جال میں پھنسانے کیلئے خفیہ ایجنسیوںکے اوچھے ہتھکنڈے

0
148

واشنگٹن(پاکستان نیوز) انکشاف ہوا کہ کراچی کا جرائم پیشہ رہنما،عذیر بلوچ غدار بھی تھا۔ اس نے پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی کو پاکستانی عسکری تنصیبات کی تفصیل فراہم کی تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی، را سے بھی رابطے میں رہا ہو۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں آج بھی ایسے غدار پائے جاتے ہیں جو خصوصاً دشمنوں کا ساتھ دے کر پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کررہے ہیں۔ (بنگال میں نواب سراج الدولہ سے غداری کرنے والے میر جعفر اور دکن میں سلطان ٹیپو کے غدار میر صادق کا وجود انسانیت، دین اور وطن تینوں کے لیے باعث عار اور شرمناک ہے۔) دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں مختلف ممالک میں لوگوں کو غدار بنانے کی خاطر بہت پاپڑ بیلتی ہیں۔ کبھی زر کا جال پھینکا جاتا ہے تو کبھی زن و زمین کا۔ لالچی اور خواہش پرست انسان آخر اس جال میں پھنس کا ملک و قوم سے غداری کرنے کا ناقابل معافی جرم کر بیٹھتے ہیں۔ اس خرابی سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں چاہے وہ دنیا کی اکلوتی سپرپاور، امریکا ہی ہو۔حال ہی میں انکشاف ہوا کہ امریکا کا بدنام زمانہ متوفی کھرب پتی، جیفرے اپستین(Jeffrey Epstein) اسرائیلی خفیہ ایجنسی، موساد کا ایجنٹ تھا۔ موساد اس کے ذریعے دنیا بھر خصوصاً امریکا کے ایلیٹ طبقے سے تعلق رکھنے والے مردوں کو جنس کے ہتھیار کی مدد سے جال میں پھانستی اور پھر انہیں اپنے مفادات پورے کرنے کی خاطر استعمال کرتی۔ جیفرے کی کہانی ڈرامائی اور حیرت انگیز ہے۔ یہ عیاں کرتی ہے کہ خفیہ ایجنسیاں کیونکر ہر ملک میں جاسوسی کے جال بچھا کر اپنے مقاصد کی تکمیل کرتی ہیں۔اور یہ بھی کہ بظاہر قانون پسند اور انسانی حقوق کے چیمپئن بنے بیٹھے ملکوں میں بھی اقتدار کے ایوانوں میںاخلاقیات،قانون اور اصولوں کو پیروں تلے روند کر بڑے گھناو¿نے کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ امریکی اور مغربی میڈیا میں مگر یہ انکشاف چھپالیا گیا کہ جیفرے موساد کا ایجنٹ تھا۔وجہ ظاہر ہے۔ امریکی مغربی میڈیا کے بیشتر مالکان یہودی یا ان کے آلہ کار ہیں۔ اسی لیے وہ موساد کوبدنام کرنے والی خبریں زیادہ نمایاں نہیں ہونے دیتے۔ چناں چہ عام امریکی اس تلخ سچائی سے ناواقف ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی اپنے ایجنٹوں (اور امریکا کے غداروں) کی مدد سے سرزمین امریکا پر نہایت خوفناک کھیل کھیلنے میں مصروف رہی ہے۔ اس کھیل کا واحد مقصد جنس کی فطری ضرورت سے ناجائز فائدہ اٹھا کر امریکی ایلیٹ طبقے کو اپنے قابو میں لانا تھا۔ امریکا میں جیفرے اپستین کے طریق واردات پر روشنی ڈالتی پندرہ سے زائد کتب شائع ہوچکیں۔ ان میںFilthy Rich: The Shocking True Story of Jeffrey Epstein،Epstein: Dead Men Tell No Tales، TrafficKing: The Jeffrey Epstein case اور Relentless Pursuit: My Fight for the Victims of Jeffrey Epsteinقابل ذکر ہیں۔ یہ منکشف کرتی ہیں کہ کیسے ایک غریب گھرانے میں جنم لینے والا ناجائز بچہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا آلہ کار بنا۔ جو آشکارا کرتی ہیںکہ مغربی ممالک کے معاشرے میں موساد نے گہرائی میں پنجے گاڑ رکھے ہیں اور وہ خصوصاً امریکی ایلیٹ طبقے میں نفوذ کرکے انہیں مختلف حیلے بہانوں اور ہتھکنڈوں سے اپنے قابو میں کرتی ہے تاکہ ان کے ذریعے مملکت اسرائیل کے مفادات کی تکمیل ہوسکے۔ مثال کے طور پر امریکی پارلیمنٹ (کانگریس)، فوج اور افسر شاہی کے بہت کم ارکان فلسطین میں جاری اسرائیلی حکومت کے ظلم و ستم پر احتجاج کرتے ہیں۔ آپ نے کبھی سوچا کہ آخر کیا وجہ ہے، امریکی ایلیٹ طبقے کے بیشتر ارکان کے ضمیر خوابیدہ ہیں؟ وہ اسرائیلی حکمران طبقے کے مظالم دیکھتے ہوئے بھی کیوں خاموش رہتے ہیں؟ ایک اہم وجہ یہ ہے کہ موساد ان کی نجی زندگی کے بارے میں چشم کشا راز اپنے قبضے میں رکھتی ہے۔ یہ راز منظر عام پر آجائیں تو امریکی عوام میں ان کی عزت دو کوڑی کی نہ رہے۔ لہٰذایہ راز پوشیدہ رکھنے کی خاطر امریکی ایلیٹ طبقے کے ارکان موساد کے اشاروں پر چلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ وہ پھر آزادی سے اہم معاملات پر رائے نہیں دے پاتے۔ جیفرے کی داستان یہی خوفناک سچائی بڑی بے باکی سے سامنے لاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here