سردیں صدق فعال اکل حلال
خلوت وجلوت تماشائے ذات
یاد رکھیں دین اسلام محض چند رسومات، روایات اور عبادات کا نام نہیں بلکہ دین ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ اور کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں دین اسلام اپنے ماننے والوں کی کامل رہنمائی نہ کرتا ہو۔ معیشت ہو یا معاشرت سماج ہو یا اقتصاد معاملات ہوں یا عبادات تجارت ہو یا سیاست دین سلام اپنے ماننے والوں کو ایسے رہنما اصول فراہم کرتا ہے جن کو اپنا کر ہم دینی،د نیوی ظاہری اور باطنی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں آپ پوچھیں گے اگر ایسا ہے تو آج مسلم معاشرہ تباہ حال کیوں ہے تو بڑا سادہ سا جواب ہے ایک مریض ڈاکٹر کے پاس جائے ڈاکٹر اس کے مرض کی تشخیص کرے اور اس کے علاج کیلئے دوا تجویز کرے اس کا طریقہ استعمال اور احتیاط مریض کو بتا دے اب مریض اس نسخے کا ادب تو کرے اس کو محبت سے چومے مگر دی گئی ہدایت کے مطابق اس کو استعمال نہ کرے تو بتایئے کہ ایسا مریض صحتیاب ہوگا ہرگز نہیں۔ ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہم نے کیا قرآن کا ادب کریں گے بلند طاق پر رکھیں گے مگر عمل نہیں کریں گے قرآن کریم میں اللہ کریم فرماتا ہے اے ایمان والو کھائو پاکیزہ چیزوں میں سے آج اس کا ہم کتنا اہتمام کر رہے ہیں یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں آج صرف ایک ہی دوڑ ہے کہ مال کی کثرت ہونی چاہیے چاہے حرام سے ہو یا حلال سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور یہ علامت قیامت ہے نبی اکرمۖ نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اس کی پرواہ نہیں کرے گا جو مال وہ کما رہا ہے وہ حلال ہے یا حرام حلال کیDefinctionکیا ہے خوب سے سمجھ لیں حلال وہ چیز ہے جو فی نفسہ حرام نہیں یعنی شراب خون، جہیز وغیرہ اسی طرح حلال وہ ہے جو ایسے ذرائع سے حاصل نہ کی جائے جن کو اسلام نے ممنوع قرار دیا یعنی رشوت، سود، چوری، رہزنی اور دوکھے سے حاصل کیا گیا مال بھی حرام ہے اگر رزق حلال کی اہمیت کا اندازہ ہمیں ہو جائے تو ہم بوکھ کاٹنا پسند کرلیں تھوڑی پر گزارہ کرلیں روکھی سوکھی کھا کر وقت گزار لیں لیکن کبھی بھی حرام کے قریب مت جائیں۔ اس لئے کہ تمام اعمال کی قبولیت کا انحصار اسی رزق حلال پر ہے۔ اگر رزق حلال نہیں تو نماز قبول نہیں اگر رزق حلال نہیں تو روزہ قبول نہیں اگر رزق حلال نہیں تو زکوة حج وغیرہ الغرض کوئی بھی نیک عمل قبول نہیں یہ تمام اعمال صالحہ درجہ قبولیت اسی وقت پائیں گے جب رزق حلال ہوگا علامہ اقبال مرحوم کا یہ شعر پاکستان کے ہر سرکاری اور نجی ادارے کے باہر حروف میں لکھنا چاہیے۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اسلام آپکو قطعاً امیر ہونے سے نہیں روکتا بلکہ ان ذرائع سے مال اکٹھا کرنے سے روکتا ہے جو آپکو جہنم کا ایندھن بنا سکتے ہیں۔ نبی آخرالزماںۖ نے فرمایا جسم کا وہ حصہ جو مال حرام سے پرورش پائے گا جب تک جہنم میں چلے گا نہیں بندہ جنت میں نہیں جائے گا اس لئے صاحبو یہ چار دن کی زندگی پھر اندھیری رات ہے۔ اس لئے حرام سے خود کو بچائیں رزق میں برکت کیلئے ہر شب سورہ واقعہ کی تلاوت کیجئے۔ اس یقین کے ساتھ کے سورج مشرق کی بجائے مغرب سے نکل سکتا ہے لیکن ہمارے آقا کا فرمان غلط نہیں ہوسکتا ضرور برکت ہوگی اسی طرح صدقہ کرنے کا معمول بنائے اور بوکھے کو کھانا کھلانا ایسا عمل ہے جس پر رزق آپ پر بارش کی طرح برسے گا اس نے اگر اپنی نسلوں میں خیر دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنا رزق حلال رکھیں اور حرام سے بچیں اللہ کریم ہمیں رزق حلال سے نوازے اور حرام سے محفوظ رکھے(آمین)۔
٭٭٭٭٭