شمیم سیّد
تمام مسلمانان اسلام کو حج مبارک ہو۔لگتا تو یوں ہی تھا کہ اس سال حج نہیں ہوپائے گا۔جس طرح کرونا بیماری نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور ہر جگہ یہ وائرس پھیلتا جارہا ہے باوجود اس کے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں لیکن یہ تو جانے کا نام ہی نہیں لے رہا۔تمام کاروبار بند ہیں لوگوں کو روزگار میسر نہیں ہیں۔خدا خدا کرکے فلائیٹس شروع ہو رہی ہیں اور جو لوگ پھنسے ہوئے تھے وہ واپس جارہے ہیں اور دو دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے تھے وہ واپس آرہے ہیں اور خدا جانے یہ سلسلہ کب تک چلتا رہےگا۔جب سعودی گورنمنٹ نے اعلان کیا کہ اس سال حج تو ہوگا لیکن پابندی کے ساتھ ہوگا خانہ خدا میں طواف نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں عجیب عجیب خدشات جنم لے رہے تھے۔ خانہ کعبہ کی رونقیں مسجد نبوی کی بہار میں دیکھ کر ہی دل باغ باغ ہوجاتا تھا۔ہیوسٹن کے تمام ٹریول ایجنٹ پریشان کوئی کام نہیں جن لوگوں نے حج کے پیکیجز لے رکھے تھے وہ واپس کرنے پڑے بہت ساری ٹریول ایجنسیاں بند ہوگئیں۔ہوٹلوں کے کاروبار ٹھپ ہوگے۔صرف اور صرف اگر کوئی کاروبار چل رہا ہے تو وہ گروسری اسٹورز کا کاروبار ہے جس میں لوگ اپنا روزگار کر رہے ہیں۔بہت سارے ممالک میں حالات بہتر ہو رہے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ سال کے آخر تک کوئی نہ کوئی ملک ویکسین تیار کر لے گا اور حالات معمول پر آجائینگے۔سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ حج کے دوران جہاں25لاکھ لوگ حج ادا کرنے جاتے تھے وہاں صرف10ہزار افراد نے حج ادا کیا اور وہ بھی وہاں کے رہائشی لوگوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے موقع ملا ہے۔وہ لوگ کتنے خوش نصیب ہیں جن کو اس سال حج کی سعادت نصیب ہوئی اور جس طرح سکول اور اطمینان کےساتھ لوگوں نے حج ادا کیا۔کوئی بھگڈر نہیں سچی پورے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کس قدر صفائی کا انتظام ایک ایک دردو دیوار کو سیناٹائز کیا گیا۔فاصلہ بھی رکھا گیا اس انتظام پر سعودی حکومت کو جتنی بھی داد دی جائے کم ہے جہاں وہ لاکھوں کو حج کرواتے تھے وہاں دس ہزار کی تعداد کاانتظام کرنا تو کوئی مشکل کام نہیں تھا۔تمام کام ہوئے سعودی حکومت کی معاشیات کا تعلق حج سے بھی وابستہ ہے وہاں پر موجود ہوٹلز جو سارا سال حج اور عمرے کے لیے بھرے ہوتے تھے وہ خالی پڑے ہیں۔سعودی حکومت نے ایک بہت ہی دلیرانہ فیصلہ کیا ہے اگر اسی طرح جس طرح حج کے دوران سخت احتیاطی تدابیر احتیار کی گئیں ہیں اگر عمرے کے لیے بھی یہی اقدام کئے جائیں تو حالات بہتر ہونے جائینگے۔کیونکہ جو اطلاعات آرہی ہیں کہ اب تک کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے جو بہت ہی حوصلہ افزاءبات ہے ابھی بھی یہ افواہیں ہیں کہ ستمبر میں عمرہ کھل جائیگا۔لیکن ایک اسلامک ویب ہے وہ کہتی ہے کہ5مہینے کے بعد دوبارہ حرم کھول دیا جائیگا۔اللہ کرے جلد ازجلد یہ پابندیاں ختم ہوں اور جو لوگ وہاں جانے کے لیے تڑپ رہے ہیں اللہ تعالیٰ انکو اپنے دربار کی حاضری نصیب فرمائے۔اور کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نیتیں دیکھتا ہے اور انشاءاللہ دعاﺅں میں بہت اثر ہوتا ہے اور احتیاط کے ساتھ دعائیں بھی ضرور رنگ لائینگی۔اور یہ موذی مرض اس دنیا سے ختم ہوجائیگا۔حالانکہ ہر سال پوری دنیا میں جتنی اموات دوسرے ملکوں میں ہوتی ہیں اس سال شاید ایک یا دو فیصد زیادہ ہوتی ہونگی لیکن اس کا پروپیگنڈا زیادہ ہوا ہے اور دنیا کو ڈرا دیا گیا ہے ورنہ بہت سی جگہوں پر کچھ بھی نہیں ہوا اور نہ ہی احتیاطی تدابیر اختیار کو گیں اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ یہ بیماری خطرناک نہیں ہے ہمیں احتیاط کرنی چاہئے تاکہ محفوظ رہ سکیں ورنہ جانا تو سب کو ہے اللہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے(آمین)۔