”سیاسی پتے”

0
5
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی شاید ماضی کی نسبت اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کی باہمی چپکلے سے نہ صرف پاکستان کے معاشی حالات بدتر ہوئے بلکہ عام آدمی پر بھی شدید اثرات مرتب ہوئے، مہنگائی ،گرتا ہوا نظام تعلیم، صحت کی سہولیات کا فقدان، سطح غربت سے نیچے بسنے والے انسانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سمیت کئی مسائل نے صرف سیاسی جماعتوں کے باہمی عدم فضا عدم اعتماد کی فضا کے سبب جنم لیا۔ اپنی سیاست کو لوگوں میں مقبول بنانے کی خاطر جس طرح کے سیاسی اعلانات کیے گئے اس سے اگرچہ وقتی طور پر تو سیاسی جماعتوں کو فائدہ ہوا مگر مجموعی طور پر ملک خسارے کی جانب ہی بڑھا۔ملکی مفادات کی پالیسیوں پر سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی ہونے کا مطلب ملکی ترقی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ جب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی خار میں مظاہرے دھرنے شروع کر دیتی ہیںتو اس کا نتیجہ سکیورٹی پر اُٹھنے والے اخراجات سمیت لوگوں کی عام زندگی پر بھی بری طرح پڑتا ہے، اس کا اندازہ ہمیں پاکستان میں پروان چڑھنے والے گزشتہ دس یا پندرہ سالوں کی سیاست سے ہو جاتا ہے، جس کے سبب پاکستان کے حالات ماضی کی نسبت آج بڑی تیزی کے ساتھ تنزلی کا شکار ہوئے۔پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مذاکرات کا عمل جاری ہے، امید ہے کہ اس بار ان مذاکرات میں حتمی طور پر ایک نتیجہ ضرور اخذ کیا جائے گا کہ کس طرح اسٹیبلشمنٹ نے سیاست دانوں کو ہمیشہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا، کب کس کے خلاف کیوں دھرنے کروائے، اور امید ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی ماضی کی غلطیوں پر شرمندہ نہ سہی مگر احساس کرتے ہوئے پاکستان کے بہتری کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ضرور کھڑی ہوں گی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے نازوں پلی جماعت کے طور پر ابھری تھی مگر اکثر لاڈلا بچہ خراب نکل آتا ہے۔مگر اس خراب بچے سے امید کی جا سکتی ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا آخری خراب بچہ ثابت ہوگا اور اس کے بعد شاید پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو اس بات کا اندازہ ہو جائے کہ ان کی قومی مفادات پر یکساں سوچ تھی پاکستان کو ان مشکلات سے نکال کر باہر لا سکتی ہے جس نے عام آدمی کا جینا دو بھر کر رکھا ہے، اُمید کرتے ہیں کہ اب اسٹیبلشمنٹ کے پاس اپنی سیاسی چالیں چلنے کے لیے زیادہ پتے باقی نہیں بچے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here