ٹیکنالوجی کے گڑھ چینی شہر شینزن میں پاکستان بزنس کانفرنس کے موقعے پر پاکستان اور چین کے نجی شعبوں کے درمیان مختلف شعبوں میں 23 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔جن شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں ،ان میں آئی سی ٹی، ٹیکسٹائل، چمڑے اور جوتے، معدنیات، ادویات اور زراعت و فوڈ پروسیسنگ کے شعبے شامل ہیں۔وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق دونوں ممالک کی کاروباری برادری کی دلچسپی کے شعبوں میں الیکٹرانکس اور گھریلو ایپلائینسزوغیرہ شامل تھے۔دونوں ممالک کے نجی شعبے نے توانائی کے شعبے میں چار، آٹو موبائل کے شعبے میں دو، ثقافتی تعاون میں ایک، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔پاکستان اور چین کے نجی شعبوں نے دواسازی اور صحت کے شعبے میں چھ، لاجسٹکس میں چار جبکہ زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں دس مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف اس وقت چین کے دورہ پر ہیں ،جہاں وہ بغیر کی توقف کے چین حکومتی ذمہ داران اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف ہیں ۔چین کے شہر شینزن میں ایک بڑی بزنس کانفرنس منعقد ہوئی ہے ،جس میں 23 معاہدوں کے ایم اویوز سائن ہوئے ہیں ، بزنس کانفرنس شینزن 2024 نہ صرف علاقائی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کے تعارف کی راہ ہموار کرے گی بلکہ پاکستان کی معیشت کی سٹریٹجک تبدیلیوں پر مضبوط علاقائی حکومتی، کاروباری تعلقات کے مثبت اثرات بھی مرتب کرے گی۔اس اجلاس سے متعلق پاکستانی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ معدنیات، سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ، الیکٹرانکس، پیٹرو کیمیکز، سٹیل، موبائل فون کی مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، سرجیکل آلات، زراعت، الیکٹرک گاڑیاں، کھاد اور آئی سی ٹی سمیت تیرہ شعبوں میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں نے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا جائزہ لیا۔بزنس کانفرنس میں ایک ہی چھت تلے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کو ایک ایسا ماحول فراہم کیا گیا کہ وہ اپنے دلچسپی کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کر سکیں۔پاکستا ن سے ایک سو بیس کمپنیوں کی کانفرنس میں شرکت جبکہ چین کی پانچ سو سے زائد کمپنیوں اور ممتاز کاروباری شخصیات کی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس میٹنگز ، دونوں ملکوں کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات اور ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔ماضی میں اسی طرح کی کئی کانفرنسز ہو چکی ہیں لیکن بیرورنی ملک کا تاجر پاکستان آنے سے گھبراتا ہے ،ماضی کے بر عکس اس بار وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ بطور چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے یقین دلانا چاہتے ہیں مشترکہ منصوبوں کے استحکام کے لیے حکومت ہر ممکن سپورٹ کرے گی تاکہ پاکستان اور چینی تاجروں کو مشترکہ طور پر فائدہ ہو۔ پاکستان میں موجود چینی شہریوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کا بھی اعادہ کیا ،شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں تاکہ پاکستان میں کام کرنے والے بھائیوں کی حفاظت کی جا سکے۔انھوں نے کہا میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی بھائیوں کو اپنے بچوں اور اپنے آپ سے زیادہ سکیورٹی فراہم کریں گے۔چینی کاروباری شخصیات اور انجینئرز پہلے بھی پاکستان میں موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت پاکستان انھیں فول پروف سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکی ،جس کے باعث ان پر کئی حملے ہو چکے ہیں ۔جبکہ کئی چینی جاں بحق بھی ہو چکے ہیں۔اس لیے چینی کاروباری شخصیات کو سیکورٹی کی مکمل گارنٹی دی جائے ۔وزیر اعظم پاکستان نے انھیں گارنٹی تو دی ہے لیکن جب تک سیکیورٹی کے حوالیان کے خدشات دور نہیں کیے جاتے تب تک چینی سرمایہ کار پاکستان آنے میں ہچکچاہٹ میں رہے گا ۔اس سلسلے میں گزارش ہے کہ چینی سرمایہ کارو ں اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ایک الگ یونٹ تشکیل دیا جائے ۔چینی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی صد شی جن پنگ کی ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے ، چینی صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین اچھے دوست، ہمسائے اور بھائی ہیں، پاکستان اور چین کے سٹریٹجک تعلقات گہرے ہوئے جا رہے ہیں، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور خطے کے استحکام کیلئے ساتھ کھڑے ہیں۔آرمی چیف کی چین میں موجودگی کے بھی خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے ۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و شراکت داری کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان چین کی ون چائنہ پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور اس سے سیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرکے برآمدات میں اضافے کا خواہاں ہے، سی پیک اعلی معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی کو فروغ ملا ہے۔وزیراعظم نے ہواوے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا ہے ، اگر ہواوے پاکستان میں یونٹ لگاتا ہے ،تو اس سے پاکستان کو بڑا فائدہ ہو گا ۔وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے ساتھ ان کی پوری ٹیم موجود ہے ،جس انداز میں انھوں نے کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں ،ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے ۔ صرف معاہد ہ کر دینا اور کوئی کامیابی نہیں ہے بلکہ کامیابی یہ ہے کہ ان کمپنیوں کو پاکستان لایا جائے ،اس وقت ہمارا مقابلہ بھارت کے ساتھ ہے ،بھارتی سازشوں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے ۔
٭٭٭