عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی!! !

0
24
کامل احمر

اتوار26نومبر لونگ آئیلیڈ کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ جہاں ہکس ول میں سب سے بڑا اجتماع اور پریڈ نکالی گئی فلسطین کے لئے اسرائیل کے خلاف اس میں شامل امریکن، پاکستانی کے علاوہ حسیدک یہودی بڑی تعداد میں تھے چاروں طرف پوسٹرز، بینرز اور تقاریر کا سلسلہ جاری تھا۔ وہیں سڑک پار گنتی کے کچھ افراد فلسطینیوں کے خلاف ا سرائیل کی حمایت میں کھڑے تھے شاید اس کا انتظامAIPECنے کیا مگر اس سے فرق نہیں پڑتا کہ اسرائیل نے چار روز کے لئے جنگ بندی کر دی ہے تازہ دم ہونے کے لئے نتن یاہو دنیا کو آنکھیں دکھا رہا ہے جو چاہے کر لو ہم فلسطین کو مکمل طور پر تباہ کرکے رہیں گے ، تین چوتھائی زمین بوس کر چکا ہے اب نہ اسے امریکہ روک سکتا ہے اور نہ اب مسلمانوں کی دعائیں کام آرہی ہیں ایسا کیوں ہے۔ سوچئے اور غور کیجئے کہ سرطان اگر ہوجائے تو علاج پہلے اور اس کے ساتھ دعا کام کرتی ہے۔ سرطان کے جراثیم کو بمباری کیموتھراپی کرکے مریض کو نئی زندگی دی جاتی ہے۔ بس سمجھ لیں کہ فلسطین میں اسرائیل ایک سرطان ہے جسے ختم کرنے کے لئے عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے لیکن بہت دیر ہوچکی ہے تمام طاقت(بم، میزائل ٹینک) اسرائیل کے پاس ہیں اور وہ کھلے عام قیامت صغریٰ کا نظارہ پیش کر رہا ہے بماری کرکے۔
ہمارے اسلام میں اب اتنا اثر نہیں کہ کچھ کرسکیں کہ اسے خانقاہوں میں قید کردیا ہے۔ مزاروں جلسوں اور طرح طرح کے دن منانے پر اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔جھوٹ، مسالک، تقسیم، فراڈ، دشمنی، بہنوں کا حق مارنا۔ ہم پاکستانی مسلمانوں کا اولین فرض ہے۔ مسجد میں خطبہ سے پہلے ایک مولانا واعظ دے رہے تھے کہ عیسائیوں کا مذہب چرچوں میں عبادت نہیں بلکہ ناچ گانا پینا پلانا کرتا ہے۔صرف ہمارا اسلام ہے جو سلیقہ سے عبادت سکھاتا ہے۔ مساجد میں اللہ اور رسول کا ذکر ہوتا ہے۔ چرچوں کے متعلق انکا بیان غلط تھا۔ شاید وہ چرچ میں گئے نہیں انکی عبادت جس میں پادری کا واعظ ہے لوگ بینچوں سے اٹھ کر کھڑے ہو کرسنتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واعظ ہم نے اسپین میں قرطبہ کی مسجد(مسجد ختم کرکے کیتھیڈرال بنایا ہے) سے منسلک کیتھیڈراں میں پادری کی زبانی سنا۔ وہاں نماز پڑھنے پر پابندی ہے۔ نہ اندر اور نہ باہر لوگ خاموشی سے(SERMANS) واعظ سنتے ہیں اور پھر مسجد قرطبہ کے اندر بنے1250میناروں پر نظر ڈالتے ہیں جو مسلمان ہیں وہ روتے ہیں اور دوسرے خاموشی سے دیکھ کر باہر نکل جاتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب پیش امام جمعہ کی نماز کے واعظ میں غلط بیانی کرے تو ہم کیسے مسلمان بنیگے۔ بالکل ایسے جو آپ دیکھ رہے ہیں اس وقت پاکستان کا ہر ادارہ اور اس کا ہر ملازم اور منتظم، بے ایمانی اور ناانصافی پر تلا ہوا ہے۔ مخالفین کے خلاف غلط مقدمے اور9مئی کا ڈرامہ کرکے انہیں جیل میں کرنا پھر میڈیا پر آکر جھوٹ بولنا اور جو انہیں پسند نہ کرے یا ان کی بے ہودہ پالیسی کے خلاف ہوجائے تو اس پر اپنی عدالت میں مقدمہ چلا کر سزا دینا۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے بس یہ ہی کچھ ہو رہا ہے اور اس کی تشہیر کی جارہی ہے۔ گنے چنے بدنام زمانہ بدعنوان سیاست دان باری باری میڈیا پر آکر ایسے بات کرتے ہیں کہ یہ دودھ کے نہائے ہیں اور سارا قصور اور برائی عمران خان میں ہے۔ فوج کے دو ریٹائرڈ عادل راجہ اور حیدر رضا مہدی کو قید بامشقت سنا دی۔ اس سے عوام کی سوچ کو بدلا نہیں جاسکتا کہ اب میدان میں دو لٹیرے ہیں ان میں سے ایک بھگوڑے کا جو تین دفعہ وزیراعظم رہ چکا ہے کو تخت پر بٹھانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ اور ابھی سے اُسے جتوانے کے لئے نیپرا کو استعمال کیا جارہا ہے کہ وہ عوام سے کارڈ کے عیوض20ہزار روپے دے گی اور ویڈیو بنائے گی اور ووٹ پر ٹھپے لگا کر بور میں پولیس کو ان سب کے پیچھے لگایا جائے گا کہ مال کی واپسی ہو یا جیل میں بند کرو۔
اس الیکشن میں نئے نئے حربے استعمال ہونگے۔ اسد قیصر کا یہ کہنا بھی غلط نہیں کہ بہتر ہے کہ وزارت عمظیٰ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے کہ عزت مآب نوازشریف وزیراعظم بنا دیئے گئے چوتھی بار لندن سے واپس آتے ہی انہوں نے میڈیا پر روزانہ جھوٹ اور من گھڑت بیان کرنا شروع کردی ہے کہنے لگے روتے ہوئے میں جیل میں تھا اور مجھے کلثوم کی موت کے وقت نہیں جانے دیا حالانکہ وہ کلثوم نواز کے قریب کھڑا ہے اور اس کی لائق بیٹی مریم نواز کہہ رہی ہے ”امی آنکھیں کھولو دیکھو ابو آئے ہیں” یہ چیز سوشل میڈیا پر دیکھ کر دھچکا لگا کہ نوازشریف کے پاس عوام کو دینے کے لئے کوئی کوئی دوسری بات نہیں نہ کوئی ایجنڈہ ہے آتے ہی اس نے عمران خان پر وار کردیا کہ ”ایک ایسے شخص کو اقتدار پر بٹھا دیا جس نے ملک کا بٹھہ بٹھا دیا” جب کہ یہ شخص پچھلے کئی سالوں سے سڑکیں ٹرین اور بسیں چلا کر اربوں ڈالر بنا چکا ہے۔ اور اب نت نئے جھوٹ بول رہا ہے۔
آج کا اسلام ہمیں انگریزوں نے دیا ہے اور پورا پنجاب مجاور ہے۔ چادریں چڑھا رہا ہے خانقاہیں بنا رہا ہے اور لنگر بانٹ رہا ہے امامت بھی نسل در نسل چل رہی ہے کہ اب اسلام ان کے لئے تجارت ہے۔ منافع بخش کاروبار ہے جو امریکہ تک پہنچ چکا ہے چندے جمع کرنا، جمعہ کی نماز ضرور پڑھنا اور دعا مانگنا اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کو آزادی دے اور اسرائیل کو تباہ کردے اگر خود پر بھی نظر ڈال لیں توبہتر ہوگا کہ ان کا کونسا قدم صراط مستقیم ہے کہاں یہ اسلام کو فالو کرتے ہیں اقبال درست کہہ گئے ہیں
مختصر کر دوا نہیں خراج خانقاہی میں اور اس کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ یہ اس ملک کے لوگ ہیں جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے لیکن انکی زبانیں سلب ہیں یہ للکار بھی نہیں سکتے اور پھر کہتے ہیں اللہ کیوں نہیں سنتا۔ اس لئے کہ ہم اللہ کی نہیں سنتے اقبال ہی نے کہا
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری
اور ہم پاکستانی جہاں جاتے ہیں اپنا کلچر(جھوٹ اور لوٹ) ساتھ لاتے ہیں اس کی بہترین مثال نیویارک ہے نیوجرسی بھی شامل کرلیں کہ یہ جراثیم وہاں بھی پہنچ چکے ہیں۔ جگہ مسجدین کھل رہی ہیں، چندے جمع ہو رہے ہیں ریستوران کھل رہے ہیں۔ مینو پر کچھ قیمت ہے اور بل میں کچھ اور پوچھو تو کہتے ہیں یہ پرانا ہے۔ سروس ناکارہ لیکن ایڈوانس میں سروس چارج18فیصدی اس کا ثبوت کس ول میں ایک ریستوران کباب جیز نے دیا کہ ایک دم بدمزہ چکن قورمہ مصالحہ کچا۔ روٹی کی مانند نان سیلوُککر میں بنی بریانی کچن کچا۔ کباب میں مرچ بھرپور اور بل17سوڈالر کا ۔کیا یہ اسلام سکھاتا ہے اپنی جیبیں توبھر سکتے ہو لیکن اللہ چھوٹ دے رہا ہے اسی طرح اسرائیل کو بھی چھوٹ ملی ہے بس دعائیں کرتے رہو۔ عمل مت کرو۔ لباس پہنو لیکن بے ایمانی کرو۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here