تم کہاں کے سچے ہو؟

0
14
حیدر علی
حیدر علی

حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم کا تیور لوگوں کی سمجھ سے بالاتر ہے . یہ ایم کیو ایم والے ہی ہیں جو اپنے ماں کی بطن سے پیپلز پارٹی کی مخالفت کا ادراک لے کر پیدا ہوتے ہیں ، یہ اُن کی دورس مخالفت ہی کا نتیجہ تھا کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ایک فوجی جنرل ضیاالحق نے تختہ دار پر چڑھانے کے بارے میں سوچا تھا ، سندھ کی دھرتی ایم کیو ایم کی وقیانوسی سیاست ، نسل پرستی اور لوٹ مار میں سبقت لے جانے کی دوڑ کا شاخسانہ ہے لیکن آج یہی ایم کیو ایم ہے جو اپنے حلوے مانڈے کے حصول کیلئے ایرے غیرے سے سمجھوتہ کرنے کیلئے آصف زرداری کے تلوے سہلارہی ہے ، ایم کیو ایم کا ہر منتخب ہونے والا رکن اسمبلی نئی حکومت سے اپنے مال بنانے کا ایک ہدف بنا لیا ہے ، جس میں کسی کی بھی رقم 50 کروڑ سے کم نہیں ہے ، رقم کے بیشتر حصے کی ادائیگی دبئی میں ہوگی ، ماضی میں بھی ایم کیو ایم کا یہی وطیرہ رہا ہے ، جب ایم کیو ایم کراچی میں قتل و غارت اور بھتہ خوری کا بازار گرم کیا ہوا تھا ، خود اِس نے اپنے ہزاروں کارکنوں کا قتل کیا تھا اُس وقت بھی یہ دوسری جانب پرچی کے ذریعہ کروڑوں روپے کی رقمیں بٹورنے میں کسی بھی دقیقے کو فرد گذاشت نہیں کیا تھا ، قارئین اکرام جانتے ہیں کہ جو ایم کیو ایم کے چور رہنما جھگیوں میں رہتے تھے وہ راتوں رات ڈیفنس منتقل ہوگئے تھے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نیب، ایف آئی اور آئی ایس والے اُنکے خلاف کوئی تحقیقات کیوں نہیں کی؟ کیوں نہیں اُن سے پوچھا کہ تمہارے باپ تو فیڈرل بی ایریا کے 80 گز کے مکان میں رہتے تھے، کہاں سے اُن کے پاس ڈیفنس کایہ محل آگیا؟ ایم کیو ایم والوں میں ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ کبھی بھی ایک دوسرے پر اُنگلی نہیں اٹھاتے ، تم بھی چور ہو اور میں بھی چور ہوں کے اصول پر قائم و دائم رہتے ہیں ، اب تو خیر ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی ناجائز اولاد بن گئی ہے.بڑے چور وں کی فیملی چھوٹے چوروں کی تربیت کرے گی ،میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کو دِل کی گہرائیوں سے پنجاب کی وزیراعلیٰ نامزد ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، لیکن ابھی ایک قدم باقی ہے، اُنہیں اراکین پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا باقی ہے جس میں ایک ماہ بھی لگ سکتا ہے یا اگر چیف کی چھڑی فضا میں گھومنا شروع ہو جائے تو جادو کے زور پر یہ کام کل بھی ممکن ہے ، چیف کے بندے ہر رکن اسمبلی کے گھر جاکر اُس کے گھر کے دروازے کو پیٹ سکتے ہیں اور چیخ چیخ کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ چلو چلو مریم نواز کو وزیراعلی پنجاب کیلئے وو ٹ دو. اگر نہیں دیا تو کوڑے پڑینگے ، یہ ہے پاکستان کا ایک نیا چہرا،مریم نواز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب کا آج سے ایک نیا دور شروع ہوگا ، کروڑ لوگ جنہوں نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہیں دیا ہے وہ اِسے بُل شِٹ ہی کہینگے. اُن لوگوں کا عزم صمیم یہ ہے کہ ملک کی بنیاد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر قائم رہتی ہے ، اِس کی عدم موجودگی میں ملک 1971 ء کی طرح دو لخت جگر میں تقسیم ہوجاتا ہے ،میری بھی تو یہ خواہش تھی کہ پاکستان میں شادیانے بجیں ، مٹھائیاں تقسیم ہوں، کامیاب رہنماؤں پر پھول برسائے جائیں . لیکن اِن حالات میں نہیں، جبکہ مجھے واضح طور پر یہ نظر آرہا ہے کہ انتخابات میں زبردست دھاندلیاں ہوئی ہیں ، خلائی مخلوق نے مداخلت کاری کرکے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کیا ہے ، ایم کیو ایم کے امیدواروں کو دھکا دے کر جتوایا گیا ہے تاکہ اُن کے ووٹوں سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہو سکے ، سوچنے کی بات ہے کہ ایم کیو ایم کا کامیاب رکن اسمبلی مصطفی کمال جسے گذشتہ انتخابات میں کُل آٹھ ہزار ووٹ ملے تھے ، لیکن موجودہ انتخاب میں وہ 78 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوا ہے ، یہ 70 ہزار کا فرق کہاں سے نازل ہوگیا ، یہ وہی 70 کی وبا ہے جو پنڈی سے کراچی تک پہنچی ہے اور سارے انتخابات کو جھلس کر رکھ دیاہے ،مریم نواز کا حسن بھی چودہویں کے چاند کو شرمندہ کردیتا ہے. اُن کی ادائیں بھی لوگوں کے دلوں کو فورا” بھا جاتی ہیں، خصوصی طور پر جب وہ اپنے دوپٹے کو بارہا سر پہ سرکاتی ہیں ، بہتر یو یہ ہوتا کہ وہ دوپٹے کو داتا دربار گنج کے چرسیوں کی طرح اپنے گلے میں باندھ لیتیں ، اُن کی تقریر پنجاب اسمبلی کے اراکین سے روز اول سے متنازع بنی ہوئی تھی ، مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنماؤں کا خیال تھا کہ وہ اپنی تقریر پنجابی زبان میں کریں ، لیکن اُن کا خود اصرار اُردو زبان میں تھا.تاہم اُن کے بچپن کے اتالیق اُنہیں تقریر فارسی زبان میں کرنے پر زور دے رہے تھے، اُن کا کہنا تھا کہ جب مودی قطر میں عربی میں تقریر کرسکتا ہے تو وہ کیوں نہیں لاہور میں فارسی سے؟
معلوم ہوا ہے کہ بے خانماں افرادکے کھانے کیلئے جس بریانی کا آرڈر دیا گیا تھا اُسی سے اراکین اسمبلی کی بھی تواضع کر دی گئی تھی، جسے کھا کر کئی اراکین اسمبلی بیمار پڑ گئے تھے، اور بعض کو ڈکار آنے لگی تھی، اور کچھ نے قے کردیا تھا ،تمام مدعوئین کو یہ تنبیہہ کی گئی تھی کہ وہ مریم نواز سے گفتگو کرتے وقت چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں ، ورنہ اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائیگی ، بعض اراکین اسمبلی جنہوں نے اِس بات کا خیال نہیں رکھا تھا ، رات میں اُنہیں مریم نواز کے شوہر صفدر اعوان نے کال کرکے لعن طعن کی تھی جس سے اراکین اسمبلی سخت ناراض ہوگئے تھے. اُنہوں نے اُن اراکین اسمبلی کو کہا تھا کہ کیا تمہاری ماں، بہن نہیں ہیں؟

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here