اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان میں سیاسی منظر نامہ پل پل تبدیل ہو رہا ہے ، نئی ہیجانی کیفیت نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور فوج عمران خان کو سیاسی منظر نامہ سے ہٹانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی عدالتیں اس پلان میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آئی ہیں ، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی عدالتوں نے فوج کے غیر آئینی اقدامات کو تسلیم کرنے سے انکار کر تے ہوئے عمران خان کو جیل بھجوانے کی بجائے گھر بھجوانے کو ترجیح دی ، جبکہ اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قائم کیے گئے مقدمات کو بھی کمزور قرار دیا ہے ۔ پاکستان کی آٹھ دہائیوں کی زیادہ تر تاریخ میں، اس کی عدالتیں بڑی حد تک ملک کی طاقتور فوج کے ساتھ منسلک تھیں۔ انہوں نے تین بغاوتوں کو منظوری کی قانونی مہر لگائی، درجنوں ایسے سیاستدانوں کو نااہل قرار دیا جو جرنیلوں کے حق میں نہیں تھے، اور سیاسی مخالفین کی گمشدگیوں پر آنکھیں بند کر لیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے جس نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا ہے، عدلیہ نے کھل کر فوج سے متصادم کیا ہے اور اپنے طور پر ایک سیاسی قوت کے طور پر ابھری ہے۔ حالیہ مہینوں میں، جیسا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی فوج اور موجودہ سویلین حکومت کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں، عدالتوں نے اس کے بعد فیصلے جاری کیے ہیں جس سے بہت سے لوگوں کے خیال میں فوج کی طرف سے مسٹر خان کو سیاست سے الگ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔دریں اثنا ء پاک فوج نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کا گھیرا تنگ کیا جائے۔یہ بات 81ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہی گئی۔فارمیشن کمانڈرز کانفرنس فوج کے بڑے فورمز میں سے ایک ہے، جو عام طور پر تنظیمی امور پر غور و خوض کے علاوہ حکمت عملی، آپریشنل اور تربیتی امور پر بات چیت کے لیے سالانہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی جس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف افسران اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔فورم نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملک کی حفاظت، سلامتی اور وقار کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں اور شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔فورم نے زور دے کر کہا کہ ‘ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے اور انہیں اور ان کی قربانیوں کو انتہائی احترام و وقار کے ساتھ اعزاز پیش کرتے رہیں گے۔اس موقع پر آرمی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘پاک فوج ملک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں کے لیے پرعزم رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور 25 مئی (یومِ تکریم شہدا) کی تقریبات اس کا واضح مظہر تھیں’۔فورم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ‘قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے تاکہ معمولی سیاسی مفادات حاصل کیے جاسکیں’۔آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ دشمن قوتیں اور ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے سماجی تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔فورم نے 9 مئی کے سیاہ دن کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے اس پختہ عزم کا اعادہ کیا کہ شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ بگاڑ پیدا کرنے اور خیالی اور سراب کے پیچھے پناہ لینے کی کوششیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث تمام لوگوں کے بدصورت چہروں کو چھپانے کے لیے ان پر پردہ ڈالنا بالکل فضول ہے اور کثیر تعداد میں جمع کیے گئے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ اسے برقرار نہیں رکھا جاسکتااس بات پر مزید زور دیا گیا کہ ایسے میں کہ جب مجرموں اور اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔فورم نے یہ عزم بھی کیا کہ کسی بھی حلقے کی جانب سے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو حتمی شکست دینے کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔اس کے علاوہ آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلہ افزائی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور ان کی فارمیشنز کی تربیت کے دوران عمدگی حاصل کرنے پر زور دیا۔