یاد رفتگاں…آہ ڈاکٹر شفیع بیزار

0
123
شبیر گُل

قارئین !ڈاکٹر شفیع بیزار کا نام نیویارک اور امریکہ کی پاکستانی کمیونٹی میں قدر ایک بڑا نام تھا۔اللہ کو پیارے ہوئے ،ایک عہد تھا جو ختم ہوا۔پاکستان سے جنوری 1992 میں نیویارک آمد ہوئی۔ پاکستان سے ہمارے کزن کے دوست جے ایف کے سے اسٹوریا لے آئے۔ اگلے ہی روزبرانکس سے کچھ دوست حاجی طارق ، ظفرا اللہ چوہدری اسٹوریا آئے اور اپنے ساتھ برانکس لے آئے اور کہا کہ اب آپ ہمارے ساتھ رہیں گے۔ پلہم پارک وے ہالینڈ ایونیو اپارٹمنٹ نمبر 601 میں رہائش اختیار کی۔ چند دوست جن سے پاکستان سے جان پہچان تھی۔پہلے ہی دن میرے اعزاز میں کھانے کی پارٹی دی جہاں سیالکوٹ کی کمیونٹی کے کئی دوست موجود تھے۔ ساری رات شراب پی جاتی رہی۔ اپارٹمنٹ میں انتہائی بد بو اور تعفن تھا سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی۔
میں نے زندگی میں اس قسم کی محفل پہلی بار ملاحظہ کی تھی۔ جو میرے لئے تکلیف دہ اور حیران کْن بھی تھی کہ پاکستان سے باہر دیار غیر میں بسلسلہ روزگار آتے ہیں مگر پینے پلانے کے ناجائز شوق پال لیتے ہیں۔ میں چونکہ بچپن اور جوانی مولویوں اور جماعت اسلامی کے لوگوں میں گزار کر آیا تھا۔جب اپنے پاکستانی لوگوں کو (پیپرونی ) پیزا اور چائنیز سٹوروں سے سور کے فرائڈ رائس کھاتے دیکھتاتو بہت کْڑتا۔۔انکو گوشت مارکیٹوں سے جھٹکے والا لا کر پکاتے دیکھتا تو اکثر اپنے روم میٹس سے تو تکرار ہو جاتی۔
قارئین! ہماری کمیونٹی میں اکثر لوگ زمین اور زیور بیچ کر امریکہ آتے تھے۔ اپنے بہن بھائیوں اور بوڑھے والدین کی خدمت اور گھریلو ذمہ داریوں سے عہدہ برآہ ہونے کیلئے ماں باپ جمع پونجھی بیچ کر بچوں کو بیرون ملک روانہ کرتے ہیں تا کہ سوسائٹی میں عزت کی روٹی کھا سکیں۔لیکن ہمارے لوگ پردیس کی چکا چوند روشنیوں میں بہہ جاتے تھے۔ انہی دنوں میں نے ایک روز حلال گوشت کی دوکان کا پتہ کیا اور خود ایک دن چھٹی کرکے اپنے سامنے ذبح کروا کر گوشت لاتا۔اْن دنوں برانکس میں افریقن مسلمز کی صرف دو مسجدیں تھیں۔ باقی مساجد کا قیام اسکے بعد ہوا ہے۔
انہی دنوں کسی دوست کے ساتھ ویسٹ چیسٹر مسلم سینٹر جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ کئی لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ میں نے مسجد میں محسوس کیا کہ یہاں جو پاکستانی مسلمان ہیںڈیسنٹ سوسائٹی اور ماحول سے تعلق رکھتے ہیں۔یہاں پڑھے لکھے تہذیب یافتہ پاکستان کے لوگوں کی نسبت بہتر مسلمان ہیں۔میں نے دیکھا ہر ویک اینڈ پر فیملی گیدرنگ ،گھر سے ون ڈیش اور لوگوں کی خدمت مساجد میں عام تھی۔ ویسٹ چسٹر مسلم سینٹر جہاں ڈاکٹر شفیع بیزار سے علیک سلیک قائم ہوئی۔
اسی دوران مسجد کے کرتا دھرتا ضیاء خان، سلیم میر، کٹھواری،ارشد خان، پراچہ ، ڈاکٹر شفیع بیزار سے ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ ڈاکٹر بیزار کی شخصیت الگ ہی نظر آتی۔ہر اتوار پاکستان زندہ باد ٹی وی پروگرام آن ائیر ہوتا جس کو بشیر قمر ہوسٹ کرتے لیکن اْسکے سپانسر ڈاکٹر شفیع بیزار تھے۔ جب اردواخبار دیکھا تو وہاں بھی ڈاکٹر شفیع کا نام تھا۔ پاکستان ڈے پریڈ میں جانے کااتفاق ہواتو وہاں بھی ڈاکٹر شفیع بیزار کو قائدین میں دیکھا۔چونکہ اسلامی جمعیت طلبہ سے تعلق رہا ذہنی طور پر اسلامی کنونشن کی طرف رجحان تھا۔ ایک دن مسلم ڈے پریڈ جانے کااتفاق ہوا دل کو سکون ملا چونکہ مین ہیٹن کی سڑکوں پر خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے فلوٹس دیکھے جو ڈاکٹر شفیع بیزار لاتے تھے۔مسلم ڈے پریڈ جو ہر سال میڈیسن ایونیو پر ستمبر کے مہینہ میں ہوتی ہے۔ جس میں تمام ملکوں ،اسلامی سینٹرز ،اسلامک آرگنائزیشنز کی لیڈرشپ اور سفارت کار شرکت کرتے ہیں۔ اس پریڈ میں پہلے سال شرکت کی وہاں بھی ڈاکٹر شفیع بیزار کو سٹیج پر دیکھا۔ جدھر دیکھتا ہوں اْدھر تو ہی تو ہے۔حلقہ علم و ادب میں جانے کا اتفاق ہوا۔ تو وہاں بھی ڈاکٹر شفیع بیزار کو دیکھا۔مسجد اور مسجد کے باہر میں نے جس شخص کو بہت متحرک اور چاک و چوبند دیکھا اْسکا نام ڈاکٹر شفیع بیزار تھا۔پڑھے لکھے ،سنجیدہ ، لوگوں سے محبت کرنیوالے ، پاکستانی کلچر کو پروموٹ کرنے والے انتہائی محب وطن شخصیت جس نے بہت متاثر کیا۔غرضیکہ ڈاکٹر شفیع بیزار پاکستان کا وہ ہیرا تھا جو ہر جگہ ہر مقام پر وطن عزیز کا نام روشن کرتا تھا۔ میں نے مسلم کمیونٹی میں ایسا جی دار، جرآت مند اور نڈر شخص نہیں دیکھاجو پاکستان کے نام کی بلندی کیلئے ہر وقت ہر دم تیار ہوا اور پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہو۔ٹرائی اسٹیٹ میں پاکستانی امریکنز پر مشتمل پڑھے لکھے پروفیشنلز کی سب سے بڑی تنظیم لیگ آف امریکہ تھی جس کے روح رواں بھی ڈاکٹر شفیع بیزار ہی تھے۔یہ تنظیم امریکہ میں پاکستان کی پہچان تھی۔اس تنظیم کے پلیٹ فارم پر بہت بڑی بڑی شخصیات مدعو کی جاتیں اور اس پلیٹ فارم پر بڑے سے بڑا لیڈر آنا اپنے لئے باعث عزت و فخر سمجھتے۔
ڈاکٹر صاحب ویسٹ چسٹر مسلم سینٹر ہو یا مسلم ڈے پریڈ ہر تنظیم میں ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔اْن کا مقام ہر جگہ بلند ہی دیکھا۔ڈاکٹر شفیع بیزار انتہائی جرآت مند ، زیرک انسان تھے۔انہوں نے کمیونٹی کے بیسیوں نوجوانوں کو لیڈر بنایا۔مساجد، اسلامک سینٹرز ، ڈے پریڈ ، مسلم ڈے پریڈ، لیگ آف امریکہ کی بڑھ چڑھ کر مالی معاونت کی۔ بیشمار لوگوں کے ساتھ انہوں نے احسانات کئے لیکن حسب معمول کئی لوگوں نے اْنکے ساتھ احسان فراموشی کی۔ ڈاکٹر شفیع بیزار انتہائی جرأت مند شخص تھے بات جرأت سے ڈنکے کی چوٹ پر کرنے کے عادی تھے۔ صاف ستھری اور کھری بات کہتے۔ بہت دور اندیش اور پرو پاکستان انسان تھے۔انکی کمیونٹی کے لئے شاندار خدمات کو برسوں یاد رکھا جائے گا۔
میں امریکہ میں اٹھائیس سال کے عرصہ سے ہوں۔ میں نے ان جیسا ایک رہنماء بھی نہیں دیکھا جو ہر لحاظ میں پاکستان سے اتنی والہانہ عقیدت رکھتا ہو۔ ڈاکٹر صاحب کے آگے پیچھے دْم ہلانے والے کئی لوگوں کو میں جانتا ہوں جنہوں نے اْنکے ساتھ دھوکہ کیا۔ جس کو ڈاکٹر بیزار ہنس کر سہہ لیتے تھے۔ میں نے ٹرائی اسٹیٹ کی پاکستانی اور مسلم کمیونٹی میں اتنے بڑے دل والا شخص نہیں دیکھا۔انہوں نے کمیونٹی کے بیسیوں نوجوانوں کو لیڈر بنایا۔کئی لوگوں نے اْن سے بیووفائی کی۔اکثر ان کے قریبی ساتھی تھے۔
مساجد،اسلامک سینٹرز ، پاکستان ڈے پریڈ ،مسلم ڈے پریڈ، لیگ آف امریکہ کی بڑھ چڑھ کر مالی معاونت کی۔ اور یہ تنظیمات آپکے دم سے قائم و دائم تھیں۔ جب سے بیمار تھے نہ وہ لیگ رہی اور نہ مسلم ڈے پریڈ کی وہ شان و شوکت۔بیشمار قریبی لوگوں کے ساتھ انہوں نے احسانات کئے۔
اللہ تبارک ڈاکٹر صاحب مرحوم کی غلطیوں ، کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔ آمین۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here