سی پیک پرکام سست نہیں پڑا، چینی سفیر

0
425

اسلام آباد:

چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ سی پیک تیزی کے ساتھ اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے کام کی رفتار سست ہونے کی خبریں درست نہیں۔وہ گزشتہ روز پاک چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’’فرینڈز آف سلک روڈ ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔سیمینار سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی خطاب کیا۔

چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں چینی حکومت پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے 3 شعبوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گی جس میں خصوصی اکنامک زونزکا قیام بالخصوص رشکئی اقتصادی زون کی تعمیر، زراعت کا فروغ اور سماجی شعبے کی ترقی شامل ہیں۔چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے سٹریٹجک تعلقات معاشی ترقی میں تعاون اور عوام کی خوشحالی میں منتقل ہو چکے ہیں۔

دونوں ملکوں کے حکومتیں معاشی ترقی کیلئے پرعزم ہیں ، سی پیک کے منصوبوں کے لیے 8مشترکہ ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں، سی پیک کے نئے مرحلے میں پاکستان کی حکومت چین کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کے ذریعے صنعتی تعاون کو فروغ دیا جائیگا ، زرعی ترقی کے شعبے میں پاکستان کو فنی و تکنیکی تعاون فراہم کیا جائیگا ، پاکستان میں زرعی ٹیکنالوجی کی سکیمیں شروع کی جائیگی اور پلانٹیشن کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے ۔چینی سفیر نے کہا کہ اکتوبر کے ا ٓخر میں پاکستان میںزرعی ایکسپو کا انعقاد کیا جائیگا ، انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں سماجی شعبے کے 27منصوبے 3  سال میں مکمل کیے جائیں گے۔

 

ان میں سے 17منصوبے جلد مکمل ہو جائیں گے ، یاؤ جنگ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان غربت کے خاتمے کے لیے خواہاں ہیں اس کیلیے چین پاکستان کے 5دیہات کو پائلٹ پروجیکٹ کے طورپر ماڈل ویلج بنائے گا اور آئندہ ہفتے کام شروع کر دیا جائیگا۔چینی سفیر نے سی پیک منصوبوں میں سستی روی سے متعلق کہا کہ اس طرح کے تحفظات درست نہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی کا جلد اجرا کر دیا جائیگا ، پشاور سے کراچی تک 1700کلو میٹر ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کے ایم ایل ون منصوبے کے مالیاتی امور طے کیے جارہے ہیں اور جلد ہی اس پر معاہد ہ کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ سی پیک پر تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق ہے، رشکئی خصوصی اقتصادی زون اکتوبر کے آخر میں شروع ہو جائے گا گوادر سٹی ماسٹر پلان کو حتمی شکل دے دی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر میں بڑا مسئلہ بجلی ، گیس و دیگر سہولتوں کی فراہمی کا تھا ، حکومت نے رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں ان سہولتوں کی فراہمی کے لیے 20ارب روپے رکھے ہیں ،سی پیک کے مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس نومبر میں ہوگا اور اس میں آئل اینڈ گیس ،ا سٹیل ، صنعتی شعبے اور ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے سمیت دیگر اہم منصوبوں پرپیش رفت ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت اور سماجی شعبے کی ترقی کے لیے منصوبوں پر کام ہوگا، سماجی شعبے اور زراعت کے لیے چین پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی گرانٹ فراہم کرے گا، گوادر سٹی کے ماسٹرپلان کو حتمی شکل دے گی گئی ، گوادر میں 300 میگاواٹ کا توانائی منصوبہ پر کام جلد شروع ہوگا، خسروبختیار نے کہاکہ سی پیک اتھارٹی کے قیام سی پیک منصوبوں پر کام کو آگے بڑھائے گا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ میں ساتھ دے کر ایک مرتبہ پھر عظیم دوستی کا ثبوت دیا ہے جس پر چین کے مشکور ہیں۔چین 2013میں ایک ایسے وقت میں سی پیک لے کر آیا جب مسلمان ممالک سمیت دنیا کو کوئی ملک یہاں آنے کو تیار نہیں تھا ، سی پیک نے پاکستان کو اسٹرٹیجک اہمیت فراہم کی ، 70ہزار افراد کو روزگار ملا، 28000پاکستانی چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور چین نے 20ہزارا سکالرشپ دی ہیں۔

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سیا حت و ثقافت ، سماجی شعبے اور زراعت کی ترقی کیلیے منصوبوں پر کام ہوگا، تقریب میں رشکئی اقتصادی زونز سے متعلق ایک پریزٹیشن بھی پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ رشکئی اقتصادی زون سے ملک میں 13کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری آئیگی ،30ہزار لوگوں کو روزگار ملے گا،تقریب میں سینیٹر جاوید عباسی ، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ( ر) عبدالقیوم ، سینیٹر غوث نیازی ، ڈاکٹر ثمینہ سمیت دیگر پارلیمنٹرینز ، سابق سفارتکاروں ، گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اعلی ٰ حکام، چینی و پاکستانی کاروباری شخصیات بھی شریک ہوئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here