غیبت کے نقصانات قرآن و حدیث کی روشنی میں!!!

0
12

غیبت ایک ایسا گناہ ہے جس کی اسلام میں سخت مذمت کی گئی ہے۔ یہ عمل نہ صرف دینی لحاظ سے نقصان دہ ہے بلکہ سماجی اور اخلاقی طور پر بھی بگاڑ کا سبب بنتا ہے۔ قرآن و سنت میں غیبت کو سختی سے منع کیا گیا ہے اور اس کے نقصانات کو واضح کیا گیا ہے
قرآن مجید میں غیبت کی مذمت: غیبت کو مردار بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا گیا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: “اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم اسے ناپسند کرو گے، اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔” یہ آیت غیبت کی سنگینی اور کراہت کو بیان کرتی ہے اور اسے انسانیت کے بنیادی اخلاق کے خلاف قرار دیتی ہے۔
غیبت فتنے اور فساد کا سبب بنتی ہے: ترجمہ: “جو لوگ مومنوں میں بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔” غیبت، بہتان اور بدگمانی جیسے اعمال فتنہ اور بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے معاشرہ تباہ ہو سکتا ہے۔ احادیث میں غیبت کی مذمت!
غیبت کی تعریف: نبی کریم ۖ نے فرمایا:
غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کے بارے میں ایسی بات کہو جو اسے ناگوار ہو۔”
صحابہ نے عرض کیا: اگر وہ بات سچ ہو؟ آپ ۖ نے فرمایا:
اگر وہ بات سچ ہے تو یہ غیبت ہے، اور اگر جھوٹ ہے تو یہ بہتان ہے۔”
غیبت قیامت کے دن نقصان کا سبب بنے گی: نبی کریم ۖ نے فرمایا:
“جس کے پاس اپنے بھائی کی عزت یا کسی اور معاملے میں حق تلفی ہو، تو وہ قیامت سے پہلے ہی اس سے معافی مانگ لے، کیونکہ قیامت کے دن دینار اور درہم کام نہیں آئیں گے۔” غیبت نیکیوں کو ضائع کر دیتی ہے:
نبی کریم ۖ نے فرمایا: ایک مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نیکیاں لے کر آئے گا، لیکن اس نے کسی کو گالی دی، کسی کی عزت پر حملہ کیا، یا غیبت کی، تو اس کی نیکیاں ان لوگوں کو دے دی جائیں گی جن پر اس نے ظلم کیا تھا۔”
غیبت کے نقصان!
روحانی نقصان: غیبت ایک کبیرہ گناہ ہے جو انسان کے دل کو زنگ آلود کر دیتا ہے اور اللہ کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔
سماجی نقصان: غیبت سے دلوں میں کینہ اور نفرت پیدا ہوتی ہے، جس سے خاندان اور معاشرہ تباہ ہو سکتا ہے۔
عبادات کی قبولیت پر اثر: غیبت کرنے والے کی دعائیں اور نیک اعمال قبول نہیں ہوتے جب تک کہ وہ توبہ نہ کرے اور معافی نہ مانگے۔
قیامت کے دن سخت سزا: غیبت کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن ان کے اعمال نامہ میں سخت حساب کتاب ہوگا۔
معاشرتی بگاڑ: غیبت سے فتنے اور فساد پیدا ہوتے ہیں، جو معاشرے کے امن و سکون کو برباد کر دیتے ہیں۔
غیبت سے بچنے کا حل ، اللہ کا خوف: اللہ سے ڈرتے ہوئے زبان کو کنٹرول میں رکھیں اور فضول گفتگو سے بچیں۔
توبہ اور استغفار: اگر کسی کی غیبت کی ہو تو فورا اللہ سے معافی مانگیں اور اس شخص سے بھی معذرت کریں۔
خاموشی اور مثبت سوچ: نبی کریم ۖ نے فرمایا: جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔” دل کی صفائی: دوسروں کے لیے دل میں اچھے خیالات رکھیں اور ان کی عیب جوئی سے گریز کریں۔ خلاصہ: غیبت ایک خطرناک گناہ ہے جس کے نقصانات دنیا اور آخرت دونوں میں نمایاں ہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے، اور اسے انسان کی نیکیوں کے ضیاع اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بتایا گیا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ وہ غیبت سے بچے، زبان کی حفاظت کرے، اور اللہ کی رضا کے لیے دوسروں کے حق میں دعا کرے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here