بیروت میں دھماکہ سینکڑوں ہلاک ہزاروں زخمی

0
197

بیروت (پاکستان نیوز) لبنان کے دارلحکومت بیروت میں گزشتہ روز ہونےوالے خوفناک دھماکے نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیاہے جس میں اب تک 100 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 4 ہزار سے زائد زخمی ہیں اس کے علاوہ متعدد افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں جنہیں نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ دھماکے کی وجوہات ” امونیم نائیٹریٹ “ کو قرار دیا جارہاہے جو کہ بھاری مقدار میں ایک ویئر ہاو¿س میں رکھا گیا تھا جس کا وزن تقریبا 2700 ٹن سے زائد بتایا جارہاہے۔سوشل میڈیا پر بیروت دھماکے کی ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں جن میں پہلا دھواں اٹھتا دکھائی دیتا ہے اور چند ہی لمحوں کے بعد نہایت خوفناک دھماکہ ہوتا ہے۔دھماکے کی آواز دو سو سے زائد کلومیٹر تک سنی گئی جبکہ دس کلومیٹر تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ سڑک پر کھڑی گاڑیاں بھی مکمل تباہ ہو گئیں۔ماہرین کے مطابق امونیم نائیٹریٹ از خود بلاسٹ نہیں ہو سکتا جب تک اس کے قریب کوئی ایسا کام نہ کیا جارہا ہو کہ جس کے نتیجے میں چنگاریاں نکلیں یا نہایت خطرناک حد تک گرمائش پیدا ہوتی ہو۔ اسی حوالے سے ایک غیر ملکی ویب سائٹ ” سپیکٹیٹر انڈیکس“ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیاہے کہ ” لبنانی ذرائع کا کہناہے کہ ویئر ہاوس کے دروازے کو ویلڈنگ کرنے کا کام جاری تھا جس کے باعث 2700 ٹن امونیم نائیٹریٹ میں آگ بھڑکی۔“اس حوالے سے ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے تاہم اس کی سرکاری سطح پر کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر داخلہ محمد فہمی نے مقامی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتاہے کہ یہ دھماکہ قریب ہی ویئر ہاو¿س میں محفوظ کیے گئے 2700 ٹن امونیم نائیٹریٹ کے باعث ہواہے جو کہ 2014 میں ایک بحری جہاز سے ضبط کیا گیا تھا۔یہ کارگو شپ ممکنہ طورپر ” ایم وی رہسوس“ ہو سکتا ہے ، یہ جہاز 2013 میں تکنیکی خرابی کے باعث بیروت میں لنگر انداز ہوا تھا جسے وہاں پر کچھ عرصہ کے بعد ضبط کر لیا گیا تھا ، اس معاملے میں ملوث وکلاءکا کہناہے کہ یہ جہاز جارجیا سے آیا تھا اور اس نے موزمبیق جانا تھا ، تاہم کچھ عرصہ کے بعد اس میں موجود ” امونیم نائیٹریٹ “ کا بھاری ذخیرہ قریب ہی واقع ایک ویئر ہاو¿س میں منتقل کرنے کی منظوری دید ی گئی تھی اور گزشتہ چھ سالوں سے یہ امونیم نائیٹریٹ اسی ویئر ہاو¿س میں موجود تھا۔بتایا جارہاہے کہ جہاز واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث لمبے عرصے سے بیروت کی بندرگاہ پر ہی موجود ہے ، کمپنی اور بندرگاہ کے درمیان قانونی جنگ کئی سالوں سے جارہی ہے۔لبنان کے صدر نے ملک میں دوہفتے کیلئے ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جبکہ بیروت میں ہونےوالے قیامت خیز دھماکے سے مجموعی طور پر 100 ہلاکتوں اور 4 ہزار افراد کے زخمی ہونے کے ساتھ 3 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور3 سے 5 ارب ڈالر کے املاک کی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بیروت شہر کے گورنر مروان عبدود کے مطابق بندرگاہ پر دھماکے کے بعد شہر کھنڈر بن گیا ہے۔ ملبہ ہٹانے اور متاثرہ عمارتیں گرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دھماکے کے بعد بندرگاہ ناقابل استعمال ہو گئی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قلت خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ شہر کے 90 فی صد ہوٹل تباہ ہو چکے۔ جبکہ شہرمیں 5 ارب ڈالر تک کی املاک کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے دوسری جانب دھماکے سے ہونےو الی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کےلئے100 ارب لبنانی پاونڈز مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 3 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور انتظامیہ متاثرین کو سائبان، خوراک اور پانی وغیرہ کی فراہمی کررہی ہے۔ تاحال دھماکے کی مصدقہ وجہ سامنے نہیں آسکی ہے تاہم ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک گوداموں میں رکھا 2ہزار 750 ٹن ضبط کیا گیا امونیم نائٹریٹ نامی کیمیائی مادے میں بھڑکنے والی آگ سے ہولناک دھماکا ہوا۔ یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونےوالے خوفناک دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید کر دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ جن میں بیروت میں زوردار دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے۔ اسرائیل بیروت میں ہونےوالے دھماکے میں کسی طرح بھی ملوث نہیں۔ اسرائیل کے ہمسائیہ ملک لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں زوردر دھماکوں سے پورا علاقہ گونج اٹھا، دھماکا اتنا خوفناک تھا کہ اس کی آواز اسرائیلی شہروں تک بھی سنی گئی تھی، دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور 4 ہزار 500 زخمی ہوئے تھے اور سیکڑوں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔لبنان کے صدر مائیکل عون نے بیروت میں ہونےوالے سانحے سے متعلق بدھ کو کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابینہ نے دھماکے کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بندرگاہ پر تعینات عملے کو حراست میں لینے کے احکامات کی منظوری دے دی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر دھماکے کے بعد تین اعشاریہ پانچ شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ دھماکے کے باعث 30 کلومیٹر تک کے علاقے میں ہر شے زمین بوس ہو گئی۔۔ سینکڑوں عمارتیں اور گاڑیاں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ دھماکے کی آواز 250 کلو میٹر دور قبرص تک سنی گئی۔ آفت زدہ بیروت میں دنیا بھر سے امداد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ فرانس نے 15 ٹن امدادی سامان لبنان بھجوانے کا اعلان کیا ہے اس کے ساتھ طبی عملے اور ریسکیو اہلکاروں کو ہنگامی بنیادوں پر لبنان بھجوایا جارہا ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون اظہار یکجہتی کے لیے آج لبنان پہنچیں گے۔ روس نے بھی بیروت میں عارضی اسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ طبی عملے کی ٹیم اور پانچ جہازوں پر مشتمل امدادی سامان جلد لبنان پہنچا دیا جائے گا۔ یورپین یونین کی جانب سے لبنان کو تعاون اور امداد پہنچانے کا اعلان کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی، جمہوریہ چیک، یونان، پولینڈ، قطر اور نیدر لینڈ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے بیروت کے لیے امدادی سامان اور عملہ روانہ کیا جارہا ہے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں کئی کلومیٹر تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، قریبی دکانیں تباہ ہوگئیں اور متعدد افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے جب کہ نزدیکی شاہراہ پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں۔ دھماکے کی آواز 200 کلو میٹر دور قبرص میں بھی سنی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے دھماکے کے کچھ دیر بعد ایک اور دھماکا ہوا ہے جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔ لبنان کے وزیر صحت حماد حسن کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ واقعے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور بعض اسپتالوں نے جگہ کی کمی کے باعث زخمیوں کو لینے سے انکار کردیا ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں زمیں بوس ہونے والی ایک عمارت کے ملبے سے 10 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ دھماکا بیروت کی بندرگارہ میں ہوا ہے اور واقعے کے بعد شہریوں میں شدید خوف ہراس پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دھماکے کے بعد دھواں اٹھتے اور زخمی افراد کو دیکھا جاسکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here