انگلینڈ میں جو حشر ہماری ٹیم کا ہوا ہے وہ اب کسی سے ڈھکا چُھپا نہیں ہے اور جس طرح ہماری ٹیم انگلینڈ کی سی ٹیم سے دو میچ ہاری ہے اس نے تو وہاں موجود پاکستانیوں اور کرکٹ کے شائقین کو جس طرح مایوس کیا ہے اس کی مثال نہیں لتی بقول جیو کے اسپورٹس اینکر یحییٰ حسینی کے ہماری کرکٹ میں سرکس لگا ہوا ہے سرفراز احمد اور اظہر علی کو قیادت سے ہٹا دیا گیا، محمد حفیظ اور شعیب ملک کو دیوار سے لگا دیا گیا، بھاری تنخواہوں پر من پسند افراد کی بھرتیاں، کلب کرکٹ بند، سوال کریں تو جواب ملتا ہے چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان کاٹیم کی شکست سے کیا لینا دینا وہ تو بڑی بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں پھر میں اسی طرف واپس آتا ہوں کہ کرکٹ بورڈ کا سرفراز احمد کو ہٹانا ہی بہت غلط اقدام تھا جس نے پاکستان کو کتنی فتوحات دلوائیں اور پاکستان کو نمبر 1 بنا دیا اس کو صرف ایک سیریز میں کارکردگی نہ دکھانے پر باہر کر دیا گیا۔ اس کے تجربے سے فائدہ نہیں اُٹھایا گیا۔ اس کو انگلینڈ لے کر تو گئے ہیں لیکن کھلائیں گے نہیں اس لئے سرفراز کی کارکردگی کا موازنہ بابر اعظم کی کارکردگی سے کیا جائے جو انگلینڈ میں رہی ہے تو لوگ دانتوں میں اُنگلیاں دبا لیں گے، اپنی وکٹ پر رنز کرنا اور بات ہے انگلینڈ روانگی سے پہلے یہی خدشہ تھا کہ کیا پاکستانی ٹیم انگلینڈ کو انگلینڈ میں ہرا سکتی ہے جبکہ اس سے نادر موقع شاید ہی پاکستان کو نہیں ملتا ان کی پوری ٹیم کورونا کا شکار ہو گئی اور سی ٹیم میدان میں اُتری اور پھر جو کچھ ہواوہ دنیا نے دیکھ لیا، امام الحق، فخر زمان، رضوان، بابر اعظم نے جس طرح مایوس کیا اس کے مقابلے میں نیا لڑکا سعود شکیل جس طرح کھیلا ہے وہ ایک مثال ہے۔ انگلینڈ میں بابر اعظم کی کارکردگی 18 میچ کھیلے اور 639 رنز بنائے جبکہ سرفراز احمد نے 16 میچ کھیلے اور 655 رنز بنائے اس کے باوجود سرفراز کو ون ڈے میں چانس نہیں دیا گیا ون ڈے اور ٹیسٹ میں سرفراز کو نہ کھلانا اس کیساتھ زیادتی ہے اور ستم بالائے ستم اس کو نئے ایگریمنٹ میں سی کلاس دی گئی ہے کچھ تو شرم کرو جس نے آپ کو ٹی چیمپئن ٹرافی جتوائی وہ ایک دم سے سی کلاس ہو گیا اور کل کے کرکٹرز کو اے اور بی کلاس دی گئی ان باتوں سے ہر ذی ہوش انسان سمجھ گیا ہے کہ کیا ہو رہا ہے کس طرح زیادتی ہو رہی ہے۔
کرکٹ کی 50 سالہ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انگلینڈ کی سی ٹیم سے ہم نہیں جیت سکے اگر انگلینڈ کی اے ٹیم ہوتی تو ہمارا کیا حشر ہوتا؟ اس وقت پوری قوم مایوس ہو چکی ہے، پورے بورڈ سلیکٹرز، کوچ، کپتان جو کہ زبردستی بنایا گیا ہے، کھلاڑی ضرور بڑا ہے لیکن کپتان نہیں پی ایس ایل میں اسکور کر لیا تو سمجھا کہ بڑے کھلاڑی بن گئے ابھی تو انگلینڈ سے آگے اور ویسٹ اندیز ہے ابھی بھی ہمارے کوچ اور سلیکٹرز اس امید پر ہیں کہ آخری ون ڈے میں جیت لیں تاکہ ان کی نوکری اور عزت برقرار رہ جائے، وقار یونس کا جب دل چاہتا ہے وہ آسٹریلیا چلے جاتے ہیں اور جب چاہتے ہیں واپس آجاتے ہیں، ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے اور یونس خان کی طرح استعفی دینا چاہیے ورنہ وہ وقت دور نہیں جب ان کو نکالا جائیگا، اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو ایکشن لینا ہوگا اور بورڈ میں تبدیلی لانی ہوگی، وسیم خان جو زیادہ تر لندن میں ہی رہتے ہیں ان کو وقار اور مصباح الحق نیازی جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ عمران خان کا رشتہ دار ہے فوری طور پر معطل کر دیں تاکہ آنے والے ورلڈکپ کیلئے میرٹ پر کھلاڑیوں کو چُنا جا سکے۔ کرکٹ بورڈ میں تبدیلی ضروری ہے، ظہیر عباس، ماجد خان، مشتاق محمد اور جاوید میاں داد کا نام اس لئے نہیں لونگا کہ وہ اپنی محنت اور ایمانداری کی وجہ سے لوگوں کو بھاتا نہیں ہے۔ وسیم خان کی جگہ ماجد خان یا ظہیر عباس کو اور کوچ وسیم اکرم اور محمد یوسف کو بنانا چاہیے۔
٭٭٭