ٹرمپ کیخلاف مجرمانہ کارروائی کی سفارش

0
225

واشنگٹن (پاکستان نیوز) دی ہائوس تحقیقاتی پینل نے چھ جنوری کو یو ایس کیپیٹل ہل پر ہونیوالے حملے کی پاداش میں محکمہ انصاف کو درخواست کی ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف تین الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کو شروع کیا جائے، امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی نے، جو گزشتہ برس کیپیٹل بلڈنگ میں ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کر رہی ہے، سابق امریکی صدر کو عوامی نمائندوں کے سامنے گواہی کے لیے پیش ہونے کا سمن (احکامات) جاری کیا ہے۔اس حکم میں انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘آپ کسی امریکی صدر کی جانب سے الیکشن کو تہہ و بالا کرنے کی پہلی اور واحد کوشش کا مرکز تھے، مزید لکھا ہے ‘آپ جانتے تھے کہ یہ حرکت غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ٹرمپ کے ایک وکیل نے قانون سازوں (عوامی نمائندوں) پر مشتمل کمیٹی پر ‘مسلمہ طریقہ کار کی توہین’ کا الزام لگایا ہے۔خود سابق صدر نے انکوائری کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ووٹروں کی توجہ اگلے ماہ ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے توجہ ہٹانے کا بہانہ قرار دیا تھا اگر انھوں نے سمن میں دیے احکامات پر عمل نہیں کیا تو انھیں مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 6 جنوری کمیٹی نے ٹرمپ کو 4 نومبر تک تمام دستاویزات فراہم کرنے اور 14 نومبر یا اس کے آگے پیچھے گواہی دینے کے لیے طلب کیا ہے اگر ٹرمپ نے گانگریس کے سامنے گواہی دینے یا دستاویزات جمع کروانے سے انکار کیا تو کمیٹی یہ معاملہ محکمہ انصاف کو بھیج سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ممکنہ طور پر مجرمانہ کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔ٹرمپ کو یہ احکامات جاری کرنے سے چند ہی گھنٹے پہلے ان کے سابق معاون اور سٹریجِسٹ 68 سالہ سٹیو بینن پر کانگریس (ایوان نمائندگان اور سینیٹ) کی توہین کرنے کے جرم میں ساڑھے چھ ہزار ڈالر جرمانے اور چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔بینن کو بھی مذکورہ کمیٹی کے سامنے گواہی دینے یا دستاویزات جمع کروانے سے انکار کرنے کا مرتکب پایا گیا تھا۔جج کارل نیکولس کا کہنا تھا کہ سرِ دست انھیں اس وقت تک قید نہیں کیا جائے گا جب تک سزا کے خلاف ان کی کسی اپیل کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ٹرمپ کے ایک اور معاون پیٹر نیوارو پر بھی ایسے ہی ایک سمن پر عمل نہ کر کے گانگریس کی توہین کے الزام میں اگلے ماہ مقدمہ چلایا جائے گا۔مذکورہ کمیٹی 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل بلڈنگ میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کرنے کی تحقیقات کر رہی ہے۔کمیٹی کے سات ڈیموکریٹک اور دو ریپبلیکن ارکان نے متفقہ طور رائے دی تھی کہ اس ہنگامہ آرائی میں ان کے کردار کے سلسلے میں سابق صدر کو، جن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے، گواہی دینے کے لیے طلب کیا جائے۔عوامی نمائندوں کو کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو 2020 کے صدارتی انتخابات کو مسترد کرنے پر اکسایا تھا، جس کے بعد ان کے حامیوں نے گانگریس کی عمارت میں داخل ہو کر ہنگامہ آرائی کی تاکہ صدر جو بائیڈن کی جیت کی توثیق کو روکا جا سکے۔سابق صدر کے وکلا کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے سمن کی کاپی پبلک میں جاری کر کے تمام روایات اور مروجہ اقدار کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ایک وکیل ڈیوڈ وارنگٹن کا کہنا تھا، ‘ایسے ہی کسی بھی معاملے کی طرح ہم اس (سمن) کا جائزہ لیں گے اور تجزیہ کریں گے، اور اس غیر معمولی اقدام کا مناسب جواب دیں گے۔اگر نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان کا کنٹرول پھر سے ریپبلیکن کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے، جس کا قوی امکان ہے، تو 6 جنوری کمیٹی کا کام تمام ہو جائے گا اور اسے ختم کر دیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here