موسم سرما میں ضرورت مند!!!

0
70
رعنا کوثر
رعنا کوثر

نیویارک میں سردیوں کا بہت زور ہے اتنی شدید سردی ہے کہ سب ہی گھر سے لپیٹ لپٹا کر نکل رہے ہیں لوگوں نے اپنے سب کپڑے نکال کر پہننا شروع کر دیئے ہیں کوئی دو سویٹر اور کوٹ پہن رہا ہے کوئی دو ٹوپیاں ، دو موزے ان شدید سردیوں میں بھی لوگ گھر سے باہر نکل رہے ہیں ،اس لیے کہ سب کوجاب پر جانا ہے اور لوگ وقت پر پہنچنے کے لئے گھروں سے صبح جلدی نکل رہے ہیں تاکہ ٹائم نہ خراب ہو بس والے آہستہ بسیں چلا رہے ہیں مگر اپنا کام ضرور کررہے ہیں ،ٹرین چلانے والے بھی وقت پر پہنچ کر اپنا کام شروع کر رہے ہیں ،نیویارک میں یہ ٹرین اور بس دن رات چلتی ہیں یہ یہاں بہت بڑی سہولت ہے۔ ہر آدمی کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہاں لوگوں کو وقت پر کام کرنے کا عادی بنا دیا گیا ہے اور اس قوم کی کامیابی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ یہاں ہر آدمی کو اپنے کام کی اہمیت کا پتہ ہے اپنے کام پر اگر وہ ہر سرد و گرم میں پہنچ جائے اور وقت پر پہنچ جائے تو وہی آدمی قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے اور یہ اس با ت کا ثبوت ہوتا ہے کہ وہ وقت کی قدر کررہا ہے اور وقت اور ماحول کے لحاظ سے اپنے آپ کو کیسے ڈھال لیتا ہے، سردی کے اس موسم میں لوگوں کی اچھائیاں بھی نظر آئیں۔ لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے بھی نظر آئے، ایک دوسرے کا خیال لوگوں نے یوں رکھا کہ محسوس ہوا کہ انسانیت ابھی زندہ ہے۔ بس والے کوشش کررہے تھے کہ آپ کو آپ کی منزل تک کسی نہ کسی طرح پہنچا دیں۔ پیدل چلنے والے ایک دوسرے کوبرفانی موسم میں آگے پہنچنے کے لئے مددگار ثابت ہو رہے تھے ایک خاتون کو ٹی وی کی نیوز میں دیکھا کہ وہ بہت سے ان لوگوں کو جن کے کوئی گھر نہیں ہیں جو باہر سڑکوں پر پڑے رہتے ہیں گرم موزے خرید کر باٹ رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام پچھلے دس سالوں سے کر رہی ہیں اس کا خیال انہیں یوں آیا کہ ایک دفعہ سردی میں برف پر چلتے ہوئے ان کے پیر بالکل جم سے گئے حالانکہ وہ جوتے موزے پہنی تھیں۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ ہوم لیس لوگوں کے بارے میں سوچتی ہیں کہ وہ کیسے رہتے ہوں گے اور انہوں نے ان کے لئے موزے خرید کر ہر سردی میں بانٹنے شروع کر دیئے ۔ دنیا کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں اچھے لوگوں اور مدد گار انسانوں کی کمی ہو سکی ہے مگر ہر جگہ اچھا جذبہ رکھنے والے لوگ ہیں ان جذبوں کی قدر صرف اس وقت آتی ہے جب ہم ضرورت مند ہوں اور کوئی ہماری مدد کرے چاہے وہ کسی بھی ملک کا ہو کسی بھی مذہب کا ہو جب کوئی گرم کوٹ کسی غریب کو پہناتا ہے تو اس غریب کے دل سے اس کیلئے دعا ہی نکلتی ہے۔ وہ غریب یہ نہیں دیکھتا کہ یہ انسان کالا ہے یا گورا ہے؟ کس مذہب کا ہے ؟کس وطن کا ہے؟ ہم جب بھی اپنی طرف سے کسی کی مدد کرنا چاہتے ہیں خاص طور پر یہاں امریکہ میں تو ہمارے ذہن میں اپنے وطن پاکستان کا ہی خیال آتا ہے کہ وہاں اتنی شدید سردی ہو رہی ہے ہم کو وہاں کے لوگوں میں لحاف تقسیم کرنا چاہئیں یا گرم کپڑے بانٹنے چاہئیں یہ جذبہ بہت اچھا ہے ،بے شک اس ملک کے لوگوں کا خیال رکھیں اس لیے کہ وہاں غربت زیادہ ہے امریکہ میں تو خاصی خوشحالی ہے یہاں اس بات کا خیال ہی نہیں آتا کہ کوئی غریب بھی ہو سکتا ہے ،کوئی ضرورت مند بھی ہو سکتا ہے، بے شک یہاں اتنی غربت نہیں جتنی پاکستان میں ہے مگر پھر بھی یہاں ایسے لوگ ہیں جنہیں یہاں کے شدید موسم کی وہ سہولتیں حاصل نہیں جو کہ ہونی چاہئیں اس لیے یہاں بھی ضرورت مندوں کا خیال رکھیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here