یہ مشکل راستے !!!

0
39
رعنا کوثر
رعنا کوثر

ہر قوم اور ہر مذہب اتنی بڑی دنیا میں الگ الگ ہیں۔ اسلام ہمیں ایک بہت اچھی اور پیاری بات سکھاتا ہے کہ قوم ، ملک ، مذہب اور نسل کا تعلق انسانیت سے ہونا چاہئے۔ یعنی انسان کو انسان کی قدر کرنی چاہئے جب انسان کو پیدا کیا گیا تو وہ اس دنیا میں اس لئے نہیں آیا کے اپنی بڑھائی بتائے یہ سوچے کے میں مشکل وصورت میں دوسروں سے بہتر ہوں نہ ہی اس بات پر اترائے اور اکڑ کر چلے کے میں بہت پاورفل ہوں بہت بڑے منصب پر فائز ہوں اعلیٰ عہدے پر ہوں۔ بہت اچھے اور اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتا ہوں انسان کو پیدا کرنے کا ایک مقصد یہ ہے کے وہ دنیا میں اچھے کام کرے ایسے کام جس سے اسے اچھے اور اعلیٰ مقام ضرور ملیں مگر یہ مقام وہ ہوں جن پر انسانیت فخر کرے تمام انسان ایک ہی مشکل وصورت ایک دل ایک ذہن لے کر پیدا ہوتے ہیں یہ نہیں ہوتا کے ہمارے چہرے جسم اور خون کے رنگ ہمیں ہمارے مذہب کی پہچان کرائیں ہمارے خاندان کی پہچان کرائیں یعنی تمام انسان ایک ہی طرح پیدا ہوتے ہیں ایک ہی طرح نشوونما پاتے ہیں۔ صرف فرق یہ ہوتا ہے کے سب کی تعلیمات میں فرق ہوتا ہے سب کی تربیت لطف انداز میں ہوتی ہے اور ان ہی تعلیمات کی روشنی میں ہم اپنا مذہب اختیار کرتے ہیں اور اپنے آپ کو سب سے جدا سمجھتے ہیں۔ یہودی قوم اپنے آپ کو تمام سے افضل سمجھتی ہے کرسچین قوم اپنے آپ کو تمام لوگوں سے افضل سمجھتی ہے مسلمان اپنے آپ کو تمام لوگوں سے افضل سمجھتے ہیں۔ اور جن لوگوں تک اچھی تعلیمات اور مذہب پہنچا ہی نہیں ہویا جو کسی وجہ سے مذہب کے معاملے میں کنفیوژ ہیں۔ ان کے حالات نے انہیں مذہب کی صحیح پہچان نہیں کرائی۔ وہ اپنے آپ کو صحیح سمجھتے ہیں ان کو یہ نہیں پتہ کے وہ کون سا مذہب اختیار کریں۔ اس کی مثال کچھ یوں ہے کے ایک صاحب جو کسی ایسے ملک سے تھے جہاں مختلف مذاہب آباد ہیں انہوں نے بتایا کہ ان کے نانا مسلمان تھے اور ان کے ماں نے سکھ سے شادی کی اور ان کے دادا سکھ تھے۔ ان کے کچھ رشتہ دار کرسچین ہیں اور کچھ ہندو ہیں۔ اب ان کو نہیں پتہ ان کا مذہب کیا ہے۔ چونکہ وہ امریکہ میں رہتے ہیں اس لئے کرسچین مذہب کی پیروی کرلیتے ہیں وہ بچپن میں مسجد بھی جاتے رہے ہیں اورمندر میں بھی اور چرچ میں بھی۔ آپ کیسے مذہب کو اپنا شعار بنائیں جب کے کوئی رستہ دکھانے والا ملا ہی نہیں۔ ایسے لوگ اگر اچھے کام کرتے ہیں تو خدا سے امید ہے کے وہ انہیں راستہ دکھائے مگر قرآن شریف میں آیا ہے کے جو مرد اور عورتیں اور بچے بے بس ہیں نہ رستہ جانتے ہیں قریب ہے کے خدا ان کو معاف کردے اور وہ بخشنے والا ہے کیونکہ ایسے بھی لوگ ہیں جن کے پاس کوئی پیغام پہنچا ہی نہیں یا پھر غلط طریقے سے پہنچا تو ایسے لوگ اگر اچھے کام کر رہے ہیں نہ تو کسی سے لڑتے ہیں نہ کسی کو تنگ کرتے ہیں بلکہ کچھ تو ایسے بھی ہیں جو کہ خدا کے بندوں کی ہمیشہ مدد کو تیار رہتے ہیں تو خدا انہیں معاف کرسکتا ہے مگر کیا بندے انہیں معاف نہیں کر سکتے؟ جب ہمارے دلوں میں کسی مذہب یا کسی قوم کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے تو ہم ان کو نہ صرف نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں بلکہ انہیں ان کے حقوق بھی نہیں دیتے۔ ان کو مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں چاہے وہ ہمیں تنگ بھی نہ کر رہے ہوں۔ اپنے کام سے کام رکھیں۔ مگر دلوں میں نفرت آجائے تو ہم کسی کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ فرقہ واریت اور تعصب ہمیں اچھا انسان نہیں بنا پاتی ایک ایسا انسان جس کا دنیا میں آنے کا مقصد تھا ایک دوسرے کے ساتھ اچھا برتائو کرنا ہر وہ اچھا عمل کرنا جس سے وہ بھروسے کے قابل نظر آئے امانت دار نظر آئے۔ جس کو دیکھ کر دل خوش ہو۔ مگر ہم ان تمام چیزوں کو بالائے طاق دکھ دیتے ہیں اور صرف یہ سوچتے ہیں کے ہمارے مذہب اورہمارے نقطہ نظر سے افضل کچھ نہیں ہے۔ اگر ہمارے خلاف مزاج کوئی بات ہوئی تو ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم اچھی تعلیمات دینے کی بجائے دوسروں کو سیدھا سچا اور اچھا راستہ دکھانے کی بجائے انتہائی جذباتی اور جلد باز ہوجاتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے اللہ تعالیٰ کن لوگوں کو معاف کردے۔ کس کے درجات ہم سے زیادہ بلند ہوں۔ تو پھر ہم کیوں لڑتے ہیں۔ نیک لوگوں کی قدر کریں چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں۔ کسی بھی ملک کے ہوں۔ کسی بھی قوم سے ہوں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here