فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
74

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! سود خوری کی ممانعت میں بہت سی آیات نازل ہوئی ہیں اور بہت سی احادیث بھی اس سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں چنانچہ بخاری اور ابودائود کی حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے جسم پر نقش گودنے والے اور نقش گروانے والے، سود دینے والے اور سود لینے والے پر لعنت کی ہے اور کتے کی قیمت لینے والے کو اور بدکاری کرنے والے کو منع فرمایا ہے اور تصویر بنانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ صحیح ابن حبان نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے رویت کی ہے انہوں نے فرمایا کہ سود لینے والے اور سود دینے والے اور اس پر گواہ بننے والے اور اس کی تحریر کرنے والے پر جبکہ اسے معلوم ہو کہ یہ تحریر سود کے لئے ہو رہی ہے جسم پر بھول گودنے والے، پھول گروانے والے پر جو اپنی خوبصورتی کے لئے ایسا کرتا ہے اور صدقہ سے انکار کرنے والے اور بدوی جو ہجرت کے بعد پھر مرتد ہوئے۔ یہ مذکورہ سب حضرت محمدۖ کی زبان مبارکہ سے ملعون یعنی لعنتی قرار پائے ہیں۔ حاکم نے بسند صحیح روایت کی ہے حضورۖ نے فرمایا: چار شخص ایسے ہیں جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے لازم کردیا ہے کہ انہیں جنت میں داخل نہیں فرمائے گا اور نہ ہی وہ اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ شرابی سود خور، ناحق یتیم کا مال کھانے والا اور والدین کا نافرمان۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے، سود کے ٧٢بہتر گناہ ہیں۔ اس کا سب سے ادنیٰ گنہا حالت اسلام میں کسی کا اپنی ماں سے زنا کرنے کے برابر ہے۔ اور ایک سودی درھم کچھ اوپر تیس مرتبہ زنا کرنے سے بدتر ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر نیک اور بدکو کھڑا ہونے کی اجازت دے گا مگر سود خور کھڑا نہیں ہوسکے گا ہاں جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے آسیب سے بائولا کردیا ہو۔ طبرانی نے صغیر اور اوسط میں روایت کی ہے حضورۖ اور اس کے رسولۖ کے ذمہ داری سے بری ہے اور جس نے ایک درھم سود کھایا وہ تنتیس مرتبہ زنا کرنے کے برابر ہے اور جس کا گوشت مال حرام کھا کر بڑھا جہنم ایسے شخص کا زیادہ مستحق ہے۔ بیہفی کی روایت ہے کہ سود کے کچھ اوپر ستر دروازے ہیں اس کا سب سے کم تر گناہ حالت اسلام میں ماں سے زنا کرنے کے برابر ہے۔ حاکم نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ حضورۖ نے پھلوں کو بڑا ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا: جب کسی شہر میں زنا اور سود عام ہوجائے تو انہوں نے گویا خود ہی اللہ کے عذاب کو دعوت دیدی ہے۔ اصبیہانی کے حضرت ابوسید خددی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضورۖ نے فرمایا کہ جب مجھے آسمانوں کی طرف معراج کرائی گئی تو میں نے آسمان دنیا میں ایسے آدمیوں کو دیکھا جن کے پیٹ بڑے بڑے گھڑوں جیسے تھے ان کے پیٹ جھکے ہوئے تھے اور وہ فرعون کے پیروکاروں کے راستوں میں پڑے ہوئے تھے اور وہ ہر صبح وشام جہنم کے کنارے کھڑے ہوکر کہتے: اے اللہ! قیامت کبھی قائم نہ کرنا، میں نے پوچھا: جبریل! یہ کون ہیں؟ جبریل نے عرض کی کہ یہ آپ کی امت کے سود خور ہیں۔ وہ نہیں کھڑے ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جیسے شیطان آسیب سے بائولا کر دیتا ہے اصبہانی کا قول ہے کہ آل فرعون جو صبح وشام آگ پر بیش کئے جاتے ہیں، انہیں روندتے ہوئے گزریں گے۔ بہت بڑے محدّث حضرت سیّد ناہدُیہ بن خالد علیہ الرّحمة کو خلیفہ بغداد مامون رشید نے اپنے ہاں مدعو کیا۔ طعام کے آخر میں کھانے کے جو دانے وغیرہ گر گئے تھے۔ محدّث موصوف چُن چُن کر تناول فرمانے لگے۔ مامون نے حیران ہو کر کہا: اے شیخ! کیا آپ کا ابھی تک پیٹ نہیں بھرا؟ فرمایا: کیوں نہیں؟ دراصل بات یہ ہے کہ مجھ حضرت سیّدنا حماد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک حدیث بیان فرمائی ہے جو شخص دستر خوان کے نیچے گرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن چُن کر کھائے گا وہ تنگدستی سے بے خوف ہوجائے گا میں اسی حدیث مبارکہ پر عمل کر رہا ہوں۔ یہ سن کر مامون بے حد متاثر ہوا اور اپنے ایک خادم کی طرف اشارہ کیا تو۔ ایک ہزار دینار رومال میں باندھ کر لایا۔ مامون نے اس کو حضرت ہدُیہ بن خالد علیہ الرحمة کی خدمت میں بطور نذرانہ پیش کردیا۔ حضرت سیّدنا ہدیہ بن خالد علیہ الرحمتہ نے فرمایا: الحمد اللہ! حدیث مبارکہ پر عمل کی ہاتھوں ہاتھ برکت حاصل ہوگئی۔ احمد اور بیہقی کی حدیث ہے: حضورۖ نے فرمایا: اس امت کا ایک گروہ کھانے پینے اور لہو ولعب میں رات گزارے گا جب صبح کریں گے تو ان کی صورتیں مسخ ہوچکی ہوں گی۔ وہ بندر اور خنزیر ہوں گے اور البتہ ہو زمین میں دھنسیں گے اور ان پر پتھر برسائے جائیں گے۔ یہاں تک کہ لوگ کہیں گے، فلاں گھر اور فلاں لوگ زمین میں دھنس گئے ہیں۔ اور بلاشبہ ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی جیسے قوم لوط پر کی گئی تھی ان کے قبائل پر ان کے گھروں پر یہ ابتلاء ان کے شراب پینے، ریشمی لباس پہننے، گانے بجانے کی مجلسیں منعقد کرنے، سود کھانے اور قطع رحمی کے سبب ہوگا بہرحال سود اور ہر بری عادت سے بچنا ضروری ہے زندگی بہت مختصر ہے ناجائز طریقے سے کمایا ہوا مال انسان کو غلط حرکتوں میں ڈالتا ہے زنا، شراب نوشی، لہوولعب اور دین سے دوری جیسے عناصر پیدا ہوتے ہیں۔ اور پھر اولاد کی نافرمانی اور دل کی بے چینی بھی ایسے مال سے عموماً ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ حقائق کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here