افریقی اقوام سوکر ٹورنامنٹ نے تہلکہ مچا دیا !!!

0
102
حیدر علی
حیدر علی

جی ہاں افریقا اقوامی کپ سوکر کے کھیل کا مقابلہ جو اِن دنوں کیمرون میں منعقد ہورہا ہے سارے مشرق وسطی ، افریقہ بلکہ ساری دنیا میں ایک دھوم مچایا ہوا ہے، براعظم افریقہ میں یہ سوکر کا سب سے عظیم مقابلہ سمجھا جاتا ہے ، جس کا آغاز سال 1957 ء سے ہوا اور تاہنوز جوش و جذبہ کے ساتھ جاری و ساری ہے، جب یہ 1957 ء میں شروع ہوا تو اِس کے اراکین کی تعداد میں صرف تین ممالک جن میں مصر، سوڈان اور ایتھوپیا شامل تھے، لیکن آج افریقہ کے بیشترممالک کی نمائندگی جن کی تعداد 24 ہے اِس مقابلے میں شریک ہیں، اِس کے مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بعض ممالک جو اِس ٹورنامنٹ کے معیار پر نہیں اُترتے ، شامل ہونے سے محروم رہ جاتے ہیں، جس کی تازہ ترین مثال جنوبی افریقہ ہے جسے شامل ہونے کیلئے ذیلی مقابلے میں جیتنا تھا، یہ مقابلہ چار ممالک کے درمیان تھا جن میں سوڈان، گھانا، جنوبی افریقہ اور ساؤ ٹومے و پرنسپے شامل تھے، پوائنٹس میں کمی کی وجہ کر جنوبی افریقہ اور ساؤ ٹومے کا اخراج ہوگیا اور شرکت نہ کرسکے،ورلڈ کپ سوکر کے مقابلے میں بھی شامل ہونے کیلئے اِسی طرح کے معیار پر اُترنا پڑتا ہے، سینکڑوں ٹیموں میں صرف 32 خوش قسمت ہونگی جو کوالیفائی کرکے ورلڈ کپ میں کھیل سکیںگی، امریکا، میکسیکو ، بھارت وغیرہ کی ٹیمیں ورلڈ کپ شروع ہونے سے قبل ہی شکست سے دوچار ہوچکی ہیں، اور اِن ممالک کے شہری صرف مقابلہ دیکھ سکیں گے،پاکستان کو تو فائیفا نے پہلے ہی ڈسیپلینری بنیاد پر نکال باہر کردیا ہے، مصر وہ واحد ملک ہے جس نے افریقی اقوامی کا کپ 7مرتبہ اپنے ماتھے پر سجایا ہے ، لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دلی دور است حالانکہ مصر کی ٹیم میں شامل ہونے کیلئے دنیا کے مشہور کھلاری محمد صالح جو لیور پول انگلینڈ کیلئے کھیلتے ہیں کیمرون پہنچ گئے ہیں لیکن اُن کی شرکت مصر کیلئے زیادہ خوش آئند ثابت نہ ہوئی اور مصر کو نائیجیریا سے ایک گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑالہٰذا ایک دو کھلاڑیوں سے کسی ٹیم کی قسمت نہیں بدلتی ، بلکہ سارے کھلاڑیوں کو تیز و تند، چست و چابک جسمانی و ذہنی طور پر ہونا پڑتا ہے،افریقی اقوام کا یہ ٹورنامنٹ جنوری 9 سے شروع ہوچکا ہے اور فروری 6 کو اِسکا فائینل کیمرون میں منعقد ہوگا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سال 2021ء کا افریقا اقوامی کپ جو 2022 ء میں منعقد ہورہا ہے ، اُس کی چمپئن شپ پر کون سا ملک قابض ہو سکے گا، ماضی کی روائتی ٹیمیں جنکا تعلق مصر، مراکش اور الجیریا سے ہیں اِس مرتبہ ڈانوا ڈول معلوم ہورہی ہیں، آپ یہ قیاس بھی نہیں کرسکتے کہ موجودہ افریقی کپ کا فاتح ملک الجیریا کو ایک چھوٹے سے ملک آئیوری کوسٹ سے شکست کا سامنا کر پڑجائیگا، اِسی طرح مصر ، سوڈان، مراکش اور تونس بڑی نام والی ٹیمیں سب کی سب شکست سے دوچار ہوچکی ہیں، مطلب واضح یہ ہے کہ افریقا اقوامی کپ کی ٹیمیں جن کے بیشتر کھلاڑی چند سال قبل ہی سوکر کھیلنا سیکھا ہے، آج اپنے مد مقابل ٹیمیں جنکا تعلق الجیریا، مصر ، تونس، مراکش اور دوسرے ملکوں سے ہے کٹھن وقت دے رہی ہیں، اِن کے پرفارمنس میں تنزلی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اُنہوںنے کھیل کی پریکٹس زیادہ نہیں کی تھی اور وہ صرف اِس خوش فہمی میں مبتلا رہے کہ وہ دنیا میں سوکر کے سب سے بہترین کھلاڑی ہیں، اِس تناظر میں تو میں یہ پیشنگوئی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا کہ افریقہ کپ کا فائینل کیمرون اور نائیجیریا کے مابین کھیلا جائیگا. یہ پیشنگوئی بھی صرف اب تک کے کھیلوں سے کی گئیں ہیں،
دلچسپ امر یہ ہے کہ افریقا کپ کا ٹورنامنٹ کیمرون میں منعقد ہورہا ہے لیکن یورپی ممالک اِس

سے سخت پریشان ہیں. وجہ اِس کی یہ ہے کہ جتنے بھی افریقی یورپ کے کسی کلب سے وابستہ تھے وہ سب کے سب اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کیلئے افریقہ پہنچ گئے ہیںجن میں محمد صالح، سادیو مانے، ایدوارڈ میندی، ریاض ماہ روزاور اشرف حکیمی کا نام ذکر خاص ہے.یورپین کو اِس بات سے بھی پریشانی ہے کہ جب یورہین کپ منعقد ہوا تھا تو یورپ کے دس ممالک نے شراکت کرکے اِسے کامیاب بنایا تھا، لیکن
افریقی کپ کا انعقاد ایک چھوٹا سا ملک کیمرون نے خود ہی اپنے بل بوتے کامیابی کے ساتھ کر رہا ہے۔ بعض یورپ کی ٹیمیں جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اِس کا الزام بھی افریقی کپ کے سر تھونپ رہی ہیں، کیونکہ اُنکے اچھے کھلاڑی بھاگ کر افریقہ چلے گئے ہیں، شاید وہ کھلاڑی افریقہ کے موسم کا جو نوے سے پچانوے فارن ہائٹ ڈگری کے درمیان ہے ، اُس کا مزا بھی لوٹنا چاہتے ہیں لیکن بعض کھلاڑی اور منتظمین گرم موسم سے ڈی ہائیڈریشن کا بھی شکار ہوگئے ہیں، بلکہ موسم کی شدت نے کھیل کے دوران بہت بڑے تنازع کو بھی جنم دے دیا ہے مثلا”تونس اور مالی کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں اُس وقت زبردست تصادم ہوگیا جب ریفری نے میچ کو نوے منٹ سے قبل ختم کرنے اعلان کردیا،اِس میچ میں تونس کو ایک گول سے شکست ہوچکی تھی تاہم میچ کے ختم ہونے کے اعلان نے تونس کے کوچ کو حیرانگی میں مبتلا کردیا، کیونکہ اُس کی گھڑی میں نوے منٹ مکمل نہیں ہوے تھے اور قاعدے کے لحاظ سے ریفری کو ضیاع وقت کو کور کرنے کیلئے پانچ منٹ کے مزید اضافی کھیل کھلانے تھے، اُنہوں نے ریفری کے اِس اقدام پر سخت احتجاج کیا ، ریفری اِس بات پر آمادہ ہوگیا کہ تمام کھلاڑیوں کو لاکر روم سے واپس بلایا جائے اور اُنہیں مزید پانچ منٹ کھیلنے کو کہا جائے تونس کے کھلاڑی کولڈ شاور لے چکے تھے اور اُنہوں نے دوبارہ کھیلنے سے صریحا” انکار کر دیا، ریفری نے اپنی غلطی پر یہ عذر پیش کیا کہ وہ شدید گرمی کی وجہ کر ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوگیا تھا، اِسلئے اُس کے دماغ کی رگیں ماؤف ہوگئیں تھیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here