کہ اُس کی بیوی اُس پر اعتبار نہیں کرتی اور وہ سوچتی ہے کہ شاید وہ گرین کارڈ کیلئے کسی کلّن سے شادی نہ کرلے، ویزا آفیسر نے جب اُس سے مزید پوچھا کہ کیا وہ اِس سے قبل کسی میراتھن میں دوڑا تھا تو اُس نے جواب دیا کہ وہ لالو کھیت سے دس نمبر چورنگی تک کئی مرتبہ دوڑ چکا ہے، ویزا آفیسر نے ویری گُڈ ویری گُڈ کہہ کر اُس کے پاسپورٹ میں ٹھپہ لگادیا، بعد اذاں ویزا آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے اُسے کہا کہ وہ نہیں چاہتا کہ دوران ریس کہیں ڈھیر نہ ہوجائے اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو اُس کی میت کو پاکستان بھیجنی پڑے، ویزا حاصل کرنے کیلئے ایک ایسا شخص بھی تھا جس کی ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی، ویزا آفیسرز نے اُس سے دریافت کیا کہ وہ بغیر ٹانگ کے کس طرح دوڑ سکے گا؟ مذکورہ شخص نے جواب دیا کہ ” رن بائیک ،فلائی لائیک ایئر پلین” اُس نے اپنے بازوں کو ہلاتے ہوے کہا کہ” پستہ بادام کھاتا ہے ، ویری اسٹرونگ ہے ” دلچسپ امر یہ ہے کہ درجنوں افراد نیویارک میراتھن ختم ہونے کے بعد پہنچے تھے، امیگریشن آفیسر کے لئے یہ ایک بڑی درد سری بن گئی تھی،. ایک امیگریشن آفیسر نے جب ایک ایسے پاکستانی سے پوچھا کہ اب وہ نیویارک میں کیا کریگا جبکہ میراتھن ختم ہوئے دو دِن ہوچکے ہیں ، اور دوڑ لگانے والے اپنے گھر واپس جارہے ہیں، اُس پاکستانی نے جواب دیا کہ ” آئی وِل ہالی ؤڈ جائیگا، مووی میں کام کریگا،ڈانسنگ وتھ سٹارز میں ناچے گا، پریسیڈنٹ بائیڈن کا فرینڈ ہے، ائیر پورٹ پر آ کر اُسکا نام لینا اور وہ لوگ تم کو مائیگرنٹ کیس میں داخل ہونے دیگا، تمہارا کیس اصلی ہے، پاکستانی پولیس نے مار مارکر تمہارا بھرتا نکال دیا ہے ” امیگریشن آفیسر نے کہا کہ ” مائیگرنٹ ، دین یو آر ویلکم ٹو یو ایس اے” نیویارک سٹی میرا تھن میں شرکت کرنے والوں کی تعداد پچپن ہزار نفوس پر مشتمل تھی، اُن میں ایک سو اسی پاکستانی اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر تھے، کچھ ایسے پاکستانی بھی تھے جنہیں پولیس والوں نے اپنی گاڑی میں بیٹھا کر فنشنگ لائن تک پہنچا دیا تھا تاکہ ٹریفک جام نہ ہو جب پولیس والوں نے ایک پاکستانی کو دیکھا جس نے دو میل کا فاصلہ چار گھنٹے میں طے کیا تھا تو وہ اُسے روک کر استفسار کیا کہ بھائی تم یہ دوڑ رہے ہو یا چہل قدمی کر رہے ہو، ہمیں بھی اپنے گھر جانا ہے، پاکستانی نے جواب دیا کہ وہ کل تک فنشنگ لائن تک پہنچ جائیگا ، اُس نے پیرس اور لندن میں بھی یہی کیا تھا اور بالآخر ایمبولنس اُسے اٹھاکر ہسپتال لے گئی تھی اور ایک ہفتے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا تھاجو بھی اُس وارڈ میں آتا تو ڈاکٹر اُس کا تعارف کراتے ہوئے کہتے تھے کہ یہ ایک پاکستانی ہے جسے میراتھن میں دوڑنے کے دوران ہائیپرتھومیا کا اٹیک ہوگیا تھا، اب اِس کی حالت معمول پر آرہی ہے،اب یہ پاکستان واپس نہیں جائیگا اور اپنا علاج یہیں کراتا رہیگا، اگرچہ اِس کے پاس علاج کا نہیں بلکہ میراتھن کا ویزا ہے۔یہ ایک انتہائی تعجب خیز امر ہے کہ نیویارک سٹی میراتھن کو مکمل کرنے والے افراد نناوے فیصد تھے ، جن میں تیس ہزار کے قریب چار گھنٹے کے اندر فنشنگ لائن تک پہنچ گئے تھے.صومالیہ نژاد نیدر لینڈز کا باشندہ عبدی ناگ آئی جو مسلمان ہے نے ریس کو دوگھنٹے سات منٹ میں مکمل کرکے اول آیا ہے، جبکہ ورلڈ ریکارڈ دو گھنٹے کا ہے. اول آنے والے مرد اور خاتون کو ایک ایک لاکھ ڈالر بطور انعام ملتا ہے ، جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے مرد و خاتون اپنے گھر ساٹھ ہزار ڈالر لے کر جاتے ہیں. دنیا میں بہت سارے ایسے افراد ہیں جن کا کام ہی میراتھن میں دوڑنا ہوتا ہے ، وہ ہمیشہ ایک شہر سے دوسرے شہر میراتھن میں حصہ لینے کیلئے سفر کرتے رہتے ہیں، اُن کی آمدنی کا دوسرا ذریعہ بڑی بڑی کارپوریشن بھی ہے جو اُنہیں اسپانسر کرتی ہے۔ کتنی عمر کے افراد کو میراتھن میں دوڑنا چاہیے؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے، یوں تو ستّر سالہ افراد بھی میرا تھن میں دوڑتے ہیں اور اُسے مکمل کر لیتے ہیں، لیکن صحیح طور پر دوڑنے کی عمر بیس سے تیس سال کی ہے، جب میں 1995 ء میں نیویارک سٹی میراتھن میں دوڑا تھا تو مجھے زیادہ دشواری نہیں ہوئی تھی، کیونکہ اِس سے قبل میں ایک سال پہلے اپ اسٹیٹ نیویارک میں وارویک میرا تھن میں دوڑ چکا تھا اور مجھے تھکن اور بھوک و پیاس کا اچھی طرح تجربہ تھا۔شریک دوڑنے والوں کے ساتھ گفتگو کرتے کرتے وقت گزر جاتا ہے، اِس لئے میں میراتھن میں دوڑنے سے دلچسپی رکھنے والوں کو یہی مشورہ دونگا کہ وہ بیس سال کی عمر سے ہی پریکٹس کرنا شروع کردیں، آپ پریکٹس شہروں کے پارک میں بھی کرسکتے ہیں جہاں جاگنگ ٹریک بنا ہوتا ہے، لیکن اگر آپ سائڈ واک پر دوڑتے ہوئے کسی دور کے فاصلے کو طے کرنا چاہتے ہیں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا، کیونکہ میراتھن میں دوڑتے ہوئے آپ کو کئی مرتبہ پُلوں پر چڑھنے اور اُترنے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن ہر قیمت پر سائڈ واک پر دوڑتے ہوئے آپ کو ٹریفک لائٹ کا خیال رکھنا پڑیگا، ورنہ حادثہ آپ کا مقدر بن جائیگا۔ نیویارک سٹی میراتھن میں اِنرولمنٹ کیلئے صرف چند دِن کھلے ہوتے ہیں اور اُسی دوران آپ آن لائن اِنرولمنٹ کراسکتے ہیں، اِس لئے آپ کو نیویارک روڈ رنرز کلب کو فون کرکے اِن ٹچ رہنا چاہئے۔