ترکی بہ ترکی!!!

0
140
کامل احمر

ترکی میں ہمارا پہلا دن تھا رات کے آخری پہر پہنچے تھے استبول میں بیچوں بیچ ہمارا ہوٹل(OTTOMAN LEGACY)جیسے اردو میں کہیں گے۔”میراث عثمانیہ”اور ترکی والوں کو شاید ترکی زبان میں کوئی موزوں لفظ نہ ملا ہوگا جس کی وجہ سے انہوں نے انگریزی پر ہی انحصار کیا، دوسرے معنوں میں کمال اتا ترک سے ناراضگی لی ہوگی جو اب دارفانی میں نہیں ا ور باسفورس میں اپنا ویک اینڈ منانے والا جہاز چھوڑگئے جو اب ان کی یادگار ہے مگر نئے ترکی کے بانی کا اب کوئی ذکر نہیں کرتا، ہر جگہ ان کی تصاویر لگی ملیں گی، ترکی کے جھنڈے کے ساتھ عثمانیہ حکومت کا دور ختم ہوا تو کمال اتا ترک نے ترکی سنبھال لیا۔عربی رسم الحظ ختم کردیا اور رومن انگلش ایجاد کی ،فرق یہ رہا کہ کچھ حروف کے نیچے دم اور اوپر دو نقطے رکھ دیئے ا ور اب یہ زبان پورے ترکی میں بولی جاتی ہے اور باہر سے سیاح آکر مزہ لیتے ہیں سب اپنی اپنی تاریخ ڈھونڈنے آتے ہیں عربی یونانی، رومن، کرسچین اور ہم ایسے مسلمان جن کا ترکوں سے صرف مذہب کا ہی تعلق ہے سب خوش ہوتے ہیں گھومتے پھرتے، کھاتے پیتے موج اُڑاتے ہیں ترکی والے خوب کھلاتے ہیں ،کونے کونے پر کھانے پینے کی دوکانیں ہیں ہمارا ہوٹل بڑی بارونق جگہ تھا۔صبح قریب کی مسجد سے اذان ہوئی اور یہ سن کر الصلواة خیرمن النوم(نماز نیند سے بہتر ہے)اچھل کر بیٹھے، غسل کیا اور فجر کی نماز ادا کی ،بیگم نے خوشی کا اظہار کیا۔ناشتہ کا وقت شروع ہوگیا تھا اور لاتعداد کھانے کی اشیاء کہ جی چاہے سب ہی کھالو لہٰذا اتنا کھایا کہ لنچ میں نہ کھانا پڑے ،باہر آئے تو بس تیار تھی اور ہمارے گائڈمسٹر سردار نے خوش آمدید کیا کہ وہ رات بہت دیر ہونے کی وجہ سے ہمیں لینے نہ آسکے۔ہم سمجھے وہ سردار ہیں لیکن وہ ترکی کے ہی نکلے انہیں دیکھ کر بھی نہیں کہا جاسکتا تھا کہ وہ سردار ہیں بس صرف نام کے سردار تھے۔ترکی کی پوری تاریخ سکندراعظم سے رومن اور پھر حکومت عثمانیہ کے متعلق کئی دنوں میں بتا رہے تھے۔
بس ہوٹل سے نکلی تو وہ شروع ہوگئے۔باسفورس کی تعریف کی۔استبول باسفورس کے کنارے کنارے آباد اور بے حد گہرا ہے دو سمندر کے بیچ بحرا سود اور بحرروم کے درمیان میں باسفورس لکیر کی مانند ہے جس میں جگہ جگہ فیریز، کشیاں اور بڑے مال بردار جہاز رینگتے نظر آتے ہیں۔کنارے کنارے گھما کر ہمیں جمعہ کی نماز سے پہلے ہوٹل کے دروازے پر چھوڑ کر سردار صاحب دوسرے گروپ کو لے کر چلے گئے۔دن کی روشنی میں گول گنبد کے ساتھ لگے ایک مینار کی مسجد نظر آگئی۔پورے ترکی میں تمام مساجد چھوڑے بڑے رقبہ کے ساتھ ایک ہی طرح کی ہیں۔باقائدہ اذان ہوتی ہے مساجد کا انتظام سرکاری ہوتا ہے اور مسجد کے پیش امام موذن اور مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے سرکاری ملازم کی طرح ہوتے ہیں۔
دوسرے معنوں میں کمال اتا ترک نے مذہب کو سیاست سے الگ کردیا تھا۔اچھا کیا یا برا یہ ہم ترکی کے کئی شہر گھوم کر بتائینگے۔فی الحال استبول کے لئے بتاتے چلیں جہاں ہر سال ہر موسم میں سیاحوں کا اژدہام ہوتا ہے اور ترکی حکومت نے15ملین مربع پر پھیلے نئے ائیر پورٹ کو12بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل کرکے2020میں کھولا،ایئرپورٹ کا پہلا حصہ اکتوبر2018میں کھولا گیا تھا۔
نئے ایئرپورٹ کو دیکھ کر لگتا ہے یہ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا ایک وقت میں8فلائٹس اتر تی ہیں۔استنبول میں یہ ہمارا دوسرا قیام تھا2014میں صرف چار دن بڑے تھے۔بستہ سردی دسمبر کا مہینہ اور بارش ژالہ باری اور سخت سردی سے لطف اندوز ہوئے تھے۔ٹوپ کاپی میوزیم حاجیہ صوفی کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کردیا ہے اور نیلی مسجد جو کہیں سے بھی نیلی نہیں ہم دیکھ چکے تھے۔صرف حاجیہ صوفیہ کو دیکھنے گئے کہ اب کیسی لگتی ہوگی۔ویسی ہی جیسے پہلے تھی ،کوئی تبدیلی نہیں ،سوائے اسکے کہ اب کوئی ٹکٹ نہیں ،مسجد بننے کے بعد اندر اور باہر لوگوں کا ہجوم تھا۔اندر جانے کے لئے سب کو جوتے اتارنا ضروری ہیں۔اچھی بات یہ کہ یہ تینوں جگہیں ایک جگہ ہیں یعنی مرمرا کے اردگرد وہاں پہنچنے کے لئے آپ کہیں سے بھی ٹرام، بس، یا زمین دوز ٹرین لے سکتے ہیں اور کسی ایک جگہ اتر کر پیدل چلا جاسکتا ہے افسوس کہ نیلی مسجد کو چاروں طرف سے باڑ لگا کر بند کردیا ہے مرمت کی وجہ سے افسوس نہ ہوا اندر جانے کا کہ پہلے دیکھ چکے تھے اور نماز ادا کی تھی۔ہوٹل کے سامنے ہی بتاتے چلیں کہ آپ کا بھی وہاں جانا ہو تو مسجد کے سامنے چھوٹے چھوٹے ہوٹلوں میں سے ایک کا انتخاب کریں اور وہاں سے آب با آسانی کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ٹرام یا بس کے ذریعے ٹیکسی سے بھی جاسکتے ہیں بے حد بارونق جگہ ہے۔
ٹیکسی کا سفر کرنے سے بچیں کہ اگر آپ ٹریفک میں پھنس گئے تو میٹر گھومتا رہے گا۔20منٹ کا سفر ڈیڑھ گھنٹے میں ہوگا اور20ترکش لیرے سے بڑھ کر رقم200سو لیرے کے اردگرد ہوگی۔جو تقریباً20ڈالر ہے۔اچھی بات یہ ہوئی کہ اس دفعہ جو آئے تو ترکی حکومت نے لیرے کو ڈالر کے مقابلے میں بے حد گرا کر دس گنا زیادہ کردیا۔ہم سمجھ رہے تھے کہ اب قوت خرید کم ہوگی کہ ہر چیز کی قیمت بڑھی ملے گی لیکن واہ رے ترکی کسی کھانے پینے کی چیز کی قیمت نہیں بڑھائی۔ہم ہر چیز کی قیمت کو جب ڈالر میں بدلتے تو بے حد خوشی ہوتی۔ملاحظہ ہو سڑک کے کنارے ہر پھل کے رس کی دوکان تھی ، دوکاندار ہمیں دیکھ کر کچھ کہتے ترکی میں تو ہم سمجھ جاتے کیا کہہ رہے ہیں۔”الباکستانی انار کا عرق پی پی لو صرف25لیرے میں بڑا گلاس ڈالر میں تبدیل کرا تو صرف ڈھائی ڈالر بنتے تھے ہم نے دو گلاس بنوا لئے صرف پانچ ڈالر ترکش لڑکی نے انار کو اوپر اور نیچے سے تراشا دستانے پہنے ہاتھوں میں انار اور بھی اچھا لگا۔اس نے آدھے آدھے انار کو باری باری دستی مشین میں ڈالا اور ہینڈل کو پوری قوت سے دبایا۔پورا گلاس بھرنے میں5انار لگتے تھے۔ہمارا تو جی چاہا صبح شام انار کا تازہ تازہ رس پیتے رہیں کسی نے بتایا حضرت ایوب انصاری کے مزار پر جانا ہو تو بس لے کر جائو ورنہ رش میں پھنسے تو لینے کے دینے پڑ جائینگے۔لیکن ہم نے شام کا وقت چنا جو ٹھیک تھا چار ٹیکسی والوں سے کہا”ایوب انصاری مقبرہ کوئی نہ سمجھا پھر پانچویں ٹیکسی والے نے شاید ہمیں پہچان لیا۔مسکرایا، پوچھا الباکستانی ہم نے کہا ہاں بولاستر لیرے فوراً تبدیل کرکے دیکھا صرف آٹھ ڈالر جلدی سے اندر بیٹھ گئے کہ کوئی دوسرا نہ جھپٹ پڑے۔25منٹ میں وہاں پہنچے تو ہر طرح کے مسلمانوں کا ہجوم تھا جیسے ہی داخل ہوئے تو ہر عمر کی لڑکیاں اور عورتیں ہاتھ پھیلاتی ہماری طرف بڑھیں یہ لوگ شام سے اپنی جانیں بچا کر آئے تھے۔(جاری ہے بقیہ تفصیل اگلے ہفتے)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here