واشنگٹن (پاکستان نیوز)بائیڈن حکومت نے ٹرمپ کے منتخب کردہ 17امیگریشن ججز کی خدمات حاصل کرلی ہیں جس پر ایڈووکیٹس نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پہلے ہی تارکین کو انصاف نہیں مل رہا تو ایسے ججز کی موجودگی میں جانبدارانہ فیصلے کیسے ہوں گے ؟واضح رہے کہ بائیڈن حکومت نے 13لاکھ زیر التوا امیگریشن کیسز کی سماعت چار سالوں میں مکمل کرنے کے لیے مزید 100نئے ججز تعینات کر نے کا اعلان کیا ہے ، اس سلسلے میں بائیڈن حکومت نے پہلے مرحلے میں17 نئے امیگریشن ججز کو تعینات کر دیا ہے اور ان کو آفر لیٹرزبھی جاری کر دیئے گئے ہیں ، ٹرمپ کے دور حکومت میں ہر 100 میں سے 70 کیسوں میں تارکین کو منفی فیصلوں کا سامنا کرنا پڑا ، جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے دی ہل کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ ٹرمپ کے دور حکومت میں مجموعی طور پرپانچ سو سے زائد امیگریشن ججز میں سے دو تہائی پر جانبداری کا الزام عائد کیا گیا کہ وہ تارکین کی ملک بدری کو پسند کرتے ہیں۔ڈینور یونیورسٹی کی پروفیسر گارشیا نے کہا کہ ایسے تمام ججز جن کے امیگریشن کیسز تاخیر کا شکار ہیں یا ان میں قانونی پچیدگیاں ہیں یاان پر جانبداری کا الزام ہے تو ان کو تحقیقات کے زمرے میں لانا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا ، ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے دور حکومت میں اسائلم کے لیے اپلائی کرنے والے تارکین کی ناکامی کی شرح پچاس سے ستر فیصد تک پہنچ گئی تھی ۔ججز کی تعیناتی کے حوالے سے وائٹ ہائوس کی جانب سے گزشتہ سال دسمبر میں قانونی ماہرین کو خط بھی تحریر کیا گیا تھا کہ متعلقہ ادارے تجربہ کار افراد کے نام تفویض کریں ۔