بومائونٹ کے شاہد جاوید کی خدمات!!!

0
78
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہم اگر اپنی کمیونٹی کی جانب دیکھیں تو بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ایسے کام کر رہے ہیں جو کہ ہماری نظروں سے اوجھل ہیں یا ہم ان کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بہت اچھی روایت شروع ہوئی جب جاوید انور اور طاہر جاوید کو پاکسان حکومت کی جانب سے ایوارڈ ملے تو ہماری کمیونٹی کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔ اس کے بعد طاہر جاوید نے ہیوسٹن کے لوگوں ضن کو پچھلے مہینوں میں گورنر پنجاب نے گورنر ہائوس میں بُلا کر ان کو ایوارڈ دیئے ان کے اعزاز میں ایک ڈنر کا اہتمام کیا تاکہ ان لوگوں کے بارے میں ہماری کمیونٹی کو پتہ چلے کہ ان کی کیا خدمات ہیں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ ایوارڈ ان کی خدمات پر نہیں بلکہ تعلقات کی بنیاد پر دیئے گئے ہیں اور یہی کہا گیا کہ کیونکہ ہماری کمیونٹی کے بزنس ٹائیکون تنویر احمدکے تعلقات گورنر پنجاب سے گھریلو ہیں شاید ان کی سفارش پر دیئے گئے ہیں ،تمام ایوارڈ یافتگان میں خوئی بھی نام ایسا نہیں ہے جو بزنس مین کوئی نہ ہو یا جس کے پاس دولت نہ ہو جبکہ ہیوسٹن میں ہی ایک بہت بڑی ادبی شخصیت ایسی ہے جس کی خدمات اپنے ملک کیلئے ایسی ہی ہیں جو بھلائی نہیں جا سکتیں۔ انہوں نے دو کتابیں بھی لکھی ہیں ایک کراچی پر اور دوسری پاکستان کی سیاست پر جو ایک بہت بڑی خدمت ہے ایسے لوگوں کو بھی تلاش کرنا چاہیے اور وہ واقعی حقدار ہیں۔ باتیں کراچی کی اور باتیں پاکستان کی ان کتابوں کے مصنف جو آج کل اپنی عمر کے اعتبار سے بیمار ہیں ان کا نام ہے سلمان یونس جو واقعی ایوارڈ کے مستحق ہیں ہمارے قونصل جنرل جناب ابرار ہاشمی صاحب کو ان کا نام ایوارڈ کیلئے بھیجنا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ وہ یہ کام ضرور کرینگے۔ اس تقریب میں نہ تو ایوارڈد یئے گئے اور نہ ہی گورنر پنجاب تشریف لائے بلکہ ان کے مشیر جناب فاروق ارشد صاب تشریف لائے اور دیکھا جائے تو یہ ان کے اعزاز میں تقریب رکھی گئی لیکن اس تقریب سے یہ فائدہ ضرور ہوا کہ ایک ایسی شخصیت جو کہ ہمیشہ سے خاموش طبیعت رہی اور اپنے بھائی کے پیچھے رہتے ہوئے وہ کام کرتی رہی جو ہم کمیونٹی والوں کی نظروں سے اوجھل تھا۔ طاہر جاوید کا نام تو پورے امریکہ میں ڈیمو کریٹک لیڈر کی حیثیت سے مشہور ہے اور وہی ہمیشہ آگے رہے ہیں لیکن ان کے بھائی شاہد جاوید نہایت خاموشی سے بغیر کسی پبلسٹی کے بندگان خدا کی خدمت میں دن رات لگا رہا جس کا مقصد ہی حقوق العباد کیلئے کام کرنا اور وہ اسی مقصد کو لے کر کام کرتے رہے کہ کسی کے کام آنا ہی سب سے بڑی خدمت ہے۔ شاہد جاوید کا تعلق بومائونٹ سے ہے اور وہ وہاں پر جس طرح لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں سب سے بڑا کام جو وہ کر رہے ہیں بومائونٹ کی جیلوں میں وہاں موجود قیدیوں کو کھانا کھلانا جو کہ انہوں نے بہت ہی مشکل سے اجازت حاصل کی مسلمان قیدیوں کیساتھ ساتھ دوسرے قیدی بھی اس سے فائدہ اُٹھاتے رہے اور مسلمانوں کے حُسن سلوک سے کتنے لوگ مسلمان ہو گئے جس کی وجہ سے وہاں کی ایڈمنسٹریشن نے ان مسلمانوں کو ایک جگہ نہ رکھنے کی ٹھانی اور انہیں مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا تاکہ وہ اس طرح سے بٹ جائیں اور ایک جگہ نہ رہیں لیکن وہ سب کام کرتے رہے تھوڑے عرصے کے بعد شاہد جاوید کوا طلاع ملی کہ بھائی ان تمام لوگوں کو ہم واپس لا رہے ہیں کیونکہ یہاں تو یہ 100 تھے وہاں پر دس نے 100 سو مسلمان کر دیئے ہیں اور یہ کام شاہد جاوید عرصۂ دراز سے کر رہے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ چاہے امریکہ ہو یا پاکستان وہ ہر وقت مدد کیلئے تیار رہتے ہیں اور ایسے لوگوں کو ڈھونڈتے ہیں جو واقعی مستحق ہوں طاہر جاوید نے ایک لطیفہ بھی سُنایا کہ شاہد جاوید ہر وقت جیلوں میں جاتے رہتے ہیں میں نے شاہد جاوید کی بیوی سے پوچھا ان کے گھر جا کر شاہد کتھے ہے تو انہوں نے برجستہ کہا کہ جیل میں، اللہ تعالیٰ شاہد جاوید کو حوصلہ اور ہمت دے کہ وہ دنیا میں ہی جنت کما رہے ہیں۔ان قیدیوں کو رہائی کے بعد نوکریاں بھی دیتے ہیںاور بہت ایمانداری سے کام کرتے ہیں، شاہد جاوید کے علاوہ تنویر احمد جو کہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں وہ بھی پاکستان میں فلاحی اداروں کی مدد میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں اور ہیوسٹن میں کرکٹ کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور عنقریب ہیوسٹن کو بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم کا درجہ بھی مل جائیگا۔ ریحان صدیقی جو ریڈیو کی دنیا کا ایک بڑا نام ہے انڈین پروپیگنڈے کے بعد ان پر جو وقت آیا ان کو بھی تنویر احمد نے بڑا حوصلہ دیا اور اب وہ پاکستانی پروڈکٹس اور پاکستانی آرٹسٹوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں کیونکہ انڈین آرٹسٹوں نے ان کیساتھ کام نہیں کرنا انڈین گورنمنٹ کی پالیسی ہے۔ دیگر ایوارڈ یافتگان میں ڈاکٹر آصف قدیر، عذیر حسن، عابد ملک، عبدالحفیظ خان شامل ہیں۔ قونصل جنرل ابرار حسین نے بھی تمام لوگوں کو مبارکباد دی اور اعلان کیا کہ اس سال 75 واں یوم آزادی نہایت شاندار طریقے سے منایا جائیگا، ٹیمپورا ریسٹورنٹ کے عمدہ کھانوں سے لوگوں کی تواضع کی گئی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here