وقت کس قدر تیز رفتاری سے گزر رہا ہے اس کا مشاہدہ ہم دن بدن کر رہے ہیں۔ نبی اکرمۖ نے فرمایا تھا قیامت کی ایک علامت یہ ہوگی سال مہینوں کے برابر، مہینے ہفتوں کے برابر ،ہفتے دنوں کے برابر، دن گھنٹے اور گھنٹے ساعتوں کی طرح گزریں گے، 20سال والے سے پوچھیں یا اسی سال والے سے سب یہی کہیں گے ذرہ عمر رفتہ کو آواز دنیا2024بھی گزر گیا آیئے خود سے چند سوالات کریں۔
اللہ نے جس مقصد کیلئے حضرت انسان کو تخلیق فرمایا کیا اس مقصد کو ہم نے سمجھا؟
کیا گناہوں کی تاریکیوں سے نکل کر نیکیوں کے نور سے اپنے ظاہر وباطن کو منور کیا؟ کیا جہالت کے اندھیروں سے نکل کر علم کی روشنی حاصل کی؟ کیا والدین، اولاد، بہن بھائی، رشتہ دار اور پڑوسی اور تمام مسلمانوں کے حقوق کو ادا کیا؟ قرآن مجید جو کتاب رحمت بھی ہے نور بھی اور شفا بھی اس کی تلاوت اور تفہیم کا اہتمام کیا؟ نماز پنجگانہ کی پابندی کی؟ حلال کمایا؟ حرام سے بچے؟ اگر تو ان سوالات کے جوابات آپ کے پاس مثبت ہیں جو آپ مبارکباد کے مستحق ہیں لیکن اگر جوابات نفی میں نہیں تو صاحبوں ابھی توبہ کا وقت ہے ابھی رب کو منانے کا وقت ہے۔جی ہاں وہ مالک بڑا کریم ہے اتنا کریم کے کرم کی انتہا نہیں اتنا رحیم کے رحم کی انتہا نہیں اتنا مہربان کے اس کی مہربانی کی حد نہیں جی ہاں آنکھ سے بہا ایک آنسوں ہمارے سابقہ گناہوں کی بخشش کیلئے کافی ہوگا نہ صرف گناہ بخش جائیں گے بلکہ قرآن کہتا ہے وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی ایمان لائے نیک اعمال کئے اللہ ان کے سابقہ گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل فرما دے گا قبل اس سے کہ ہماری وہ نماز پڑھی جائے جس کے بعد پھر ہمیں نماز پڑھنے کا موقع نہ ملے انہیں جنہوں کو مسجدوں سے آباد کرلیں۔ قبل اس سے کم ہم حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجاآوری کیلئے تیار ہوں لیکن اب جسم کو حرکت دینے کی طاقت بھی نہیں۔ خدا جانے کتنے ہی لوگ کل خود کو بدلنے کا ارادہ ہے مٹی کا ڈھیر ہوگئے دنیا ایک دوکھے کا گھر ہے چار دن کی چاندی پھر اندھیری رات ہے حضور اکرمۖ نے فرمایا ہر ابن آدم خطا کار ہے بہترین خطا کار توبہ کرنے والے ہیں۔ اسی طرح نبیۖ نے فرمایا جو شخص مغرب سے سورج طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرے گا اللہ اس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ قبل اس سے کے گناہوں کی نحوست دل کو اس قدر گندھا کردے کہ پھر خیروشر کا فرق ختم ہوجائے جس طرح کہ رسول کریم نے فرمایا مومن جب گناہ کرتا ہے اس کے دل پر ایک سیاہ نشان بن جاتا ہے پھر اگر توبہ کرے گناہ سے ہٹ جائے استغفار کرے تو دل صاف ہوجاتا ہے اگر وہ ڈٹا رہے اور گناہ کرتا رہے تو پورا دل اس سپاہی کی لپیٹ میں آجاتا ہے کلا بَل لان عَلئی قلوبھم ما کانوایکسون قرآن کریم اسی حال کو بیان کر رہا ہے سال بدل گیا اللہ ہمیں خود کو بولنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اس لئے کہ !
زندگی آمد برائے بندگی
زندگی بے بندگی شرمندگی
٭٭٭













