”امریکہ تارکینکا ملک ”

0
5

”امریکہ
تارکینکا ملک ”

جیسے پاکستان کا ملک کلمے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے ،اسی طرح امریکہ کا ملک تارکین کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے ، امریکہ کا مطلب ہی امیگرنٹ کا ملک ہے ، تاریخ کی بات کی جائے تو امریکہ میں ریڈ انڈینز کا غلبہ تھا جوکہ سپین کے باسی تھے ، اس کے بعد برٹش افراد نے ان ریڈ انڈینز(ہسپانوی افراد) کو وہاں سے مار بھگایا، اس کے بعد نازی دور میں یہودیوں کا قتل عام شروع ہوا تو یہودیوں کی بڑی تعداد نے بھی امریکہ کا رُخ کیا ،یوں یہ ملک ابتدا سے ہی غیرملکی افراد کی آماجگاہ رہا ہے ، مشرق وسطیٰ سے لے کر پوری دنیا سے ہونہار طالب علم اور پروفیشنل افراد امریکہ کا دورہ کرتے ہیں ، جن کو امریکہ سکالر شپ فراہم کرتا ہے ،80کی دہائی میں ایک وقت تھا کہ امریکہ میں آنے والے تجربہ کار لوگوں کو ائیر پورٹ پر اترتے ہی گرین کارڈ جاری کیا جاتا تھا ،امریکہ کی ترقی کی سب سے بڑا ہاتھ مہاجرین کا ہے، پوری دنیا سے امریکہ نے ہنرمند ، زہین لوگوں کو اپنی سرزمین پر کھڑاکیا ، اعلیٰ ملازمتیں فراہم کیں ۔2023 میں امریکہ میں تارکین وطن (یعنی وہ افراد جن کی پیدائش کا ملک امریکہ نہیں ہے) کی آبادی لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ کی ریکارڈ سطح سے زیادہ تھی، جو امریکہ کی مجموعی آبادی کا 14.3 فیصد ہے۔ ان میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ تارکین وطن کا تعلق میکسیکو سے ہے۔ اس کے بعد انڈیا کا نمبر آتا ہے جس کے امریکہ میں تارکین وطن افراد کی تعداد 28 لاکھ جبکہ چین 25 لاکھ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اگرچہ امریکہ میں اس وقت تارکین وطن افراد کی تعداد ریکارڈ سطح پر ہے لیکن شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے امریکہ میں مجموعی طور پر آبادی میں اضافہ سست روی کا شکار ہے۔سنہ 2010 اور سنہ 2020 کے درمیان امریکہ میں شرح پیدائش سنہ 1930 کی دہائی کے بعد سے سب سے کم رہی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے دوسرے ممالک کی طرح امریکہ کو بھی عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صحت اور دیکھ بھال کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور کام کرنے کے قابل افراد یعنی کم عْمر لوگوں کی کمی شامل ہے۔کانگریس کے مطابق سنہ 2040 میں امریکہ میں شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ ہو گی اور ایسی صورتحال میں آبادی میں اضافے کا واحد ذریعہ امیگریشن ہی ہو گا (یعنی دوسرے ممالک سے لوگ آ کر یہاں بسیں اور آبادی کا تناسب برقرار رکھیں)اگر آپ تارکین وطن کو مکمل طور پر امریکہ سے نکال دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم فی کس جی ڈی پی میں 5 سے 10 فیصد کمی کی بات کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ فی کس دولت میں کمی آئے گی اور کم لوگوں کی وجہ سے مجموعی جی ڈی پی بہت کم ہو جائے گی۔امیگریشن کی وجہ سے معاشرے میں جدت میں اضافہ ہوتا ہے جو پیداواری صلاحیت کے فروغ کا باعث بنتا ہے، لہٰذا یہ کسی ایک شعبے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ امریکی معیشت کی مجموعی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اگرچہ تارکین وطن امریکی آبادی کا تقریباً 14 فیصد ہیں لیکن وہ افرادی قوت کا تقریباً 19 فیصد بنتے ہیں۔کانگریس کے مطابق سنہ 2022 اور سنہ 2034 کے درمیان امریکہ پہنچنے والے 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 91 فیصد تارکین وطن کی عمر 55 سال سے کم ہونے کی توقع ہے۔2022 میں تارکین وطن گھرانوں نے تقریباً 580 ارب ڈالر کی ادائیگی کی جو امریکہ میں جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس کا چھٹا حصہ ہے۔تارکین وطن یا اْن کے بچوں کی ایک بڑی تعداد آگے چل کر معروف کاروباری افراد بنی ہے۔آمدنی کے لحاظ سے 500 سب سے بڑی امریکی کمپنیوں کی سالانہ فہرست ‘فارچیون 500’ کا تقریباً 45 فیصد تارکین وطن یا اْن کے بچوں کی طرف سے قائم کیا گیا تھا اور تارکین وطن نے 55 فیصد امریکی سٹارٹ اپس قائم کیے ہیں جن کی مالیت ایک ارب ڈالر یا اس سے زیادہ ہے۔تارکین وطن نے عالمی تکنیکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، اور ان میں سے بہت سے ابتدائی طور پر بین الاقوامی طالبعلموں کے طور پر امریکہ آئے تھے۔میکسیکو سے اور دیگر ممالک سے غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والوں کی اکثریت جرائم پیشہ افراد کی ہے ، جس کی وجہ سے امریکہ میں جرائم بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ، حکومت کو چاہئے کہ جس طرح ائیرپورٹ پر سختی ہے، اسی طرح بارڈرز پر بھی سختی کریں جولوگ اب آ گئے ہیں ان کو ملک بدر نہ کیا جائے جبکہ مستقبل کے لیے سخت قوانین بنا کر ان پر عمل کیا جائے ۔ تارکین وطن کو امریکہ سے مکمل طور پر بے دخل کر دیا جاتا ہے تو امریکہ کی آبادی میں نمایاں کمی واقع ہو گی اور یہ واضح طور پر سکڑ جائے گی ، حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے سے امریکہ میں موجود تارکین کے ساتھ نرمی برتے اور آئندہ کے لیے غیرقانونی تارکین کا داخلہ روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے تاکہ اس مسئلے کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا جا سکے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here