واشنگٹن (پاکستان نیوز) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے ہمسایہ ممالک لبنان اور شام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ،اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی جس کے باعث غزہ اور مغربی کنارے میں میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 7ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کے ساتھ لبنان اور شام کو بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، جنگ کے دوران شہید ہونے والے نہتے فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ سعودی عرب سمیت عرب ممالک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں کردار ادا کریں ، اقوام متحدہ میںعالمی طاقتوں کی جانب سے غزہ کے معاملے پر ایک دوسرے کی قراردادوں کو ویٹو کرنے اور مسترد کرنے کا سلسلہ جاری ہے، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی روکنے کے لیے اقدامات کرے، انسانی تباہی کو روکنے، غزہ کے باشندوں کے لیے ضروری امداد و ادویات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔سعودی عرب نے غزہ کے محاصرہ کو ختم کرنے اور وہاں سے زخمی شہریوں کو نکالنے پر زور دیا۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطین کا منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنا ہے۔ترکی نے بھی فلسطینیوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا ہے ، ترکیہ کے صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں آزادی کی تحریک ہے، رجب طیب ایردوان نے بدھ کو ترک پارلیمنٹ میں اپنی سیاسی جماعت کے اجلاس سے خطاب میں غزہ کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے فوری جنگ بندی اور فلسطینی بچوں کا قتل عام روکنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نہتے بچوں کا قتل عام کرکے دنیا کے سامنے فلسطینی مزاحمت کاروں کو کچلنے کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔ حماس کو دہشت گرد قرار دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔طیب ایردوان کا کننا تھا کہ حماس دہشت گر تنظیم نہیں بلکہ فلسطین کی آزادی کی تحریک ہے جو اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے آئینی اور قانونی جدو جہد کررہی ہے۔ترک صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنا اسرائیل کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ یہ مغرب اسرائیل کا بہت مقروض ہے لیکن ترکیہ تمہارا مقروض نہیں ہے۔ حماس ایک دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ یہ مجاہدین کا ایک گروپ ہے جو اپنی زمینوں کی آزادی اور شہریوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔ایران کے روحانی پیشوا خامنہ ای نے کہا ہے کہ غزہ میں کارروائیوں میں امریکا ملوث ہے جس کے ہاتھ تمام مظلوموں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں،آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی میں اسرائیل سے بڑھ کر امریکا ملوث ہے جو غزہ میں اسرائیلی قتل و غارت گری کو منظم کر رہا ہے، حماس نے اسرائیل کو ایسا دھچکا پہنچایا ہے جس کی کوئی بھی توقع نہیں کر رہا تھا۔ مغربی ممالک کے دوڑ دوڑ کر اسرائیل جانے کی وجہ ان کی اسرائیل کے حصے بخیرے ہونے کی تشویش ہے۔ایران کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ اسرائیل اور مغربی ممالک حماس کے حملے کے بعد سے تلملا رہے ہیں اور معصوم شہریوں پر بمباری کرکے بدلہ لے رہے ہیں۔روحانی پیشوا علی خامنہ ای نے غزہ کے عوام کے صبر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے شہریوں نے اپنے حوصلے اور نقل و حرکت کو برقرار رکھا ہے اور آئندہ بھی رکھیں گے۔دوسری جانب روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ پر امریکی قرارداد کا مسودہ ویٹو کردیا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ سے متعلق امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر چین، روس اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مخالفت کی گئی جبکہ برازیل اور موزمبیق غیر حاضر رہے۔روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کی چین، روس، امارات اور گبون نے حمایت کی جبکہ امریکا اور برطانیہ نے مخالفت کردی۔اس موقع پر البانیہ، ایکواڈور، فرانس، گھانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق اور سوئٹزرلینڈ غیر حاضر رہے۔ قرارداد منظور کرنے کیلئے کم سے کم نو اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔امریکی قرارداد میں اسرائیل کو دفاع کا حق ہونے پر زوردیا گیا تھا جبکہ روس کی جانب سے پیش مسودے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے شہریوں کو شمال سے بے دخل کرنے کا مطالبہ منسوخ کرے۔دریں اثنا ء امریکی ایوان نمائندگان نے حماس کیخلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کرلی، امریکی ایوان نمائندگان میں 10 ڈیموکریٹس کے علاوہ تمام ارکان نے قراداد کے حق میں ووٹ دیا، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں اپنا دفاع کر رہا ہے اس لیے اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں، خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون مک کارتھی کو عہدے سے ہٹانے کے بعد نئے اسپیکر ریپیبلکنز کے مائیک جانسن نے آج ہی بطور اسپیکر حلف اُٹھایا ہے۔ اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی جس کے باعث غزہ اور مغربی کنارے میں میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 7ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر بھی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جہاں شہادتوں کی تعداد 100 ہوچکی ہے جب کہ غزہ میں تعداد میں 6 ہزار 446 تک جا پہنچی اور 16 ہزار زخمی ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق غزہ کے مسلسل محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15 اسپتالوں کو مجبورا بند کرنا پڑا ہے۔وزیر صحت نے بتایا کہ اسپتالوں میں بچے انکیبیوٹر پر موجود ہیں مگر اب وہ ایندھن نہ ہونے کے باعث چل نہیں رہے جبکہ ہزاروں ا?پریشن بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں 2700 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہسپتالوں میں ہیں جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں فیول کی قلت کا سامنا ہے اور اب صرف اسپتال میں ایمرجنسی کے استعمال کے لیے بچا ہے۔اقوام متحدہ نے ناکہ بندی کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہسپتال بند ہوجائیں گے اور ہزاروں زخمی طبی امداد کی فراہمی سے محروم ہوجائیں گے۔اقوام متحدہ کے مطابق ایندھن کی عدم موجودگی کی سے غزہ میں ایک تہائی ہسپتال بند ہوچکے ہیں، غزہ کے اسپتالوں میں بیسیوں نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں، محاصرے کے باعث غزہ میں شہری پانی اور کھانے پینے کی اشیاء سے بھی محروم ہیں۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے اسرائیلی بمباری کی مذمت بھی کی جس پر اسرائیل نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق انتونیو گوتریس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔اسرائیلی فورسز نے الجبالیہ کے پناہ گزین کیمپ کو بھی نشانہ بنایا۔ اس علاقے میں ایک اسپتال اور ایک تاریخی مسجد بھی بمباری میں مسمار ہوچکی ہے۔