”بچے گھر کی رونق”

0
56

”بچے گھر کی رونق”

ایک معصوم بچہ آپ کی زندگی میں کتنی خوشی اور مسکراہٹ لے کر آتا ہے اس کا اندازہ اگر آپ کرنا چاہتے ہیں تو اس بات کا تجربہ کرکے دیکھیں کہ آپ کمرے میں خاموش بیٹھے ہوں یا کچھ لوگ بھی ہوں اور خاموشی سے اپنا کام کر رہے ہوں اگر اس کمرے میں ایک چھوٹا سا بچہ آجائے تو سب کے چہروں پر اچانک چمک آجاتی ہے۔ اور یہ چمک ہنسی میں بدل جاتی ہے۔ ایک سب اس کی معصوم مسکراہٹ کو دیکھ کر اس کی کلکاریاں سن کر اپنی ساری پریشانیاں بھول جاتے ہیں ہنسنے لگتے ہیں۔ ہر آدمی کی توجہ اس معصوم بچے کی طرف ہوجاتی ہے۔ حالانکہ ایک چھوٹا بچہ نہ تو کسی کی توجہ طلب کرنے کی کوشش کرتا ہے نہ ہی کسی کی ہنسی اور خوشی کا منتظر ہوتا ہے مگر اس کو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہی ایسا ہے کے اس کی موجودگی ہی انسان کے ذہنی تنائو کو ختم کردیتی ہے۔ اس کے چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ آجاتی ہے، ایک چھوٹا بچہ گھر میں ایک فرحت اور توانائی لے کر آتا ہے ۔ایک ایسی توانائی جس کا کسی کو بھی اندازہ نہیں ہوتا مگر اسی توانائی کے زیر اثر لوگ مسکرانے لگتے ہیں۔ اس بچے کا کام کرنے لگتے ہیں اور اپنے اندر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ایک بچہ ہی ہوتا ہے جو ماں باپ کے درمیان تعلق کو اور مضبوط کرتا ہے۔ رشتوں میں اسی بچے کے ذریعے مضبوطی آتی ہے۔ بچہ چاہے اپنا ہو یا کسی اور کا اس کو دیکھ کر ہمیشہ پیار آتا ہے کیونکہ وہ دنیا کی فکروں سے آزاد اپنی دنیا میں مگن ہوتا ہے۔ ایک شیر خوار بچے کو ہی دیکھ لیں وہ جب اپنے ننھے منے ہاتھ پائوں مارتا ہے تو بظاہر یہ ایک عام سی اس کے ہاتھ پائوں کی حرکت ہے مگر ہر کوئی اسے دیکھ کر خوش ہونے لگتا ہے جب وہ نیند میں مسکراتا ہے تو سب ہی اس کی اس مسکراہٹ پر فدا ہونے لگتے ہیں چاہے وہ اس کی نرس ہو یا ڈاکٹر والدین ہوں یا پڑوسی اگر وہ روتا بھی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے گھر میں ایک اچھا سا شور مچا ہوا ہے۔ لوگ راستوں میں بچوں کو دیکھ کر رک جاتے ہیں اور ان کی معصوم حرکتوں پر ان کو ننھے فرشتے کہنے لگتے ہیں۔ کسی بھی گھر میں جب خدا کی طرف سے یہ تختہ آتا ہے والدین کے دن رات بدل جاتے ہیں کہاں وہ اپنی دنیا میں گم تھے کہاں ان کی دنیا ہی بدل جاتی ہے معصوم بچے کی وجہ سے گھر کی خاموشی ختم ہوجاتی ہے۔ گھر میں ایک رونق آجاتی ہے۔ یہ بچہ کہیں بھی جائے ایک رونق لے کر جاتا ہے۔ اور اس کا پتہ کسی بھی والدین کو اس وقت تک نہیں رہتا جب تک وہ صاحب اولاد نہ ہوجائیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کے بچے گھر کی رونق ہوتے ہیں۔ وہ والدین کی خاموش زندگی میں ایک چہل پہل لے کر آتے ہیں۔ ان کو زندگی کا واضح مقصد سمجھاتے ہیں۔ آج کل کی نسل بچوں سے بہت گھبراتی ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتی ہے کے بچے ان کی زندگی میں بہت ذمہ داری لے کر آئیں گے ان کی آزادی ختم ہوجائے گی۔ ان کا خرچہ بڑھ جائے گا۔ کیونکہ ان کے بہت سے خواب ہوتے ہیں۔ وہ اپنے بچے کو ان خوابوں کے ساتھ پالنا چاہتے ہیں۔ ان کا خواب ہوتا ہے کے ان کا بچہ اچھے سے اچھا رہے۔ وہ اسے زندگی کی ہر سہولت دیں۔ مگر بحیثیت مسلمان اگر ہم دیکھیں تو ہر بچہ اپنا رزق خود لے کر آتا ہے وہ ماں باپ کے لئے بوجھ نہیں ہوتا اگر وہ خود اسے بوجھ نہ بنالیں۔ اگر بچے کو بنیادی سہولتیں حاصل ہیں اور والدین اچھا کھا رہے ہیں تو پھر بچوں سے نہ گھبرائیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here