واشنگٹن(پاکستان نیوز) ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ سے بازی نکلتی جا رہی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آج کی تاریخ میں انتخابات ہو جائیں تو ٹرمپ اپنے مخالف ڈیموکرٹیک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن سے ہار جائینگے اس وقت ٹرمپ کے کیمپ میں بڑی گھبراہٹ اور تذبذب کی فضا چھائی ہوئی ہے ٹرمپ کی الیکشن مہم چلانے والی ٹیم نے نام نہ بتانے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ بھی سروے رپورٹس سے پریشان ہیں یوں لگ ہے کہ بازی ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے اس وقت حالات ٹرمپ کے موافق نہیں آنے والے الیکشن میں شائد صدر ٹرمپ ان ریاستوں سے بھی ہار جائیں جو انکا گڑھ مانا جاتا ہے گزشتہ الیکشن میں وہ ان ریاستوں سے بھاری اکثریت سے جیتے تھے فاکس نیوز کو گزشتہ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے بھی اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ وہ انتخاب ہار بھی سکتے ہیں ٹرمپ انتخابی ٹیم کے اراکین اب یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ان ریاستوں کو بچایا جائے جن کے زریعے ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاو¿س پہنچے تھے امریکہ کی سروے ایجنسیوں کے تمام پولز میں صدر ٹرمپ کو ہارا ہوا تصور کیا جا رہا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس صدر ٹرمپ کے جوڑوں میں بیٹھ گیا اور کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی تحریک بھی صدر کے خلاف گئی اور لوگوں میں انکے خلاف نفرت بڑھی ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وائٹ ہاو¿س نسل پرستی کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے اور انتہا پسند سفید فام تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور ٹویٹس نے بھی انکے حریف جو بائیڈن کو فائدہ پہنچایا صدر ٹرمپ کے حامیوں کا خیال ہے کہ آئندہ دو تین ماہ کے بعد کورونا وائرس سے بچاو کی ویکسین مارکیٹ میں آجائے گی جس کا سیاسی فائدہ ٹرمپ کو ہو گا ٹرمپ الیکشن سیل پبلسٹی پر خطیر رقم خرچ کر کے لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی مہم شروع کیے ہوئے ہے صدر ٹرمپ اپنے حریف جو بائیڈن پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ صدر کے عہدہ کے لیئے فٹ نہیں ہیں لوگوں کی توجہ اپنی ناکامی سے ہٹانے کے لیئے صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ محاذ آرائی شروع کر رکھی ہے جان بولٹن اور میری ٹرمپ کی منظر عام پر آنے والی تصانیف نے بھی صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر کافی نقصان پہنچایا