کینیڈا کے حالیہ وفاقی انتخابات میں لبرل پارٹی کی فتح ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتی ہے جو نہ صرف ملک کی موجودہ سیاسی فضا کو متاثر کرے گی بلکہ مستقبل کی سمت بھی متعین کرے گی۔ جسٹن ٹروڈو کی قیادت میں لبرل پارٹی نے ایک بار پھر عوامی اعتماد حاصل کیا ہے، اگرچہ اکثریتی حکومت حاصل نہیں کر پائی، لیکن اقلیتی حکومت کے طور پر ان کی واپسی کئی اہم پالیسیوں اور منصوبوں کے تسلسل کی ضمانت بن سکتی ہے۔لبرلز کی کامیابی دراصل ان کے پچھلے دورِ حکومت میں کئے گئے فیصلوں اور عوامی فلاحی پروگراموں کی توثیق ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، صحت عامہ کے نظام کو مضبوط کرنے، اور متوسط طبقے کے لیے ٹیکس میں ریلیف جیسی پالیسیوں نے عوام میں مقبولیت حاصل کی۔ کووڈ-19 وبا کے دوران حکومت کی طرف سے امدادی پیکجز اور ویکسینیشن پروگرام نے بھی رائے عامہ پر مثبت اثر ڈالا۔آنے والے وقت میں لبرل حکومت کو کئی چیلنجز درپیش ہوں گے جن میں سب سے بڑا چیلنج معیشت کی بحالی اور افراط زر پر قابو پانا ہے۔ دنیا بھر میں مہنگائی کی لہر نے کینیڈا کو بھی متاثر کیا ہے اور عوام کا ایک بڑا طبقہ معاشی دبا کا شکار ہے۔ لبرلز کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ ایسی پالیسیوں پر عملدرآمد کریں جو ایک طرف معیشت کو مستحکم کریں اور دوسری طرف عام شہری کی زندگی کو آسان بنائیں۔ماحولیاتی تبدیلی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ لبرل حکومت نے کاربن ٹیکس اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے متعارف کروا کر واضح کیا ہے کہ وہ ماحولیات کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ تاہم، اب یہ اقدامات زمین پر مثر طور پر نافذ کرنے کا وقت آ چکا ہے تاکہ کینیڈا نہ صرف داخلی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی ماحولیاتی قیادت کا کردار ادا کر سکے۔عوامی فلاح اور سماجی انصاف لبرل پارٹی کے منشور کا اہم حصہ رہے ہیں۔ آنے والے برسوں میں صحت، تعلیم، رہائش، اور اقلیتی حقوق جیسے شعبوں میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ خاص طور پر مقامی اقوام کے ساتھ انصاف، مفاہمت، اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لیے عملی اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔لبرلز کی اقلیتی حکومت کو پارلیمنٹ میں دیگر جماعتوں، خصوصا نیو ڈیموکریٹک پارٹی این ڈی پی کے ساتھ تعاون اور مفاہمت کی ضرورت ہوگی تاکہ قانون سازی کا عمل جاری رہ سکے۔ اگرچہ اس سے حکومتی پالیسی سازی میں تاخیر یا پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، مگر یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے جو تمام شہریوں کی آواز کو سنے جانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔بین الاقوامی محاذ پر بھی لبرل حکومت کو اپنی سفارتی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا ہو گا۔ امریکہ، چین، یورپ، اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات، تجارت کے نئے مواقع، اور انسانی حقوق کی وکالت مستقبل کی خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔آخر میں، لبرل پارٹی کی فتح ایک موقع ہے کہ کینیڈا ایک پائیدار، جامع، اور روشن مستقبل کی طرف قدم بڑھائے۔ یہ مستقبل تبھی ممکن ہے جب حکومت شفافیت، جوابدہی، اور عوامی مشاورت کو اپنی پالیسی کا حصہ بنائے۔ عوام کی امیدیں بلند ہیں، اور وقت بتائے گا کہ لبرل حکومت ان پر کس حد تک پورا اترتی ہے۔
٭٭٭













