اسلام آباد (پاکستان نیوز) ملک اس وقت بیک وقت معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار ہو چکا ہے لیکن ملکی حالات کو سنبھالا دینے کی بجائے سیاسی اور فوجی قیادت آپس میں محاذ آرائی اپنائے ہوئے ہے ، عمران حکومت کے خلاف امریکی سازش کے حوالے سے پاک فوج اور عمران خان آمنے سامنے آ گئے ہیں ، دونوں جانب سے امریکی سازش کے حوالے سے متضاد دعوے کیے جار ہے ہیں ، عمران خان کی جانب سے امریکی سازش کے حوالے سے حالیہ بیان کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں واضح کردیا گیا تھا کہ سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے،اجلاس میں کسی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی ہے۔ سازش کا لفظ کمیٹی کے اعلامیے میں بھی شامل نہیں تھا،ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے نہیں تھی، انٹیلی جنس کی بنیاد پر رپورٹ تھی،انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مراسلے کے معاملے پر کمیشن بنانے کا اختیار گذشتہ حکومت کے پاس بھی تھا اور موجودہ حکومت کے پاس بھی ہے، مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے،میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے ایک پروگرام میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کمیٹی میں کسی سروس چیف نے نہیں کہا کہ سازش ہوئی، وہ یہ تاثر دینا چاہ رہے تھے کہ وہ ان کے نمائندے کے طور پر بات کر رہے ہیں۔ترجمان پاکستانی فوج نے کہا کہ میں نے یہ ضروری سمجھا کہ اسی پروگرام میں جا کر سروسز چیفس کے ترجمان کی حیثیت سے اس کی وضاحت کروں۔میں نے کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس میں کوئی سیاسی بات نہیں،قومی سلامتی کا مسئلہ تھا تب ہی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سروسز چیفس کو بلایا گیا اس کے لیے ایجنڈا پہلے سے طے ہوتا ہے۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق اس میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی اپنی اِن پْٹ لے کر جاتے ہیں وہ رائے نہیں ہوتی، آج کسی نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کی رائے ہے، یہ ہماری رائے ہے۔میں سروسز چیفس کے ترجمان کی حیثیت سے آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ رائے نہیں تھی بلکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر معلومات تھیں، اور حقائق کو دیکھ کر یہ اِن پْٹ دی گئی اور اسی وجہ سے وہاں پر موجود قیادت نے اعلامیے میں سازش کا لفظ شامل نہیں کیا،ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی، ہمارا ادارہ اور ایجنسی اپنی اِن پْٹ دے گی، یہ جیسے اپنی تسلی کے لیے لے کر جانا چاہتے ہیں یہ ان کا فیصلہ ہے۔اس کے ردعمل میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کیا پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار یہ فیصلہ کریں گے کہ میری حکومت کیخلاف غیر ملکی سازش ہوئی تھی یا نہیں؟ یہ ان کا نکتہ نظر ہو سکتا ہے۔یہ بات عمران خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سوال جواب کے لائیو سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غیر ملکی سازش کے معاملے پر کھلی سماعت ہو تاکہ اس کا پتا چل جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنائے،ان کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو سائفر آتا ہے اور 8 مارچ کو میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آ جاتی ہے۔ امریکی ایمبیسی کے حکام نے کن کن لوگوں سے ملاقاتیں کیں، مجھے سب علم ہے۔ایک طرف ملک میں سیاسی بحران ہے تو دوسری طرف مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں ، پیٹرول کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے ، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے 16 پیسے اضافے کا اعلان کردیا۔پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233 روپے 89 پیسے ہو گئی ہے، ڈیزل کی قیمت کی 59 روپے 16 پیسے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 263 روپے 31 پیسے ہوگئی ہے، مٹی کے تیل کی قیمت 29 روپے 49 پیسے بڑھ کر 211 روپے 43 پیسے ہوگئی ہے، لائٹ ڈیزل کی قیمت 29.16 اضافے کے بعد 207.47 روپے ہوگئی ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر تے ہوئے وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یکم اور 15 تاریخ کو پیٹرول کی قیمتوں میں رودبدل کیا جاتا ہے، جب فروری میں عمران خان کی حکومت نے یہ سمجھا کہ ان کی حکومت کے آخری دن شروع ہوگئے ہیں تو انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کم کردیں، سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بھی ختم کردیا، بلکہ اس میں نقصان شروع کر دیا جس کو پرائس ڈیفرنشل کلیم کہتے ہیں، اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 85 یا 90 ڈالر پر موجود تھیں، اس کے بعد عالمی منڈی میں قیمتیں بتدریج بڑھتی گئیں، آج 15 جون کو عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت 120 ڈالر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گو کہ ہم نے 2 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں اضافہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے کا نقصان کررہے ہیں، ڈیزل میں 59 روپے 16 پیسے کا نقصان، مٹی کے تیل میں 29 روپے 49 پیسے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل میں 29 روپے 16 پیسے کا نقصان ہورہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 120 ارب روپے کا نقصان ہوا، سویلین حکومت چلانے کا مہینے کا خرچہ 40 ارب روپے ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہیں لے کر جانا چاہتے۔