ملک تباہ کرنے کا فارمولا، جنرلز کے پاس!!!

0
68
کامل احمر

ہم جو بھی لکھ رہے ہیں اسکی وجہ پاکستان ہے اور ہم فوجی حکمرانوں(میں انہیں شعبدے باز کہونگا) یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ جس تھالی میں کھاتے ہو اسی میں چھید کرتے ہو۔ چھلنی میں دودھ ڈال کر سوچتے ہو یہ رکتا کیوں نہیں، عوام تشدد پسندی سے باز آجائیں۔ چوروں اور قاتلوں پر23کروڑ عوام پر مسلط کرکے کہتے ہو ملک ترقی کرے گا۔ عوام(PTI)اور انکے اصلی لیڈروں سے بغض ماویہ رکھتے ہو ،میڈیا(اپنی پسند کے غلام) کو سیالکوٹ کے کیمپ میں بٹھا کر خود نشے میں دھت ناپسندیدہ افراد اور عوام کو غلیظ گالیاں دیتے ہو جب کہ پڑوس میں بیٹھا فتنہ تمہاری جگ ہنسائی کرواتا ہے باہر ملکوں میں بیٹھے پاکستانی سوشل میڈیا پر آکر تمہیں شرم دلاتے ہیں اور تم پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ تم کس خیمر سے بنے ہو اس کا پتہ چلانا مشکل ہے کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں کہ تم اپنے دشمن آپ ہو اور ملک کا بیڑہ غرق کرچکے ہو اور تہمارا کیا تم دولت سمیٹ کر باجوہ کی طرح باہر ملک میں بیٹھ کر ملکی رازوں کا سودا بھی کرینگے۔ مودی نے کیا ٹھیک کہا تھا، ”ہم نے پاکستان کی ہیکڑی نکال دی اور اسے کٹورالے کر دنیا بھر میں گھومنے پر مجبور کردیا”۔ شرم ان کو آتی نہیں بے شرمی اور ضمیر فروشی ان کے خون میں ہے بچہ بچہ واقف ہوچکا ہے اور یہ ہی بڑے ہو کر اگر ملک سے باہر لہ جاسکے تو ان کی ہیکڑی نکالینگے۔ اس میں شبہ نہیں کہ سری لنکا آپ گھوم کر آئیں تو معلوم ہوگا وہاں کے نوازشریف برادران نے ملک کو دیوالیہ کردیا تھا دل عوام کی کہ وہ باہر نکلے اور بدمعاشوں کا محاصرہ کیا اس سے پہلے سری لنکا انڈیا بھیجے تامل ٹائیگرز کی زد میں تھا اور ایک ہفتہ لگا دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں ہوا اور یہ جو خودکش حملہ آور ہیں ان کے سر پر بھی جنرلز کا ہاتھ ہے جب چاہو خودکش حملہ آور کو اشارہ کرو اور اسکول کے بچوں کی زندگی کو بھینٹ چڑھارو اپنے ناک عزائم کے لئے کیونکہ عاصم مینر خدا بن بیٹھا ہے جو ضیاء الحق سے کہیں آگے ہے جس کیلئے حبیب جالب نے کہا تھا:
تم سے پہلے وہ جو ایک شخص یہاں تحت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پر اتنا ہی یقین تھا
ان سارے موذیوں کے لئے صرف ایک خمینی کی ضرورت ہے افسوس ہمارے مذہبی(نام نہاد) رہنما خواب خرگوش میں اسلام پھیلا رہے لیکن ساتھ ہی معاشرہ اتنا پراگندہ ہوچکا ہے کہ اس میں سے سٹراند کی بوہر سو پھیل چکی ہے آج سوائے پنجاب اور سندھ کے کسی صوبہ میں ان کا راج نہیں۔ گلگت بلتستان ہو یا بلوچستان، یا وزیرستان نفرت کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ کیا ان خدائوں کو مظلوم کی آنکھ میں آنسو نظر نہیں آتے ویسے تو آئی ایس پی آر اڑتی چڑیا کے پرگن لیتے ہیں جو انکے سروں پر گند پھینکے لیکن اس باپ کی لاش کو جس ایک عمارت سے گر کر خودکشی کی تھی اور اس کے بچے رو رو کر کہہ رہے تھے بابا واپس آئو اب میں روٹی نہیں مانگونگا۔ ثناء اللہ جیسے موذی اور عاصم منیر جیسے منافق اور ظالم کو خدا کا خوف نہیں آیا۔ کاش اس پاکستان کو برطانیہ آزادی نہ دیتا کاش علامہ اقبال خواب نہ دیکھتے جس کی تعبیر نہایت ہی ڈرائون ہے نہیں چاہیے تھی ایسی آزادی جو عوام کو مارتی ہے اور آواز بھی نہیں نکالنے دیتی۔ بڑے بوڑھے اور نوجوان عاصم منیر کو کوسینے دے رہے ہیں ہمیں ایسے بزدل جنرلوں کی ضرورت نہیں جو بین الاقوامی شہرت یافتہ مجرم زرداری کی دھمکی سن کر ملک چھوڑ دیں ایسے عاصم منیر کی بھی ضرورت نہیں۔ حامد میر کے بقول آرمی جنرلز کا کہنا ہے ٹینکوں کو زنگ لگ گیا ہے ہم لڑ نہیں سکتے انڈیا سے دوستی کرنا چاہتے ہیں مگر میڈیا والے کرنے نہیں دیتے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے عاصم منیر کیا ایک ارشد شریف کی جان لے کر بھی تم باز نہیں آئے۔ عمران ریاض کو اغوا کرکے کہاں بند کیا ہے یا مار دیا ہے کاش تمہارا بھائی ماں بہن بچہ کوئی اغواء کرلے تو ہم جانینگے کہ تم جیتے ہو یامر گئے ویسے تو عوام جان چکی ہے کہ تم اور دوسرے جنرل بزدل اور مر چکے ہیں اور مردانگی نام کی چیز تمہارےDNAمیں کبھی تھی ہی نہیں تاریخ کو یاد رکھو یہ تمہاری اپنی تاریخ ہے عوام اور ملک کی نہیں بنگال کے عوام نے تمہارا ساتھ نہیں دیا اور تم سب نے93ہزار نے جنرل اروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور جان بچائی لیکن یہاں بھی وہ ہی صورتحال ہے لیکن اب جنرل اروڑہ نہیں ہوگا تمہیں اپنے ہی عوام کے سامنے سرنگوں کرنے پڑینگے۔ فوج میں سے ہی کوئی مرد مجاہد نکلے اور وہ تمہیں سبق سکھائے گا۔ وقت ہے انسان بن جائو۔
PPPکے لطیف کھوسہ نے چوروں کی حکومت کے وزیراعظم کی تعظیم میں کہا کہ ان کی آمد پر نگل بجانا چاہیئے۔”باادب یا ملاحظہ ہوشیار، بادشاہ سلامت تشریف لا رہے ہیں”۔ پہلے انڈیا پاکستان پر بولتا تھا ہم عوام کا خون کھول جاتا تھا۔ اندرا گاندھی نے ہتھیار ڈالوانے کے بعد کہا تھا ہم تمہارے کلچر میں گھس کر ناکارہ بنائینگے سو یہ بات بھی پوری ہوگئی شادی بیاہ میں ناچ گانے، وزراء ”….بلانے اور نادم گانے کی محفلیں سجاتے ہیں۔ ہمارا لباس اور بالوں کی آرائش ہندوتوانے ہمیں فلموں کے ذریعے سب کچھ دے دیا اور ہم نے اپنا لیا۔ بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کا دور بھی آگیا۔ وہاں جو لڑکے لڑکیاں 0لیول کے ہیں وہ اردو نہیں بول سکتے انکے والدین کون ہیں پتہ کرنا پڑے گا لیکن یہ طوفان بدتمیزی رکھنے والا نہیں جب ملک کے لیڈر اور سپہ سالار ہتھیاروں کی زنگ آلودگی کا رونا روئیں اور میڈیا پر نشے میں ٹھن آکر وضاحت کریں یہ بھی ثابت ہوگیا کہ9مئی کا ڈرامہ جنرلز اور کرپٹ سیاستدانوں نے رچایا تھا لیکن سب کی نظریں عمران خان پر ہیں اور وہ بھی لوہے کا آدمی ہے کہ پیشی پر پیشی ہو رہی ہے اور ہنس رہا ہے۔ اس وقت کا جی گوارا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ یا ہمت جی گوارا کو دنیا بھر میں خراج عقیدت ملا ہے لیکن عمران خان کو شاید اپنے ہی ملک میں یہ نہ مل سکے یہ عوام تبدیلی نہیں لاسکتے کسی میں ہمت نہیں جس کی ماں بیٹی یا بہن کے ساتھ پولیس اور جنرلز نے نازیبا برتائو کیاہو اور وہ اپنی جان پر کھیل جائے۔ پوری قوم خوفزدہ بیٹھی ہے یہ تو ان سے بھی بدتر قوم ہے جس کے لئے ٹیپو سلطان نے کہا تھا گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔
عاصمہ جہانگیر نے بہت سال پہلے ان جنرلوں کو لتاڑ پلائی تھی کہ یہ لوگ ڈفر ہیں انہوں نے دہشت گردی محلہ اور گلیوں میں پھیلا دی ہے گالف کھیلتے ہیں شراب پیتے ہیں اور قہقہے لگاتے ہیں پلاٹ خریدتے ہیں زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں ”ایسے ہی ایک پلاٹ پر راحیل اور زرداری میں ٹھن گئی تھی جیت زرداری کی ہوئی کہ وہ امیرکہ کا خاص ڈالرز پلایا ہوا بندہ تھا اور واپس آکر سیاست چمکا رہا ہے۔ پنجاب ایسے جاتا ہے جیسے کوئی قومی لیڈر ہو یہ پنجاب بھی خوب ہے خوش آمدید کہتا ہے ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا پورا ملک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ انفرادی طور پر مضبوط ہے اور کیا ہوگا ملک کا مستقبل جس انگریزی اسکول کا بچہ بچہ120فیصد تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک چھوڑنا چاہتا ہو!۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here